پاکستان

پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس: پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی عبوری ضمانت منظور

درخواست گزار کسی ہنگامے میں ملوث نہیں تھے، پولیس نے قانون سازوں کے خلاف ’سیاسی بنیادوں پر مقدمہ‘ درج کیا ہے، وکیل

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر حملے اور پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے کے کیس میں نامزد پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے 9 اراکین صوبائی اسمبلی نے سیشن عدالت سے عبوری ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی سابق حکومت کی اتحادی جماعت کے متعدد اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف قلعہ گجر سنگھ تھانے میں مقدمہ درج ہے۔

مقدمے میں نامزد اراکین میں عمار یاسر، شہباز احمد، مہندر سنگھ، وارث عزیز، خیال احمد کاسترو، شجاعت نواز، علی رضا خان خاکوانی، عمر فاروق، ملک ندیم عباس عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ عمار سعید راؤن نے اراکین صوبائی اسمبلی کی نمائندگی کی اور عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، مقدمے کے اندراج کیلئے پرویزالہٰی کی درخواست

ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کسی ہنگامے میں ملوث تھے نہ ہی انہوں نے اسمبلی میں بدمزگی کی، پولیس نے قانون سازوں کے خلاف ’سیاسی بنیادوں پر مقدمہ‘ درج کیا ہے۔

ایڈیشنل ضلعی و سیشن عدالت کے جج یٰسین موہال نے ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری 29 اپریل تک منظور کرلی۔

جج نے آئندہ سماعت میں پولیس ریکارڈ لانے کا سمن بھی جاری کردیا۔

دریں اثنا ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری نے اسپیکر پرویز الہٰی کی ہدایت پر چھٹیوں پر جانے سے انکار کردیا۔

دوست مزاری نے ایک ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو میں بتایا کہ ’اسپیکر پرویز الہٰی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل مجھے چھٹیوں پر جانے کے لیے کہا تھا، تاہم میں نے انکار کردیا کیونکہ میں پرویز الہٰی کا ذاتی ملازم ہوں نہ ہی ان سے اندھا دھند ہدایت لینے کا پابند ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، پرویز الہٰی کی اندراج مقدمہ کیلئے سیشن کورٹ میں درخواست

ان کا کہنا تھا کہ اگر پرویز الہٰی کوئی غیر قانونی عمل کرتے ہیں تو میں ہرگز ان کی فرمانبرداری نہیں کروں گا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی نے صوبے میں سیاسی بحران پیدا کیا ہے کیونکہ کچھ قوتیں جمہوری عمل کو پٹری سے اتار کر ناکام بنانا چاہتی ہیں۔

دوست مزاری نے افسوس کا اظہار کیا ہے انہیں ان کی پارٹی پی ٹی آئی کی جانب سے منحرف قرار دیا گیا اور اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ انہوں نےملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذمہ داریوں اور لاپرواہی برتنے پر اسمبلی کے عہدیدار کو معطل کیا، انہوں نے الیکشن کی کارروائی کے دوران ہنگامہ آرائی کی غلط رپورٹ مرتب کی اور اسے گورنر پنجاب کو پیش کیا۔

عمران خان لاہور جلسے سے قبل آج سوشل میڈیا پر قوم سے خطاب کریں گے

آئی ایم ایف کی پاکستان میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی

وزیراعظم شہباز شریف کی 37 رکنی کابینہ میں صرف 5 خواتین شامل