سائنس و ٹیکنالوجی

ٹوئٹر کی فروخت سے کیا کچھ تبدیل ہوگا؟

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک اورٹوئٹر کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، جس کے بعد وہ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے اکیلے مالک بن جائیں گے۔

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک اور ٹوئٹر کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، جس کے بعد وہ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے اکیلے مالک بن جائیں گے۔

ایلون مسک کے مالک بننے سے قبل ٹوئٹر کے فیصلے بورڈ آف ڈائریکٹرز کرتا تھا، جس میں زیادہ تر وہ افراد شامل تھے جو ٹوئٹر کے بڑے شیئر ہولڈرز تھے۔

لیکن اب ٹوئٹر کے واحد مالک ایلون مسک ہوں گے اور کمپنی کے فیصلوں اور پالیسیوں پر ان کے ہی احکامات چلیں گے، کیوں کہ اب ٹوئٹر پہلے کی طرح نہیں بلکہ نجی کمپنی کے طور پر کام کرے گا۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدے جانے کے بعد کیا کچھ تبدیل ہوگا اور کیا اب معروف اور بڑے لوگ ٹوئٹر کو چھوڑ دیں گے یا پھر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ دوبارہ ٹوئٹر پر آجائیں گے؟

ایلون مسک جہاں سال 2022 کے دنیا کے امیر ترین شخص ہیں، وہیں وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح متنازع شخصیت بھی ہیں، جو کھلے عام سیاستدانوں، سماجی رہنماؤں اور مخنث افراد سمیت دیگر لوگوں سخت تنقید کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران بھی کورونا سے متعلق متعدد بار غلط معلومات پھیلائی اور انہیں ایک مغرور شخص کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔

ایک ایسے شخص کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدے جانے کے بعد دنیا بھر کے عام صارفین پریشان ہیں کہ اب ٹوئٹر کے ساتھ کیا ہوگا اور وہاں کیا کچھ تبدیل ہوگا؟

اس حوالے سے ’نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور بی بی سی‘ نے ماہرین کے تجزیوں اور ٹوئٹر و ایلون مسک کے درمیان طے پاجانے والے معاہدے میں شامل شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ٹوئٹر پر اب نمایاں تبدیلیاں ہوں گی۔

اظہار رائے کی آزادی

’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق سب سے بڑی تبدیلی ’اظہار رائے کی آزادی‘ ہوگی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اب ٹوئٹر پر کوئی ایسی پالیسی نہیں ہوگی، جس کے تحت کسی نفرت انگیز پوسٹ یا پرتشدد ویڈیو کو ہٹایا جا سکے گا۔

ایلون مسک گزشتہ کچھ عرصے سے ٹوئٹر پر اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کے الزامات لگاتے رہے ہیں اور اب جب انہوں نے اسے خرید لیا ہے تو خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ پلیٹ فارم کو کھلا چھوڑ دیں گے اور ہر کوئی اپنے من کی بات کسی بھی رکھ رکھاؤ کے بغیر کہہ سکے گا۔

اس ضمن میں یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ اگر ’اظہار رائے کی آزادی‘ کے نام پر کوئی کسی کے مذہب یا عقیدے کے خلاف بات کرتا ہے تو تب کیا ہوگا؟ اور جب کوئی کسی کمزور طبقے، شخص، ملک یا علاقے کے خلاف بھی نفرت انگیز مواد شیئر کرتا ہے تب کیا ہوگا؟

الگورتھم کی تبدیلی

خیال کیا جا رہا ہے کہ ایلون مسک ٹوئٹر کا الگورتھم بھی تبدیل کردیں گے، جس کے بعد عام صارفین بھی یہ جان سکیں گے کس طرح کے پروپیگنڈا کے مواد کو کن لوگوں نے کیسے وائرل کیا اور معاملہ کہاں سے شروع ہوا تھا؟

اسی طرح الگورتھم میں اور کئی طرح کی تبدیلیاں بھی کی جائیں گی۔

علاوہ ازیں ایلون مسک نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر وہ ٹوئٹر خریدنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ ’بوٹ اکاؤنٹ‘ یعنی جعلی اکاؤنٹ کو یا تو غیر متحرک کردیں یا پھر انہیں ختم کردیں گے۔

کیا ڈونلڈ ٹرمپ واپس آ سکتے ہیں؟

’بی بی سی‘ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کردیا جائے گا۔

غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں ان کے اکاؤنٹ کو ٹوئٹر نے 2020 میں ہمیشہ کے لیے بند کردیا تھا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ان کا اکاؤنٹ اب بحال بھی کیا گیا تو وہ ٹوئٹر پر واپسی کا ارادہ نہیں رکھتے، کیوں کہ انہوں نے حال ہی میں ’ٹرتھ سوشل‘ کے نام سے اپنی سوشل ویب سائٹ بھی متعارف کرائی ہے۔

کیا معروف شخصیات ٹوئٹر چھوڑ دیں گی؟

’بی بی سی‘ کے مطابق متعدد اہم شخصیات نے ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے سے قبل ہی کہا تھا کہ اگر امیر ترین شخص ٹوئٹر خریدنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ ٹوئٹر چھوڑ دیں گی۔

ایلون مسک کے مالک بننے کے بعد ٹوئٹر کو چھوڑنے کا اعلان کرنے والی پاکستانی نژاد برطانوی ماڈل جمیلا جمیل بھی ہیں، علاوہ ازیں دیگر متعدد شخصیات نے بھی ٹوئٹر سے دوری اختیار کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

عام صارفین پر کوئی فرق پڑے گا؟

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدے جانے کے بعد سب سے پریشان عام صارفین ہیں، جنہیں یہ خدشہ ہے کہ ممکنہ طور پر ٹوئٹر بند کردیا جائے، تاہم ان کے خدشات غیر ضروری ہیں۔

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدے جانے سے عام صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کی پالیسیاں اہم شخصیات، ممالک، ریاستوں، اداروں، عقائد، مذاہب اور معاشروں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

ٹوئٹر کی فروخت کا معاہدہ طے پا گیا، ایلون مسک مالک بن گئے

ایلون مسک ٹوئٹر بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل

ایلون مسک کی پیشکش کے بعد ٹوئٹر نے اپنی فروخت روکنے کیلئے قانون کا سہارا لے لیا