سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی مارکیٹ میں ریکوری دیکھی گئی۔
کرنسی مارکیٹ میں تیزی سے گرتا روپیہ بھی ایک ہی دن میں ڈالر کے مقابلے میں خاصا مضبوط ہوا اور ڈالر کی قیمت انٹر بینک مارکیٹ میں ڈھائی روپے کم ہو کر 185 روپے90 پیسے پر بند ہوئی۔
دوران ٹریڈنگ ڈالر کی قیمت 185 روپے 40 پیسے تک نیچے جاتی دیکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر مزید 3 روپے 25 پیسے مہنگا، 189.25 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اس حوالے سے کہا کہ روپے کی اسمارٹ ریکوری ہوئی ہے اور امید ہے کہ سیاسی استحکام آئے گا تو بے چینی مکمل ختم ہوگی جس سے روپے پر جاری دباؤ کم ہوگا۔
اس ضمن میں فوریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے ڈالر کی قیمت میں کمی کی وجہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قرار دیا۔
ان کے مطابق امید ہے کہ سیاسی بحران حل ہوا اور معاشی معاملات میں بہتری آئی تو ڈالر دوبارہ 100 روپے کی سطح پر آجائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ پر فیصلہ آنے سے قبل سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باعث ڈالر ایک ہی دن میں 3 روپے 25 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 189.25 روپے کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 185.2 روپے پر پہنچ گیا
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی
آج جمعہ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروبار کا آغاز مثبت ہوا اور دوران ٹریڈنگ انڈیکس 700 سے زائد پوائنٹس تک اوپر جاتے دیکھا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 581 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 44 ہزار 367 پوائنٹس پر بند ہوا۔
اسٹاک بروکر ظفر موتی کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی استحکام قائم ہونے کی امید ہے اور یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے اچانک شرح سود بڑھانے کا بھی اثر نہیں لیا اور امید ہے کہ یہ ریلی بازار کو مزید اوپر لے جائے گی۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ رضا جعفری کا کہنا تھا کہ مارکیٹ نے آج ریلی بنائی ہے، تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں سیاسی استحکام حاصل ہوتا ہے تو مارکیٹ اگلے ہفتے بھی تیزی کی ریلی کو جاری رکھ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا جاری رہنا معیشت کے لیے ضروری ہے، اگر بات چیت دوبارہ شروع ہوتی ہے اور پروگرام جاری ہو جاتا ہے تو اس سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط ہوگا جو ایکویٹی مارکیٹ میں بھی بہتری کا سبب بنے گا۔