پاکستان

حکومت کے خلاف 'غیر ملکی سازش کے ثبوت' پر مبنی خط پر صحافیوں کو بریفنگ

بریفنگ کے دوران خط دور سے دکھایا گیا، تفصیلات فراہم کی گئیں لیکن آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسے صحافیوں کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ کو حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد کے جلسے میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کے 'ثبوت' موجود ہیں، اب حکومت نے اس خط کے مندرجات چند صحافیوں کے ساتھ شیئر کردیے ہیں۔

ارشد شریف، کاشف عباسی، عمران ریاض خان، شہزاد اقبال اور حبیب اکرم ان صحافیوں میں شامل تھے جن کے سامنے خط کے مندرجات پڑھ کر سنائے گئے۔

نجی ٹی وی 'اے آر وائی' نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے خط کی کچھ تفصیلات شیئر کیں، انہوں نے دور سے خط دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں:دھمکی آمیز خط پارلیمان میں ان کیمرا رکھنے جارہے ہیں، فواد چوہدری

ارشد شریف کا کہنا تھا کہ 'خط سے یہ بات واضح ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے متعلق 7 مارچ کو حکومت پاکستان کو آگاہ کر دیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ اگر عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہو جاتا ہے تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مسائل کم ہوں گے'۔

ارشد شریف نے مزید بتایا کہ بریفنگ کے دوران ہمیں بتایا گیا کہ 'اگر وزیر اعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوگا، بہت واضح دھمکیاں دی گئی ہیں اور حکومت نے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ان دھمکیوں پر تبادلہ خیال بھی کیا ہے'۔

ارشد شریف کا کہنا تھا کہ میری اطلاع ہے کہ جب وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس خط کی تفصیلات پڑھ کر سنائی جا رہی تھیں تو 5، 6 وزرا کے آنسو چھلک پڑے، بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے نہ تو ملک کا نام بتایا اور نہ ہی خط میں شامل حکام کا نام بتایا۔

انہوں نے تصدیق کی کہ یہ چیزیں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں شاہ محمود قریشی بریفنگ دیں گے اور خط کے معاملے پر پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا ’دھمکی آمیز خط‘ سینیئر صحافیوں، اتحادیوں کو دکھانے کا اعلان

اسی طرح کے خیالات کا اظہار نیوز اینکر عمران ریاض خان نے 'سماء نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ صرف خط کا مواد سامنے لایا گیا جبکہ خط کی کاپی فراہم نہیں کی گئی، خط کو کابینہ کے اجلاس میں بھی دکھایا گیا، یہ خط عسکری قیادت کے پاس موجود ہے، آج میڈیا کے ساتھ اس سے متعلق تمام تفصیلات شیئر کی گئیں۔

عمران ریاض نے کہا کہ 'انہوں نے ہمارے ساتھ جو بات شیئر کی وہ یہ ہے کہ یہ خط پاکستانی حکام اور کسی دوسرے ملک کے اہلکاروں کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے، میری سمجھ کے مطابق وہ ملک امریکا ہوسکتا ہے لیکن حکومت نے اس ملک کا نام نہیں بتایا، انہوں نے کہا کہ یورپ اور امریکا روس اور یوکرین سے متعلق پاکستان کے مؤقف سے خوش نہیں ہیں'۔

دریں اثنا، اجلاس میں شریک ایک اور صحافی کاشف عباسی نے 'اے آر وائی نیوز' کو بتایا کہ خط کا صرف خلاصہ میڈیا والوں کے ساتھ شیئر کیا گیا، ان کے مطابق خط میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ 'متعلقہ ملک پاکستان کی پالیسیوں سے ناخوش ہے'۔

کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ خط میں وزیراعظم کے دورہ روس کا واضح طور پر ذکر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ (دورہ) وزیر اعظم کا انفرادی فیصلہ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو ہم سب کچھ معاف کر دیں گے، ورنہ آنے والے دن پاکستان کے لیے مزید مشکل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کےخلاف ’دھمکی آمیز خط‘ کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

کاشف عباسی نے مزید کہا کہ خط میں وزیراعظم اور تحریک عدم اعتماد کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ کیا گیا تھا اور حکومت کی تبدیلی کی بات کی گئی، ہمیں خط دور سے دکھایا گیا اور تفصیلات فراہم کی گئیں لیکن ہمیں بتایا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسے شیئر نہیں کیا جا سکتا۔

'جیو نیوز ' کے اینکر شہزاد اقبال کے مطابق خط کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ خط میں ہمیں دھمکی دی گئی ہے اور یہ ہماری سالمیت کے خلاف ہے۔

شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں خط کے جس حصے کو دھمکی آمیز قرار دے کر تشویش کا اظہار کیا وہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجاتی ہے تو سارا کچھ معاف ہوجائے گا، اگر عمران خان رہتے ہیں تو ہم خوش نہیں ہوں گے اور پاکستان کے لیے چیزیں مشکل ہوجائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم ’دھمکی آمیز خط‘ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کیلئے تیار ہیں، اسد عمر

صحافیوں کا کہنا تھا کہ خط سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے، خط کا مفہوم بتایا گیا ہے جبکہ خط میں کیا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں وہ بتائے نہیں گئے.

بریفنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے صحافی حبیب اکرم نے دنیا نیوز کو بتایا کہ خط میں کہا گیا ہے کہ روس۔یوکرین تنازع پر پاکستان کی پالیسیوں پر ہمیں سخت تشویش ہے اور ان پالیسیوں کا خالق پاکستان میں عمران خان ہے۔

حبیب اکرم نے مزید بتایا کہ خط پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اگر یہ شخص وزیر اعظم نہیں رہتا تو آپ کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے لیکن اگر یہ شخص ملک کا وزیراعظم رہتا ہے تو پاکستان کی مشکلات بڑھیں گی اور آپ کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ اعتراض کرنے والے ملک کو پاکستان کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان کی پالیسی بنانے کا معاملہ کسی ایک شخص کے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں:شیخ رشید کا وزیر اعظم کے خط سے متعلق لاعلمی کا اظہار

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو جلسے میں کہا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف بیرون ملک سے دھمکیاں مل رہی ہیں اور اس کا ثبوت خط کی شکل میں ان کے پاس موجود ہے۔

وزیراعظم نے آج میڈیا کے نمائندوں کو اس حوالے سے ملاقات کی تھی جہاں ان کو خط کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تاہم خط دیکھایا نہیں گیا۔

واضح رہے کہ یہ پیشرفت چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے جب ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کی صورت میں پی ٹی آئی کی حکومت قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو دے گی۔

امید ہے وزیر اعظم کوئی بھی خفیہ معلومات افشا نہیں کریں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ

شین وارن کی یاد میں میلبورن کرکٹ اسٹیڈیم میں تعزیتی تقریب، ہزاروں افراد کی شرکت

دوپہر کی نیند بچوں کے لیے فائدہ مند ہے یا نہیں؟