پاکستان کا سوئیڈن اور نیدرلینڈز میں 'اسلاموفوبیا کے واقعات' پر شدید اظہار مذمت
پاکستان نے سوئیڈن کے ایک انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی اور نیدرلینڈز کے ایک سیاستدان کے نازیبا ریمارکس کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سوئیڈن میں ریلیوں کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیدرلینڈز کے ایک سیاستدان کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان پر حملہ کرنے والے نازیبا ریمارکس کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوئیڈن میں قرآن کی بےحرمتی پر احتجاج، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں
دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ حالیہ واقعات پر پاکستان کے تحفظات سے سوئیڈن اور نیدرلینڈز کے حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا احترام کریں اور اپنے ملکوں میں اسلامو فوبیا کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
سوئیڈن کی پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ دائیں بازو کے ایک گروپ کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کے منصوبے سے شروع ہونے والی کئی دنوں کی بدامنی میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے ہیں اور تشدد سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل کا مطالبہ کیا ہے۔
سوئیڈن کی پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جمعرات کے روز سے کئی شہروں میں جاری مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے اور ان پر تشدد مظاہروں کے دوران 26 پولیس افسران اور 14 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے کہا ہے کہ اس طرح کے 'اسلامو فوبیا کے اشتعال انگیز واقعات' کا عالمی مسلم کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے سوا کوئی مقصد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بیلجیم: قرآن کی بے حرمتی کی منصوبہ بندی کرنے والے 5 افراد ملک بدر
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں آزادی اظہار یا رائے کے اظہار کے حق کے تحت نہیں آتی ہیں، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت آزادی اظہار یا رائے کے اظہار کا حق استعمال کرنے کے لیے بھی کچھ ذمےدار عائد ہوتی ہیں جیسے کہ اظہار رائے نفرت انگیز نہ ہو اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے والا نہ ہو۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں نے ہر مقام پر ہونے والے اسلام، عیسائیت اور یہودیت کی توہین کے عمل کی واضح طور پر مذمت کی ہے اور وہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کے تمام واقعات کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور ان اصولوں کا تمام لوگوں کی جانب سے یکساں طور پر احترام کیا جانا چاہیے اور سب کو ان اصولوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
بیان میں پاکستان نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تعصب، عدم برداشت اور تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم ظاہر کرنے اور مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں پاکستانی دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانیت کی بہتری کے لیے پرامن اور ہم آہنگی پر مشتمل معاشروں کی تعمیر کے نظریات کے لیے یکجہتی اور عزم کا اظہار کرے۔
سوئیڈن میں بد امنی کی لہر
سوئیڈن میں بد امنی کو ایک مہاجرین مخالف اور اسلام مخالف گروپ کے رہنما راسمس پالوڈان نے جنم دیا تھا جس کا مقصد ستمبر کے انتخابات سے قبل حمایت حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوئیڈن میں 'قرآن پاک کے نسخے نذر آتش' کرنے پر کشیدگی
راسمس پالوڈان ستمبر کے انتخابات میں کھڑے ہونے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ابھی تک اس کے پاس اپنی امیدواری کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری تائید کنندگان نہیں ہیں، اس نے سوئیڈن کے ان شہروں کا دورہ کیا جہاں بڑی تعداد میں مسلم آباد ہیں اور اپنے دورے کے دوان اس نے ماہ رمضان کے مقدس مہنے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا منصوبہ بنایا۔
جمعرات کی شام سے اس گروپ کے خلاف لنکوپنگ اور نورکوپنگ شہروں میں مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں۔
مظاہرے مالمو شہر تک پھیل گئے جہاں مظاہروں میں بدامنی کے دوران ایک اسکول کو آگ لگا دی گئی۔
نیشنل پولیس کے سربراہ کا ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا جرائم پیشہ عناصر نے اس صورت حال سے فائدہ اٹھایا کہ وہ معاشرے کے خلاف تشدد کریں، ان عناصر کا مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوئیڈن:مسلم خاتون نے ہاتھ نہ ملانے پر امتیازی سلوک کا مقدمہ جیت لیا
پولیس اسپیشل فورسز کے سربراہ نے بتایا کہ اتوار کی جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے کاروں کو جلایا اور پولیس پر پتھر برسائے، مظاہرے میں شریک تقریباً 200 افراد پرتشدد تھے اور پولیس کو اپنے دفاع میں ہتھیاروں سے جواب دینا پڑا۔
پولیس نے پہلے کہا تھا کہ ہنگامے کے دوران افسران کی فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔
تشدد کی وجہ سے نورکوپنگ شہر میں 8 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور لنکوپنگ میں 18 افراد کو حراست میں لیا گیا، اتوار کے روز دونوں شہروں میں 4 روز کے دوران دوسری بار جھڑپیں ہوئیں۔
پرتشدد واقعات کے سلسلے پر رد عمل دیتے ہوئے عراق کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اس تمام صورتحال پر اس نے بغداد میں سوئیڈن کے ناظم الامور کو طلب کیا ہے۔
عراق کی وزارت خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ اس معاملے کے سوئیڈن اور مسلمانوں، عرب ممالک اور یورپ میں مسلم کمیونٹیز کے درمیان تعلقات پر سنگین اثرات ہو سکتے ہیں۔
صورتحال پر رد عمل دیتے ہوئے سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ سعودی عرب نے سوئیڈن میں انتہا پسندوں کی تحریکوں اور مسلمانوں کے خلاف ان کی اشتعال انگیزیوں کی مذمت کی ہے۔