نگراں وزیراعظم کے تقرر تک عمران خان بطور وزیراعظم کام کرتے رہیں گے، صدر مملکت
صدر مملکت عارف علوی نے ہدایت کی ہے کہ قومی اسمبلی، کابینہ کے تحلیل اور وزیر اعظم کی سبکدوشی کے بعد نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک عمران خان اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
صدر مملکت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'آئین کی دفعہ 224 اے (4) کے تحت نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک عمران احمد خان نیازی بطور وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں گے'۔
خیال رہے کہ ملک میں آئینی بحران اس وقت پیدا ہوا جب قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعظم کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر اسے مسترد کیا اور کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم کی تجویز پر صدر مملکت نے ایوانِ زیریں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن نے 'عمران خان کی وزارت عظمیٰ سے سبکدوشی کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا'۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان وزیراعظم نہیں رہے، باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے نتیجے میں عمران احمد خان نیازی وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہوں گے’۔
کابینہ ڈویژن نے 25 وفاقی وزرا، 4 وزرائے مملکت اور وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی اور 4 مشیروں کی سبکدوشی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا تھا۔
خیال رہے کہ 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسے آئین و قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے آئین کی دفعہ 5 کے تحت رولنگ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے فوراً بعد وزیر اعظم عمران خان نے قوم کے نام اپنے خطاب میں صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز بھجوانے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپیکر نے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کو مسترد کیا ہے، یہ ایک غیر ملکی ایجنڈا تھا اور اس کے مسترد ہونے پر میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں نے صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں تاکہ ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم کو کہتا ہوں آپ انتخابات کی تیاری کریں، آپ نے ملک کا فیصلہ کرنا ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد جو ہوگا وہ سب دیکھیں گے۔
بعد ازاں صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 58 (1) اور 48 (1) کے تحت وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز منظور کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، سپریم کورٹ
دوسری جانب سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کی تھی، جہاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم اور صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں پرامن رہیں اور کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھایا جائے۔