پاکستان

پی ٹی آئی نے استعفے دیے تو ان حلقوں میں ضمنی انتخاب کروائیں گے، احسن اقبال

'دھمکی آمیز خط' کی تحقیقات کروائیں گے کہ کیونکر اور کیسے اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، رہنما مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے تو ان حلقوں میں اپوزیشن کی جانب سے متحدہ امیدوار سامنے لائیں گے اور ضمنی انتخاب ہوگا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ‘نیا پاکستان’ میں میزبان شہزاد اقبال کو انٹرویو میں احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے استعفوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں اپوزیشن استعفے دینے کا کہا کرتی تھی تو ان کے وزیر، مشیر اور ترجمان کہا کرتے تھے کہ نظام کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، قانون حرکت میں آئے گا اور جہاں سے اپوزیشن استعفے دے گی وہاں ضمنی انتخاب ہوگا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تو قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو ایس او پی اس وقت بیان کی تھی وہ موجود ہے، اگر یہ استعفے دیتے ہیں تو جہاں ان کا استعفیٰ ہوگا اپوزیشن کے دوسرے نمبر رہنے والے امیدوار کی جماعت سے تعاون کریں گے اور ضمنی انتخاب میں ہمارے لوگ جیت جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس عددی اکثریت نہیں ہے کہ وہ نظام کو جول دے سکیں، خیبرپختونخوا میں جہاں ان کی اکثریت ہے وہاں یہ زیادہ سے زیادہ استعفے دے کر نظام کو بٹھائیں گے تو خیبرپختونخوا میں نئے انتخابات ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ہم استعفیٰ دینے کا آغاز قومی اسمبلی سے کر رہے ہیں، اگر شہباز شریف کے کاغذات پر ہمارے اعتراضات منظور نہیں ہوتے تو کل ہم استعفیٰ دے دیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی اس پر کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حکومت کی تبدیلی ایک بہت بڑے بین الاقوامی ’رجیم چینج آپریشن‘ کے تحت ہوئی، ہم نے اس لیٹر کو ڈی کلاسیفائی کر کے اسپیکر اور چیف جسٹس کو بھی بھیجا اور چیئرمین سینیٹ کے پاس وہ پہلے ہی موجود ہے۔

'دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کروائیں گے'

احسن اقبال پی ٹی آئی کی جانب سے قرار دی گئی بیرونی سازش پر مبنی خط سے متعلق کہا کہ ہم اس خط کو دیکھیں گے اور انکوائری بھی کروائیں گے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس خط کی انکوائری ہوگی کہ اس کے اندر کیا تھا، اس خط کو کیونکر اور کیسے ایک سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا جبکہ قومی سلامتی کمیٹی واضح کرچکی ہے کہ اس میں نہ کوئی داخلی سیاست یا عدم اعتماد سے تعلق تھا اور نہ ہی حکومت بدلنے کی سازش تھی بلکہ یہ عمران خان نے اپنی نالائقی چھپانے کے لیے ملکی مفاد داؤ پر لگا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا خط جو معمول کا سفارتی مراسلہ تھا کیوں اس کو اسکینڈلائز کرکے اس حکومت نے پاکستان کی سفارتی پالیسی، پاکستان کی سفارت کار اور پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ'

انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکا میں پاکستان کے لیے زیادہ سازگار حالات نہیں ہیں، افغانستان میں جو صورت حال بنی تھی، اس کے بعد وہاں پاکستان کے لیے زیادہ امکانات نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سنجیدہ شخص امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ امریکا کی ہماری معیشت کے ساتھ سپورٹ مارکیٹ ہونے کی وجہ سے حیثیت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف کل وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے اور ان کا ریکارڈ ہے، پاکستان کو ایسے شخص کی ضرورت ہے جو معیشت اور ملکی ترقی کو آگے لے کر بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ تمام معاملات اب تک طے ہوچکے ہیں اور امید ہے کل شام تک ملک کے وزیراعظم بن چکے ہوں گے۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد پر عالمی میڈیا نے کیا لکھا؟

نیٹو کا اپنی سرحدوں پر مستقل فوج تعینات کرنے کا منصوبہ