دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے والد کی درخواست پر فریقین کو نوٹس
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتا اور بعد ازاں اوکاڑہ سے ملنے ہونے والی دعا زہرہ کے والد کی جانب سے بازیابی کی دائر درخواست پر شوہر، صوبائی و پولیس حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سمیت دیگر فریقین کو 19 مئی تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے
دعا زہرہ کے والد سید مہدی کاظمی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تعلیمی اور پیدائشی سند اور دیگر ریکارڈ کے مطابق ان کی بیٹی کی عمر 13 سال تھی اور سندھ چائلڈ میرج قانون کے تحت کم عمر سے شادی کرنا غیرقانونی عمل ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ انہیں سوشل میڈیا سے پتا چلا کہ ان کی بیٹی نے لاہور کے رہائشی ظہیر احمد سے شادی کرلی ہے، مگر پریس کانفرنس کے دوران ان کی بیٹی دباؤ اور خوف میں مبتلا نظر آ رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے ’لاپتا‘ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا، مراد علی شاہ
دعا زہرہ کے والد نے درخواست میں گزارش کی کہ ان کی بیٹی کے نابالغ ہونے کی وجہ سے مبینہ شادی کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور متعلقہ قوانین کے تحت فریقین سے لڑکی کی رہائش کا پتا لگا کر اسے والدین کے حوالے کرنے اور مبینہ ملزم کے ساتھ نکاح خواں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
دعا اغوا کیس
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم پولیس دعا زہر کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا زہرہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔
دعا زہرہ لاپتا کیس کے باعث سندھ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا، مختلف حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
تاہم گزشتہ ماہ 25 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’کراچی سے لاپتا دعا زہرہ کو اوکاڑہ سے تلاش کرلیا گیا‘
بعد ازاں 26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں، جس کے بعد انہیں لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔ مجسٹریٹ نے دعا زہرہ کو دارالامان میں بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں آزادی شہری قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں، میں 14سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18سال ہے۔
علاوہ ازیں ضلع کچہری لاہور میں دعا زہرہ نے اپنے والد اور کزن کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں انہوں نے اپنی مبینہ پسند کی شادی کے بعد والد پر لاہور میں واقع گھر میں گھسنے اور انہیں اغوا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
مجسٹریٹ عدالت نے والد کے خلاف شواہد پیش کرنے کے لیے دعا زہرہ کو 18 مئی کو عدالت میں طلب کیا تھا۔