دنیا

سری لنکا میں ونڈ ٹربائنز کی تیاری کا معاہدہ بھارت کو مل گیا، چینی فرم باہر

تصدیق نہیں کرسکتے کہ نئے معاہدے میں پلانٹ انہی جزائر پر بنائے جائیں گے جو چینی منصوبے کیلئے مختص کیے گئے تھے، بھارتی عہدیدار

بھارت نے سری لنکا کے 3 ونڈ فارمز دونوں ممالک کے درمیان موجود جزائر پر تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے، چین سے واپس لیا گیا یہ منصوبہ بھارت کو ملنے پر عہدیداران اسے نئی دہلی کی فتح قرار دے رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’اے پی‘ کے مطابق طویل عرصے سے خطے میں بڑھتے ہوئے چینی اثر و رسوخ سے بھارت پریشان ہے، 2020 میں 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی ان کی متنازع ہمالیائی سرحد پر جھڑپوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت اور سری لنکا کے درمیان آبنائے پالک میں 3 چھوٹے جزیروں پر ونڈ ٹربائنز کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا ایک پروجیکٹ 2019 میں ایک چینی فرم کو دیا گیا تھا، جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے فنڈز فراہم کیے گئے تھے۔

تاہم بھارت کے ساحل کے اتنے قریب چینی سرگرمیوں پر بھارت کے احتجاج کے بعد اس پر کام کبھی شروع نہیں ہوا اور نیناٹیوو، انالیٹیوو اور ڈیلفٹ کے جزائر پر پروجیکٹ کو بعد میں ختم کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: تیل کا بحران سنگین، بجلی کی طویل بندش کا اعلان

بھارتی وزیر خارجہ کے کولمبو کے دورے کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تنصیبات کی تعمیر کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، سری لنکا کے حکام نے کہا کہ اب ایشیائی ترقیاتی بینک کی جگہ بھارت نے فنڈز فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

دریں اثنا ایک بھارتی عہدیدار نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ نئے معاہدے میں پلانٹ انہی جزائر پر بنائے جائیں گے جو چینی منصوبے کے لیے مختص کیے گئے تھے، پراجیکٹس سے متعلق پاور سورس اور دیگر تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔

گزشتہ ہفتے سری لنکا میں چینی سفیر کیو ژین ہونگ نے اس منصوبے میں تاخیر پر بیجنگ کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اس سے متوقع غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منفی سگنل جائے گا۔

سری لنکا میں ایک سینئر صحافی اور خارجہ تعلقات کے تجزیہ کار لین اوکرز نے کہا کہ ’یہ بھارت کے لیے ایک حقیقی فتح ہے، اس سے مجموعی طور پر بھارت ایسی صورتحال میں سری لنکا پر اثرانداز ہونے کی ایک مضبوط پوزیشن میں آجائے گا جب معاملہ بھارت کو متاثر کرنے والے پالیسی مسائل سے متعلق ہوگا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: مظاہرین کی صدر کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش

چین اور بھارت، دونوں ممالک سری لنکا میں انفرااسٹرکچر کے بڑے منصوبے حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، جو کہ 1948 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد اس وقت اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

سری لنکا نے اپنے غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے اور خوراک، ایندھن اور دواسازی سمیت ضروری اشیا درآمد کرنے کے لیے دونوں ممالک سے مزید قرضوں کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت نے سری لنکا کو ایندھن خریدنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کے بعد ضروری اشیا خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کیے ہیں جبکہ چین، سری لنکا کی جانب سے ڈھائی ارب ڈالر کی اقتصادی امداد کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔

سری لنکا میں چینی قرضوں کی مدد سے بنائے گئے بنیادی انفرااسٹرکچر کے ان منصوبوں کو آسٹریلیا کے قرض بحران کا ذمہ دار سمجھا جارہا ہے جو کمائی کا ذریعے بننے میں ناکام رہے، سری لنکا کے غیر ملکی ذخائر کم ہو رہے ہیں جبکہ اسے رواں سال غیر ملکی قرضوں کی مد میں 7 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔

ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی نئی درخواست

سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر اجیت نیوارڈ کیبرال نے کہا ہے کہ بدترین معاشی بحران کے پیش نظر سری لنکا نے اشیائے ضروریہ کی درآمد کے لیے بھارت سے ڈیڑھ ارب ڈالر اضافی قرض مانگا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ 2 سالوں میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 70 فیصد کمی کے بعد سری لنکا کو ضروری درآمدات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں ملکی کرنسی کی قدر میں کمی ہوچکی ہے اور عالمی قرض دہندگان سے مدد لینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ایندھن کی سپلائی میں کمی ہوچکی ہے، خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور ملک میں مظاہرے بھی ایسے وقت میں پھوٹ پڑے ہیں جب غیر ملکی قرضوں کو واپس کرنے کی صلاحیت پر تشویش کی موجودگی میں سری لنکا کی حکومت، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کی تیاری کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سری لنکا کو 5 کروڑ ڈالر کی نئی دفاعی کریڈٹ لائن سہولت کی پیشکش

اجیت نیوارڈ کیبرال نے ایک آن لائن ایونٹ کے دوران بتایا کہ بھارت کے ساتھ ڈیڑھ ارب ڈالر کی اضافی امداد کے لیے مذکرات جاری ہیں۔

ان کی جانب سے یہ بیان اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے ساتھ سری لنکا ایک ارب ڈالر کے اضافی کریڈٹ لائن کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

ذرائع نے اس معاملے سے متعلق بتایا ہے کہ بھارت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ کریڈٹ لائن کی نئی درخواست کو پورا کرے گا جس کا استعمال چاول، گندم کا آٹا، دالیں، شکر اور ادویات جیسی اشیا کی درآمد کے لیے کیا جائے گا۔

(ق) لیگ نے دیر کردی، اپوزیشن کا نامزد امیدوار ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے گا، آصف زرداری

آسٹریلیا نے پاکستان کو پہلے ون ڈے میچ میں 88 رنز سے شکست دے دی

کورونا کے باعث ایشیا پسیفک میں 9 کروڑ افراد کا شدید غربت کا شکار ہونے کا امکان