پاکستان

خوش رہنے والی اقوام میں فن لینڈ سرفہرست، پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

جمعہ کو جاری ہونے والے ورلڈ ہیپی نیس ٹیبل میں لبنان، وینیزوئیلا اور افغانستان سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہوئے ہیں۔

ہیلسنکی: اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سالانہ انڈیکس میں فن لینڈ کو مسلسل پانچویں سال دنیا کا سب سے خوش ملک قرار دیا گیا ہے اور افغانستان دنیا کا سب سے زیادہ ناخوش ملک ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ تازہ ترین فہرست یوکرین پر روسی حملے سے پہلے مکمل کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: خوشی کا عالمی دن: پاکستانی، بھارتی عوام پر بازی لے گئے

بلغاریہ، رومانیہ اور سربیا کی رینکنگ میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ جمعہ کو جاری ہونے والے ورلڈ ہیپی نیس ٹیبل میں لبنان، وینیزوئیلا اور افغانستان سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہوئے ہیں۔

اقتصادی بحران سے دوچار لبنان زمبابوے سے بھی نیچے چلا گیا ہے اور 146 ممالک کی فہرست میں آخری نمبر پر موجود افغانستان سے محض ایک درجہ اوپر 145ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

پچھلے سال بھی سب سے نچلے درجے پر موجود جنگ زدہ ملک افغانستان اس سال بدترین انسانی بحران کی وجہ سے مزید تنزلی کا شکار ہو گیا ہے۔

اس انڈیکس میں پاکستان کی پوزیشن میں بہتری آئی ہے اور خوش رہنے والے ملکوں میں پاکستان 103نمبر پر موجود ہے جبکہ بھارت اس فہرست میں 136ویں نمبر پر موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور مغربی ممالک اس لڑکی کے دیوانے کیوں ہوگئے؟

اس رپورٹ کے شریک مصنف جان ایمانوئل ڈی نیو نے کہا یہ انڈیکس جنگ سے متاثرین کو پہنچنے والے مادی اور غیر مادی نقصانات کی یاد دہانی کراتا ہے۔

لگاتار 10ویں سال جاری ہونے والی ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں لوگوں کی خوشی کا پیمانہ معاشی اور سماجی ڈیٹا کو رکھا جاتا ہے، یہ تین سال کی مدت میں ڈیٹا کی اوسط کی بنیاد پر صفر سے 10 کے پیمانے پر خوشی کا اسکور مقرر کرتا ہے۔

اس فہرست میں ایک مرتبہ پھر شمالی یورپ کا غلبہ رہا ہے جہاں فن لینڈ کے بعد ڈنمارک دوسرے، سوئٹزرلینڈ تیسرے، آئس لینڈ چوتھے، نیدرلینڈز پانچویں اور ناروے چھٹے نمبر پر موجود ہے۔

امریکہ تین درجے بہتری کے بعد برطانیہ کو ایک درجہ پیچھے چھوڑتے ہوئے 16 ویں نمبر پر آ گیا ہے، فرانس اب تک کی اپنی سب سے بہترین 20ویں نمبر پر آگیا۔

مزید پڑھیں: پڑوسی ممالک کے مقابلے میں پاکستان خوش ترین ملک قرار

اس انڈیکس میں جی ڈی پی، سماجی معاونت، ذاتی آزادی اور بدعنوانی کی سطح کی مناسبت سے درجہ بندی کی جاتی ہے۔

اس سال رپورٹ مرتب کرنے والوں نے کووڈ۔19 کے وبائی امراض سے پہلے اور بعد میں لوگوں کے جذبات کا موازنہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ڈیٹا کا بھی استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں 18 ممالک میں اضطراب اور اداسی میں زبردست اضافہ ہوا ہے البتہ غصے کے جذبات میں کمی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ کے شریک مصنف جیفری ساچ نے لکھا کہ گزشتہ برسوں میں ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ کا سبق یہ ہے کہ سماجی معاونت، ایک دوسرے کے لیے فراخدلی اور حکومت میں ایمانداری عوامی فلاح و بہبود کے لیے بہت ضروری ہے لہٰذا عالمی رہنماؤں کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

’15 سال سے کامیاب ہورہا ہوں، مگر پھر بھی نواز شریف نے کبھی ملاقات نہیں کی‘

پاکستان مخالف بولی وڈ فلم میں فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ شامل کردی گئی

بائیڈن کے اصرار کے باوجود چین کا روس کی مذمت سے انکار