پاکستان

آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان مضبوط نمو پر گامزن ہے، وزیر اعظم

پمز ایمرجنسی کے ڈیزائن کے لیے اوورسیز پاکستانیوں نے مالی مدد کی ہے، وہ پاکستان کی ترقی کے لیے پُرعزم ہیں، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی اشاریے بتا رہے ہیں کہ ملک کی معیشت مستحکم ہورہی ہے، آئی ایم ایف نے بھی نشاندہی کی ہے کہ پاکستان مضبوط نمو کی طرف گامزن ہے۔

اسلام آباد میں پمز ہسپتال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آنے کے بعد جب میں نے پہلی بار پمز کی ایمرجنسی کا دورہ کیاتو میں نے محسوس کیا کہ یہاں ایمرجنسی کے حالات بہت برے تھے، ہم چاہتے تھے کہ یہاں بننے والی ایمرجنسی خاص ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایمرجنسی کے ڈیزائن کے لیے اوور سیز پاکستانیوں نے مالی مدد کی ہے جو پاکستان کی ترقی کے لیے پُر عزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اسے میں ہسپتال کی تعمیر ضروری ہے، اسلام آباد کے لیے جناح ہسپتال کا ڈیزائن بھی امریکا سے بن کر آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں غربت کی بڑی وجہ ملک میں 2 خاندانوں کی حکمرانی ہے، وزیر اعظم

ہیلتھ کارڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صحت پر اتنا کام کسی نے نہیں کیا، ہم سندھ کے سوا تمام صوبوں میں ایسا ہیلتھ انشورنس دے رہے ہیں جو دنیا کے ترقی پزیر ممالک میں بھی نہیں ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر ہسپتال کے سربراہ نے مجھے بتایا کہ پہلی بار ڈاکٹرز ہسپتال میں ایک مزدور کے دل کی سرجری ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 70 سال میں کسی نے نہیں سوچا تھا کہ کوئی ایسی حکومت آئی گی جو یکساں تعلیمی نظام پر توجہ دے گی، ہماری تعلیم طبقات میں بٹ گئی تھی، ایسے میں ہمارے نچلے طبقے کو اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا اس تعلیمی نظام میں معاشرہ طبقات میں تقسیم ہوگیا تھا جس میں انگریزی بولنے والا اعلیٰ طبقے اور اردو بولنے والا نچلے طبقے میں تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہمارے اوپر غلامی کا بوجھ تھا، میں نے کئی افراد کو دیکھا ہے لوگ صرف یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ پڑھے لکھے ہیں وہ پہلے انگریزی کے دو چار جملے بولتے ہیں بھر اردو میں بات کرتے ہیں، یہ صرف مختلف نصاب کے سبب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں، امداد کیلئے پاکستان کا غلط تصور پیش کیا گیا، وزیر اعظم

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے ہم نے رحمت العالمین اتھارٹی کا آغاز کیا ہے جس سے ہمارے بچوں کو نبیﷺ کی زندگی اور قران پاک کی تعلیمات کا مقصد معلوم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کیا ہے، ہماری معیشت کے تمام انڈیکٹرز درست سمت میں ہیں آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پاکستان مضبوط نمو کی طرف نکل گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی حکومت ہے جو اپنے خرچے کم کرتے ہوئے آمدنی بڑھا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پمز بورڈ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال کو نجی ہسپتال کے طرز سے چلایا جائے، اور میرٹ کی بنیاد پر عہدے دیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکومتی نظام میں میرٹ ختم ہوچکا ہے جو کرپشن کی اجازت دیتا ہے، آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ نے وہ نظام لانا ہے جو پرائیویٹ سیکٹر میں ہے، بورڈ بنانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ بورڈ اس طرح ہسپتال چلائے جس طرح پرائیویٹ شعبے چلتے ہیں، یعنی آپ میرٹ پر لوگوں کو اوپر لائیں۔

یہ جو روایت ہے کہ ہے جو سینیئر ہے وہ اوپر آجائے اسے تبدیل ہونا چاہیے، اگر آپ کا سینیئر بہترین چیف ایگزیکٹو نہیں بن سکتا تو جو بہتر ہے اسےاوپر لایا جائے، اور جتنا آپ میرٹ پر لوگوں کو اوپر لائیں گے اتنا ہستپال کا معیار بہتر ہوگا۔

تیسرا ٹیسٹ: پہلے روز کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا کے 5 وکٹوں پر 232 رنز

’ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدہ 48 گھنٹوں کے اندر طے پا سکتا ہے‘

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا صدارتی ریفرنس: سپریم کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا