ایران کا 'فائر فائٹنگ' طیارہ شیرانی جنگل میں آگ بجھانے کا آپریشن آج شروع کرے گا
فاریسٹ افسر عتیق کاکڑ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے فراہم کردہ 'فائر فائٹنگ' طیارہ آج بلوچستان کے کوہِ سلیمانی حدود کے جنگل میں لگی آگ کو بجھانے کی کوششوں میں مدد کرنے کا آغاز کرسکتا ہے۔
کوئٹہ میں ایرانی قونصل خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ’الیوشن 76‘ دنیا کا سب سے بڑا آگ بجھانے والا طیارہ ہے، یہ طیارہ راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پر آج اترے گا۔
ترجمان کے مطابق طیارہ پاکستان میں اس وقت تک رہے گا جب تک آگ پر قابو نہیں پایا جاتا۔
شیرانی جنگل میں ایک ہفتہ قبل آگ بڑھک اٹھی تھی جس نے ہزاروں درختوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ شیرانی پہاڑی سلسلہ دنیا کا سب سے بڑا چلغوں کا جنگل ہے جو بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ملاتا ہے۔
اس آگ نے شدت اختیار کرلی ہے، آگ نے قریبی گاؤں کے متعدد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کردیا ہے جبکہ مختلف قسم کے جانور اور پرندوں کو بھی اس سے خطرات لاحق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: شیرانی جنگل میں آگ بجھانے کی کوششیں بدستور جاری
آرمی، صوبائی اور وفاقی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے حکام و دیگر ادارے آگ پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اب تک 3 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 3 دیگر افراد شدید زخمی ہیں۔
عتیق کاکڑ نے کہا کہ آگ ’شراغلائی‘ میں 20 کلومیٹر اور 'طورغردانہ'میں 15 کلومیٹر تک پھیل گئی ہے۔
ژوب کے کمشنر بشیر احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ آگ 25 سے 35 کلومیٹر کے دائرے میں پھیل چکی ہے۔
عتیق کاکڑ کے مطابق جنگل میں چلغوزے کے درخت ایک ہزار سے پندرہ سو سال قبل سے موجود ہیں، چلغوزے کے درخت کو پھل دینے میں 25 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے، یہ علاقہ دنیا کے بڑے چلغوزوں کے جنگلات میں آتا ہے۔
آگ سے بڑے پیمانے پر درختوں کے متاثر ہونے کی توقع ہے، جلنے والے درختوں کی صحیح تعداد کی تصدیق آگ بجھنے کے بعد حکام کی جانب سے سروے کرکے کی جاسکے گی۔
مزید پڑھیں: شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر جلد قابو پالیں گے، ترجمان حکومت بلوچستان
دوسری طرف بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے آگ پر قابو پانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت مکمل تعاون کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نے آگ لگنے والے دن سے ہی ریلیف کا آغاز کردیا تھا، آگ بجھانے کی جنگ میں پاکستان آرمی بھی مدد کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیمیکلز اور پانی پھینکا جارہا ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے بڑے پیمانے پر تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شیرانی جنگل میں روزگار کی تباہی پر غمگین ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں آتشزدگی سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت تباہ، 3 افراد ہلاک
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ حکومت اس مشکل وقت میں لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہلاک ہونے والے تینوں افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا، جبکہ وفاقی حکومت بھی آگ کے متاثرین کی مالی مدد کا اعلان کرے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آگ پہاڑ پر تقریبا 10 ہزار فٹ بلندی پر لگی ہے جو کہ آبادی کے مرکز سے دور ہے، تاہم گرم موسم اور خشک ہوا کے سبب پھیل رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آگ قریبی گاؤں سے 8 سے 10 کلومیٹر دور ہے، تاہم 10 خاندانوں کو مختلف جگہوں پر موجود گھروں سے میڈیکل ریلیف کیمپ منتقل کردیا ہے، جو کہ مانی خاوا میں ایف سی بلوچستان کی جانب سے قائم کیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ ایک ہیلی کاپٹر پانی جبکہ دوسرا فائر بال اور آگ بجھانے والے کیمیکلز کو آگ پر ڈال رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق این ڈی ایم اے نے ایف سی بلوچستان کے ذریعے 400 فائر بالز، 200 فائر سوٹ، کمبل، ٹینٹس اور آگ بجھانے والے آلات بھیج دیے ہیں، فوج نے بھی ریلیف کے آلات لاہور سے ژوب بھیج دیے ہیں۔