امریکی پابندیوں کا خطرہ نہ ہو تو روس سے رعایتی نرخ پر تیل خریدنے کیلئے تیار ہیں، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ اگر روس سے تیل کی پیشکش کی جاتی ہے اور اگر اس طرح کے معاہدے پر کوئی پابندیاں عائد نہیں کی جاتی ہیں تو پاکستان سستی قیمت پر تیل خریدنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی بیکی اینڈرسن کو انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان، بھارت کی طرح سستا روسی تیل خریدنے کے لیے تیار ہے تو وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ اس پر ’ضرور غور‘ کریں گے۔
مزید پڑھیں: یوکرین پر حملے کے بعد بھارت نے روس سے 3کروڑ 40لاکھ بیرل تیل رعایتی نرخ پر لیا، رپورٹ
تاہم، مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستانی بینکوں کے لیے روسی تیل خریدنے کے لیے انتظامات کرنا ممکن نہیں اور ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ روس نے ویسے بھی پاکستان کو رعایتی نرخ پر ایسی کسی بھی خریداری کی پیشکش نہیں کی ہے۔
انہوں نے سی این این کی اینکر کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے روس سے تیل خریدنے کی بات کی تھی لیکن میرے خیال میں روس پابندیوں کی زد میں ہے اور انہوں نے پچھلی حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ روس اس وقت پابندیوں کی زد میں ہے لہٰذا ہمارے لیے وہاں سے تیل خریدنے کا تصور کرنا بہت مشکل ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ روس پر عائد موجودہ امریکی پابندیاں دوسرے ممالک کو روسی تیل خریدنے سے نہیں روکتیں البتہ بائیڈن انتظامیہ کے حکام نے کچھ ثانوی پابندیوں پر غور کیا ہے جو مستقبل میں ان خریداریوں کو محدود کر سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے مفتاح اسمٰعیل کے ریمارکس سے اختلاف کرتے ہوئے انہیں ’لاعلم‘ قرار دیا اور کہا کہ روس سے تیل خریدنے پر کوئی پابندیاں نہیں ہے، بھارت سے پوچھیں، تو اصل میں انہیں امریکا کے خوف کے علاوہ کیا چیز تیل خریدنے سے روک رہی ہے؟"
دریں اثنا درآمد شدہ گندم کے موضوع پر اسمٰعیل نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے یوکرین اور روس دونوں سے پوچھا ہے اور جو بھی ملک بیچنے کے لیے تیار ہو گا، اس سے ’خریدنے میں خوشی‘ محسوس کریں گے۔
پاکستان کی تیل کی درآمدات کو زرمبادلہ کی رکاوٹوں کا سامنا ہے،پاکستان کی تیل کی صنعت کو خام اور تیل کی مصنوعات کی درآمد کے لیے بین الاقوامی مالیات کا بندوبست کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی درآمدات بھارت کے مفاد میں نہیں، بائیڈن کا مودی کو پیغام
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو بتایا کہ تیل کی درآمد کے انتظامات دن بدن مشکل ہوتے جارہے ہیں کیونکہ غیرملکی بینک آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کے ساتھ لیٹر آف کریڈٹ پر مقامی بینکوں کو فنانسنگ فراہم نہیں کررہے ہیں۔
ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ دو بڑی کارپوریشنز پاکستان اسٹیٹ آئل اور پاک-عرب ریفائنری لمیٹیڈ کے علاوہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریز پیٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کی درآمد کا بندوبست کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
دریں اثنا بھارت کو 24 فروری کو ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے 3کروڑ 40لاکھ بیرل رعایتی روسی تیل موصول ہوا ہے، ریفینیٹو کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 کے مقابلے میں بھارت کی روس سے دیگر مصنوعات سمیت کل درآمدات کی قدر میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
دنیا کی تیسری بڑی معیشت اور دنیا میں تیل برآمد کرنے والے تیسرے بڑے ملک بھارت کی فروری کے مہینے سے روس سے تیل کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاکہ وہ اپنے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے انتہائی رعایتی نرخ پر روسی تیل حاصل کر سکے۔
ریفینیٹیو ایکون تیل کے بہاؤ کے مطابق ملک کو اس ماہ 2کروڑ 40لاکھ بیرل سے زیادہ روسی خام تیل موصول ہوا جو اپریل میں 72لاکھ بیرل اور مارچ میں تقریباً 30لاکھ تھا اور جون میں بھارت مزید تقریباً 2کروڑ 80لاکھ بیرل تیل حاصل کرنے کی تیاری کررہا ہے۔