مجھے کچھ ہوا تو پاکستانی عوام انصاف دلوائیں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کچھ ہوا تو پاکستان کے عوام مجھے انصاف دلائیں، مجھے کچھ ہوا تو لوگو وڈیو دیکھ کر مجھے انصاف دلانا، جن جن کے نام وڈیو میں ہیں ان کو کٹہرے میں لانا۔
فیصل آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کے لیے قوم میرے ساتھ نکل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان سے ملک نہیں سنبھل رہا، روپیہ گر رہا ہے، ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے، ہر روز روپیہ گر رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب یہ باہر نکلیں گے تو لوگ ان کو 2 لفظوں سے پکاریں گے، ایک چور اور دوسرا غدار، لوگوں نے میرے ساتھ نکل کر قوم کو ان چوروں سے آزاد کرانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں اس وقت تک وزارت نہیں ملتی جب تک کہ کوئی بڑا جرم نہیں کیا جاتا، میں تو سمجھتا تھا کہ رانا ثنااللہ نے 18 قتل کیے ہیں، مجھے پتا چلا کہ اس نے 22 قتل کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا چور آصف زرداری گارڈ فادر بن کر بیٹھ گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے پتا چل گیا تھا کہ بند کمروں میں سازش ہو رہی ہے، جب بھی حکومت جاتی ہے تو مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر جب ہماری حکومت گئی تو لوگ ہمارے ساتھ اسلام آباد آنے کے لیے تیار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی سپورٹ دیکھ کر سازش کرنے والے خوفزہ ہوگئے اور فیصلہ کیا گیا کہ اب عمران خان کو دنیا سے فارغ کرنا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے اسلام آباد آنے کی کال سے گھبرا کر میرے قتل کی سازش تیار کی گئی، میں نے ایک وڈیو ریکارڈ کرکے محفوظ کر لی ہے، وڈیو پیغام میں سازش کرنے والے تمام لوگوں کے نام بتادیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا، ان کے قاتل نہیں پکڑے گئے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، ضیاالحق کا طیارہ پھٹا، پتا نہیں چلا کہ پیچھے کون تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش اور اندر کے میر جعفروں، میر صادقوں کے ذریعے ہماری حکومت کو ختم کیا گیا، ان چوروں، لٹیروں کو ہم پر مسلط کیا گیا، ہم اس امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سازش کے تحت ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا، یہ توہین نہیں بلکہ بربادی ہے کہ ان کرپٹ لوگوں کو ہم پر مسلط کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز میں ضمانت پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ایف آئی اے میں تحقیقات کرنے والے افسر ڈاکٹر رضوان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ انتقال کرگئے، ایک اور تفتیشی افسر ہارٹ اٹیک کے باعث ہسپتال میں پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وہ زہر جانتا ہوں جو کھانے میں ملادیا جائے تو کھانے والے کو ہارٹ اٹیک ہوجا تاہے، میں اپنی عدالت سے کہتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تو پاکستان کے عوام مجھے انصاف دلائیں، مجھے کچھ ہوا تو لوگو وڈیو دیکھ کر مجھے انصاف دلانا، جن جن کے نام وڈیو میں ہیں ان کو کٹہرے میں لانا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری باری پر تو ازخود نوٹس لیا گیا تھا، میں عدالت سے کہتا ہوں کہ ایف آئی اے کے معاملے پر ازخود نوٹس لے۔