ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے، پاکستان میں الیکشن جلدی بھی ہو سکتے ہیں، شیخ رشید
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے اور میں نے وزیر اعظم کو سندھ میں گورنر راج اور ایمرجنسی لگانے کی تجویز دی تھی، جو لوگ پارٹیاں بدل رہے ہیں ان کے ذہن میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ پاکستان میں الیکشن جلدی بھی ہو سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن والے 25 یا 26 مارچ کو نکلیں گے اور میں نے اسلام آباد انتظامیہ سے کہا ہے کہ ان سے رابطہ کریں، ہم نے 2 ہزار رینجرز، ایک ہزار ایف سی اور 9 ہزار پولیس سمیت 12 ہزار کی نفری سیکیورٹی کے لیے مقرر کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘27 مارچ کو قوم میرا ساتھ دے کر بتائے کہ ہم بدی نہیں نیکی کے ساتھ ہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایک ہزار ایف سی یا ایک ہزار رینجرز اور بلا لیں گے، یہ کام ہم نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کیا ہے کہ دونوں جماعتوں کو جلسے کی اجازت دے دی ہے، مسلم لیگ (ن) کی اب تک کوئی درخواست نہیں آئی، کل کوئی شرارت یا کوئی مسئلہ ہو جائے تو وزارت داخلہ اس کی ذمے دار نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام حالات خیریت سے گزریں گے اور پاکستان کی تاریخ کا عظیم ترین جلسہ عمران خان 27 مارچ کو شام چار بجے پریڈ گراؤنڈ میں کریں گے، قوم میں اتنا جذبہ پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ خودداری کی لڑائی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اب ان لوگوں کو فوج کا خیال آگیا ہے جو بہت اچھی بات ہے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی فوج عظیم فوج ہے اور پاکستان کی عدلیہ بہت دور اندیش ہے، آج ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ جو شخص پاک فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر آئے اس کے خلاف فی الفور قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک دشمن بھارتی ایجنٹ اور بھارتی اور غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والے اس ملک میں عظیم افواج کے خلاف سوشل میڈیا کو استعمال کر سکیں، یہ میرے دور میں نہیں ہو سکتا اور اس کو سختی سے کچل دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس ہمارے کچھ ناراض بندے ہیں تو ہمارے پاس بھی ان کے بندے ہیں جو نہیں جائیں گے، یہ بہت دلچسپ اور اچھا مقابلہ ہے اور آپ آج کے بعد اچھی خبریں سنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اتحادیوں کی راہیں بدلنے کی اطلاعات سے حکومت پریشان
شیخ رشید نے کہا کہ روز بروز حالات بہتری کی طرف آئیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ حالات ایسی بہتری کی طرف آئیں کہ یہ ملک اور جمہوریت آگے بڑھے اور جب جمہوریت آگے بڑھے گی تو ہم اپنے مسائل کو بھی مل جل کر حل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ پارٹیاں بدلنے سے کوئی عزت ملتی ہے تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کوئی عزت نہیں ملتی، ان لوگوں کے ذہن میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ پاکستان میں الیکشن جلدی بھی ہو سکتے ہیں اور مجھے اتحادیوں سے پوری امید ہے کہ وہ دو، تین دن میں فیصلہ کر لیں گے کیونکہ اتحادی ہمیشہ دیر سے فیصلہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بِکنے اور بَکنے والا ماحول اب بنا ہے، جو نسلی اور اصلی ہے وہ پاکستان، جمہوریت اور اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑا ہے، جو اپوزیشن کے ساتھ بھی ڈٹے ہیں میں اس پر بھی خوش ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے پر قائم رہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں پاکستان کے باخبر لوگوں میں سے ایک ہوں، کوئی کہیں نہیں جارہا، ٹی وی چینلز پر افواہیں اڑائی جا رہی ہیں کہ عثمان بزدار کہیں جارہا ہے لیکن وہ کہیں نہیں جارہا اور میں ابھی ان سے مل کر آرہا ہوں، وہ بھی میری طرح چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’گیٹ نمبر 4نہیں کھٹکھٹاؤں گا، وزیراعظم کو نکالنے کیلئے جمہوری طریقہ اپناؤں گا‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو اپوزیشن کے لوگ ہیں وہ ذمے داران ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اسی میں بہتری ہے کہ عمران خان اپنا وقت پورا کریں اور ممکن ہو تو وقت سے پہلے انتخابات ہو جائیں۔
بلاول کی جانب سے گیٹ نمبر 4 کا دروازہ نہ کھٹکھٹانے کے بیان پر شیخ رشید نے کہا کہ بلاول کے تو ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے ہیں، یہ تو کہتے تھے کہ او آئی سی کانفرنس نہیں ہونے دیں گے لیکن انتہائی تاریخی کانفرنس ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے ساتھ ہے، پاکستان کی عدلیہ ذمے دار عدلیہ ہے اور اپوزیشن کو بھی سوچنا ہوگا کہ پاکستان کو انتشار اور خلفشار کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
ملک میں ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے لیکن ملک میں عدلیہ پروقار ہے، میں تو سندھ میں بھی گورنر راج اور ایمرجنسی لگانے کا حامی تھا لیکن عمران خان نے میری دونوں تجاویز مسترد کردیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 مارچ کو اجلاس میں صرف انتقال کر جانے والوں کے لیے فاتحہ ہوگی، اب یہ اسپیکر پر منحصر ہے کہ وہ اس کے بعد اجلاس 26 کو بلاتے ہیں یا 28 کو بلاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے تین دن سے لے کر سات دن تک اسے پیش کرنا لازم ہے۔