پاکستان

سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور

ہم کسی کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے، سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم
|

سینیٹ نے الیکشن ایکٹ (ترمیمی) بل 2022 اور قومی احتساب (دوسرا ترمیمی) بل 2021 کثرت رائے سے منظور کر لیے۔

سینیٹ اجلاس میں انتخابات میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور نیب ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کی گئی، ایوان میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی جبکہ نیب ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ اس دوران اپوزیشن ’نو، نو‘ کے نعرے لگاتی رہی۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے دریافت کیا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کروں؟ یا ابھی منظور کرانا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ کا کہنا تھا کہ یہ وہ بل ہے جسے سینیٹ کمیٹی نے منظور کیا تھا، جس میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق بحال ہے، ان کے ووٹ ڈالنے کے حق کو واپس یا ختم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کہا گیا ہے کہ رازداری کو مدنظر رکھ کر ووٹ کا حق ڈالنے کو یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ترامیم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظور کی تھیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن نہیں کرا پائیں گے، کمیشن یقینی بنائے کہ سمندر پار پاکستانی کا ووٹ کاسٹ ہو۔

سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہم کسی کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جہاں یہ بل منظور ہوا تھا اس سینیٹ کمیٹی میں شبلی فراز اور اعظم سواتی شامل تھے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ آپ نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ ہم نے بل منظور تھا، آپ کی بات بدیانتی پر مبنی ہے حالانکہ جس کمیٹی میں بل زیر غور آیا تھا اس میں ووٹنگ برابر رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی نے استعفیٰ دیا ہے، وہ بھگوڑے نہیں ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے 37 نکات کی کوئی حیثیت نہیں، وہ سادہ کاغذ تھا۔

اس دوران اپویشن اراکین نے سینٹ میں نعرے بازی کی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ اجلاس: اعظم نذیر تارڑ قائد ایوان مقرر، یٰسین ملک کے حق میں قرارداد منظور

چیئرمین سینیٹ نے پوچھا کہا کہ کیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کمیٹی بھیجا جائے، ایوان نے کثرت رائے سے کمیٹی کو بل بھیجنے کی مخالفت کی جس کے بعد الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا گیا۔

اس دوران اپوزیشن نے سینیٹ میں شدید شور شرابہ اور ہنگامہ کیا، اپویشن اراکین چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے پہنچ گئے اور ’امپورٹڈ حکومت نامنظور‘ اور 'نو ٹو این ار او' کے نعرے لگائے۔

بعد ازاں اجلاس میں اعظم نذیر تارڑ نے نیب کا ترمیمی بل 2021 پیش کیا، اسے بھی منظور کر لیا گیا۔

اجلاس کی کارروائی پیر کو شام 4 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا جس کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں جبکہ قومی احتساب ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا تھا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل اسمبلی میں پیش کیا، انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔


انتخابی قانون میں ترامیم


مزید پڑھیں: سینیٹ کی نشست پر نثار کھوڑو کی کامیابی کا عدالتی فیصلے سے مشروط نوٹیفکیشن جاری

وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا تھا جو کہ بعدازاں منظور کرلیا گیا۔

اس بل کا عنوان قومی احتساب (دوسری ترمیم) بل 2021 ہے جس کے تحت چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کر دیا گیا ہے۔


نیب آرڈیننس میں ترامیم


روپے کی گراوٹ کا سلسلہ تھم گیا، انٹربینک میں ڈالر ڈھائی روپے سستا

کراچی میں فائیو اسٹار ہوٹل کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان