مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست متعلقہ بینچ سنے گا، لاہور ہائیکورٹ
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے عدالت نے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس کو جن معزز جج صاحبان نے پہلے سنا بہتر ہے وہی اس کیس کو سنیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل بینچ نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ مریم نواز کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل کیس میں ضمانت دی تھی، مریم نواز نے عدالتی حکم پر اپنا پاسپورٹ سرنڈر کر رکھا ہے تاہم وہ 27 اپریل کو عمرہ پر جانا چاہتی ہیں۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ اس کیس کو جن معزز جج صاحبان نے پہلے سنا بہتر ہے وہی اس کیس کو سنیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، نیب کو 24 دسمبر تک جواب جمع کرانے کی مہلت
بعد ازاں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کے کیس کو چیف جسٹس کو بھجوا دیا اور کیس کو متعلقہ بنچ کو بھجوانے کی سفارش کی۔
دریں اثنا مریم نواز کے وکلا نے کیس کو آج ہی دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
قبل ازیں مریم نواز نے عمرے پر جانے کی اجازت کے لیے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ نے سرنڈر کر رکھا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز عمرے کی ادائیگی کیلئے 27 اپریل کو سعودی عرب جانا چاہتی ہیں، پاسپورٹ سرنڈر ہونے کی وجہ سے عمرے کی ادائیگی نہیں ہو سکتی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمرے کی ادائیگی کے لیے جانے کی اجازت دی جائے اور پاسپورٹ مریم نواز کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی بیرون ملک جانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو ضمانت دیتے ہوئے پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے نومبر 2019 میں چوہدری شوگر ملز کے کیس میں مریم نواز کو ضمانت دے دی تھی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں اپنا پاسپورٹ جمع کرائیں گی۔
بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔
ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
گزشتہ سال مارچ میں مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی اور عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔