پینٹاگون کو پاک فوج کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رہنے کی امید
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا کے پاک فوج کے ساتھ مضبوط عسکری تعلقات ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ یہ تعلقات جاری رہیں گے۔
پینٹاگون کے سینیئر عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے 2 روز بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کی ووٹنگ کے ذریعے معزول ہونے والے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جگہ لی ہے۔
ایک پریس بریفنگ میں جان کربی نے کہا کہ اِس خطے میں سلامتی اور استحکام کے حوالے سے امریکا کے پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘فوج اور سوسائٹی ’میں تقسیم سے متعلق پروپیگنڈا مہم کا نوٹس
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان خطے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان اور اس کے عوام خود اپنے ہی ملک کے اندر دہشت گرد حملوں کا شکار ہیں۔
شہباز شریف کے بطور وزیر اعظم انتخاب اور معزول وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امریکا کے خلاف حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے الزامات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جان کربی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم پاکستان کی اندرونی سیاست کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، روس کو یوکرین پر حملے فوری روکنے چاہئیں، آرمی چیف
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنے حامیوں کے بہت بڑے ہجوم کے ہمراہ سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے پیش نظر پاکستان کی فوج کی مداخلت کی صورت میں امریکا کے تیار ہونے سے متعلق سوال پر جان کربی نے کہا کہ انہیں اس معاملے میں امریکی فوج کا کوئی کردار دکھائی نہیں دیتا۔
انہوں نے دوبارہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یقینی طور پر پاکستان کی داخلی سیاست پر بات نہیں کروں گا’۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ امریکی مفادات کے لیے ایک جمہوری پاکستان اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے افغانستان کیلئے امریکی ایلچی کی ملاقات، کابل میں سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات اس وقت نئی تنزلی کا شکار ہوگئے جب سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکا پر ان کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا۔
انہوں نے اپنے الزامات کی بنیاد ایک سفارتی کیبل کو بنایا جس میں مبینہ طور پر کہا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں دوطرفہ تعلقات کو سنگین نتائج درپیش ہونے سے خبردار کیا تھا، تاہم واشنگٹن کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا گیا۔
پاکستان کی نئی حکومت کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں امریکا کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا شامل ہوگا۔