امریکا: نیویارک میں نسل پرست سفید فام نوجوان کی فائرنگ، 10 افراد ہلاک
امریکی ریاست نیویارک کے شہر بَفیلو کی ایک سپر مارکیٹ میں 18 سالہ سفید فام حملہ آور نے ’نسلی تعصب‘ کی بنیاد پر فائرنگ کرکے 10 افراد کو قتل کردیا جسے اس نے لائیو ویڈیو کے ذریعے لائیو اسٹریم بھی کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق بفیلو پولیس کمشنر جوزف گراماگلیا نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سفید فام حملہ آوار نے بکتربنڈ شیلڈ اور ہیلمیٹ پہن کر سپر مارکیٹ میں اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے، تاہم حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں 3 افراد زخمی بھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ ہلاک و زخمی ہونے والے 13 افراد میں سے 11 سیاہ فام تھے تاہم حملے میں ہلاک والوں کی نسلی تقسیم واضح نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: امریکا: سیام فام شخص کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کےخلاف مقدمہ
پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ مسلح حملہ آور نے پہلے ٹاپس سپر مارکیٹ کی پارکنگ میں 4 افراد پر گولیاں چلائیں جن میں سے 3 ہلاک ہو گئے، پھر اندر جاکر فائرنگ کرتا رہا۔
اسٹور کے اندر قتل ہو نے والوں میں ایک ریٹائرڈ پولیس افسر بھی شامل ہیں جو اسٹور میں بطور مسلح سیکیورٹی گارڈ کام کر رہے تھے۔
جوزف گراماگلیا نے کہا کہ اسٹور کے سیکیورٹی اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے کے لیے متعدد بار گولیاں چلائیں مگر حملہ آور نے خود کو بکتر بند شیلڈ سے محفوظ کیا ہوا تھا، جس نے جوابی فائرنگ میں سیکیورٹی اہلکار کو قتل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جب پولیس جائے وقوع پر پہنچی تو حملہ آور نے بندوق گردن پر رکھ لی جس کے بعد اس سے بات کی گئی اور بالآخر اس نے ہتھیار ڈال دیے۔
ایف بی آئی کے بفیلو فیلڈ آفس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج اسٹیفن بیلونگیا نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ فائرنگ کی تحقیقات ’نفرت انگیز جرم‘ کے طور پر کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے کی تحقیقات نفرت انگیز جرم اور نسلی طور پر پرتشدد انتہاپسندی کے تناظر میں کر رہے ہیں۔
ایری کاؤنٹی کے شیرف جان گارسیا نے اس حملے کو ’خالص برائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس شخص کی طرف سے سیدھا نسلی طور پر نفرت انگیز جرم تھا جس کا تعلق ہماری برادری سے نہیں تھا۔
’گہرے صدمے کا دن'
ایری کاؤنٹی، جہاں بفیلو واقع ہے، کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جان فلن نے کہا کہ ملزم کو فرسٹ ڈگری میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا جائے گا، جس میں بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا ہے۔
یہ پھی پڑھیں: امریکا: نوجوان سیاہ فام کے قتل کے بعد پولیس میں اصلاحات کا مطالبہ
بفیلو، جو مغربی نیویارک میں کینیڈا کے ساتھ امریکی سرحد کے ساتھ واقع ہے، کے میئر بائرن براؤن نے کہا کہ حملہ آور نے اس جرم کو انجام دینے کے لیے کمیونٹی کے باہر سے گھنٹوں کا سفر کیا۔
انہوں نے کہا یہ ہماری کمیونٹی کے لیے ’گہرے صدمے کا دن ہے‘۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو اس ’خوفناک حملے‘ سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کو شام اور کل بھی اس معاملے کی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جائے گا، صدر اور خاتون اول واقعے میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے لواحقین کے لیے دعاگو ہیں۔
نیویارک سے سینئر امریکی سینیٹر چَک شومر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہم بفیلو کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
نیویارک کی گورنر کیتھی ہوشول نے بھی ٹوئٹ کیا کہ وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئی ہیں اور بفیلو کے لوگوں سے کہا کہ ’اس علاقے میں جانے سے گریز کریں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ واشنگٹن کے ایک علاقے میں ایک ’اسنائپر‘ حملہ آوار نے اپنی جان لینے سے پہلے فائرنگ کرکے 4 افراد کو زخمی کردیا تھا۔
پولیس کو شبہ ہے کہ اس شوٹنگ کی گرافک ویڈیو، جو کچھ ہی دیر بعد آن لائن گردش کر رہی تھی اسے شوٹر نے خود فلمایا تھا، لیکن انہوں نے اس کی براہ راست نشر ہونے کی تصدیق نہیں کی۔