اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ
متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کیے جانے پر سپریم کورٹ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کی جانب دھکیل دیا ہے، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔
اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے آج ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد
ایوانِ زیریں کا اجلاس ختم ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم نے قوم سے مختصر خطاب کیا اور اعلان کیا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز صدر مملکت کو بھجوادی ہے جس کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز قبول کرتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کردیں۔
بعدازاں مسلم (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر کے فیصلے اور وزیراعظم کے اعلان پر ردعمل دیے۔
شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں، عمران خان نے ملک کو انتشار کی جانب دھکیل دیا ہے، نیازی اور ان کے ساتھیوں کو کھلا راستہ نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔
اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا، سپریم کورٹ جائیں گے، بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔
مزید پڑھیں:تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر ٹوئٹر پر ’سرپرائز‘ ٹاپ پر آگیا
ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اسپیکر صاحب نے غیرآئینی کام کیا ہے اور پاکستان کا آئین توڑا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو توڑنے کی سزا واضح ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پورا پاکستان جانتا ہے اور آج وزیراعظم اور اسپیکر سمیت سب نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کی تعداد مکمل تھی، ہمارے پاس اکثریت ہے کہ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد میں شکست دلوائیں.
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ کے لیے ہم آج اسی وقت اپنے وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کے خلاف جمع ہوچکی ہے، وہ اب پارلیمان کو تحلیل نہیں کرسکتے، انہیں عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے، اب واحد آئینی اور جمہوری راستہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر جھوٹ بول رہے ہیں اور وزیراعظم کے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میدان سے بھاگ کر یہ بچکانہ حرکت کرکے اپنے آپ کو ایسکپوز کردیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آئین اور جمہوریت کا ساتھ دیں، اور کسی کٹھ پتلی اور غیرجمہوری شخص کو آپ کے حق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہ دیں۔
عمران خان ناجائز راستے سے اقتدار میں آئے، غیر آئینی طریقے سے فرار ہوئے، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم جانتی ہے کہ جعلی وزیر اعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی اجلاس میں ایجنڈے پر تھی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے کو مکمل نظر اندازکر کے غیر متعلقہ خط کا سہارا لے کر عدم اعتماد کی تحریک کومسترد کرنےکی بھونڈی حرکت کی گئی، اس حکومت سے ملک سیاسی بحران کی جانب دھکیل دیا گیا، شاید تاریخ میں اس ذمہ دار منصب سےایسی حماقت سرزدہوئی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ کیا گیا ایسا کرنے میں عمران خان نے آمروں کو بھی پیچھے چوڑ دیا، عمران خان ہارے نہیں بلکہ انتہائی ذلت و رسوائی کے ساتھ شکست کھا کر فرار ہوئے ہیں، جس طرح وہ ناجائز راستے سے اقتدار میں آئے اسی طرح غیر آئینی طریقے سے اقتدار سے فرار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے انہوں نے یہ کوشش کی ہے کہ اگر میں اس گھر میں نہ رہوں تو اس گھر کے درو دیوار بھی اکھاڑ پھینکیں جائیں، اس کے اندر موجود سامان کو تباہ کردیا جائے، ایسا تو کوئی پاگل بھی نہیں کرتا، ایسا عمل وہ کرتا ہے جو پاگل پن کے اگلے درجے پر فائز ہو جو باؤلا ہو، جس کے بارے میں ہم آگاہ کرتے رہے ہیں کہ یہ شخص اس منصب پر رہنے کے قابل نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ’آئینی نظام پر حملہ‘ قرار
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد متاثر نہیں ہورہی ، ڈپٹی اسپیکر جو رولنگ دی اس میں اسپیکر قومی اسمبلی کا حوالہ دیا گیا جبکہ خود اسد قیصر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آچکی تھیی، ڈپٹی اسپیکر اس رولنگ کے مجاز نہیں تھے، لہذا ان کا حوالہ دے کر یہ رولنگ جاری کرنا بذات خود ایک غیر آئینی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد اپنی جگہ پر قائم ہے اور جب تحریک عدم اعتماد اپنی جگہ قائم ہے تو عمران خان کے پاس اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دینے کا اختیار نہیں اور ان کی تجویز پر صدر کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنا بھی غیر آئینی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام کرنے کے ان حکمرانوں نے ملک کے ساتھ، جمہوریت کے ساتھ کیا مزاق اور کھلواڑ کیا ہے، کیا قوم ان لوگوں کے ان تماشوں کو دیکھتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے پہلے دن سے جو موقف اختیار کیا تھا ایک ایک واقعہ اس مؤقف کی تائید کررہا ہے اور آج کے واقعے نے تو ہمارے مؤقف پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جمہوریت کا چہرہ مسخ کردیا ، انہوں نے اپان اصل چہرہ بے نقاب کردیا، انہوں نے آئین کی بے توقیری، رسوائی کرتے ہوئے اسے ایک آلے کے طور پر ناجائز استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی سیاسی حالات پر بھارتی میڈیا نے کیا لکھا؟
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال پر ہم آئین و قانون کے ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر نوٹس لے لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، انہوں نے قوم کو مضحکہ خیز سرپرائز دیا، ان کے اس اقدام نے ان کے اپنے کارکنوں کو بھی رسوا اور مایوس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ ہمارا روز اول سے تھا، تاہم، ہم آئین و قانون کے اندر رہنے کو ترجیح دیتے رہیں، ہم نے اداروں کے کردار اور احترام کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات کو ترجیح دیتے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ آج اداروں کی دھجیاں اکھیڑ دی گئیں مگر ہم آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جد جہد کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہوتی اس وقت تک اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جاسکتیں، ڈپٹی اسپیکر نے جس انداز ،لب ولہجے، جذباتی سے فیصلہ سنایا، لگتا تھا کہ وہ فریق ہیں ، فیصلہ بتا رہا تھا کہ باہر سے آیا ہوا ہے ، انہوں نے اپنے اختیار کو استعمال نہیں کیا، لہذا یہ فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے وزیراعظم کے ’بچ نکلنے‘ تک کا سفر
رہنما جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ناجائز حکمرانوں کے خلاف جد وجہد جاری رہے گی تاکہ ایک صحت مند سیاسی نظام ملک میں پروان چڑھ سکے اور اس طرح کی قوتوں سے قوم کو نجات ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال میں قوم کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ قوم کو اس نا اہل، نالائق ٹولے سے قوم کو نجات ملی ہے اور اس پر یوم نجات منایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ایوان میں اکثریت کھو چکے، ان کے ساتھ صرف 80 اراکین تھے جبکہ اپوزیشن کو 200 سے زیادہ اراکین کی حمایت حاصل ہے، اب پارلیمنٹ میں صورتحال واضح ہوچکی، یہ سمجھتے ہیں کہ قانونی موشگافیوں میں الجھا کر اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کرنا ان کی پست ذہنی کی علامت ہے۔
سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ملک کی موجودہ صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار کی ہوس میں ڈوبے ہوۓ جنونی شخص نے آج آئین کو پاؤں تلے روندا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں نواز شریف نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی ہوس میں ڈوبے ہوئے جنونی شخص نے آج آئین کو پاؤں تلے روندا، اپنی انا کو ملک و قوم پر مقدم رکھنے والے عمران خان اور اس سازش میں ملوث تمام سازشی کردار سنگین غداری کے مجرم ہیں جن پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’امپائر بھی دنگ رہ گئے‘ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر صحافیوں کا ردعمل
قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ زیادتی اور آئین کی بے حرمتی کا حساب لیا جائے گا۔
آئین کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے، مریم نواز
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر آئینِ پاکستان کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس جرم پر اگر اس پاگل اور جنونی شخص کو سزا نا دی گئی تو آج کے بعد اس ملک میں جنگل کا قانون چلے گا!
اس حوالے سے مسلم (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ روندو عمران نے آئین شکنی کی ہے، غیر ملکی سازش کا ڈرامہ بہت ہو چکا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہم قومی اسمبلی میں موجود ہیں اور موجود رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کااجلاس ملتوی کرسکتا ھے نہ اقلیتی ووٹ کا حامل اسمبلی تحلیل کرسکتا ھے
انہوں نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ جا رہے ہیں، عمران اور اس کے حواری آرٹیکل 6 کے مجرم ہیں۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اکثریت کھونے والا وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج کے تمام اقدامات غیر آئینی، غیر قانونی ہیں اور ملک کو ایک خطرناک آئینی بحران کی جانب لے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی وزیر اعظم کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی کسی اسپیکر کے فیصلے کو جو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کررہا ہو۔