روس کی ماریوپول میں تھیٹر پر بمباری، یوکرین کا نسل کشی کا الزام
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے جنوبی ساحلی شہر ماریوپول کے ایک تھیٹر پر بمباری کی ہے جس میں اس وقت ایک ہزار سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے حکام نے حملے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا البتہ بمباری سے متاثرہ تھیٹر کی تصاویر جاری کی ہیں جس میں تین منزلہ عمارت کو تباہ اور اس سے دھویں کے بادل نکلتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: یوکرینی دارالحکومت پر روسی بمباری میں تیزی، شہری ماریوپول سے ہجرت پر مجبور
ماریوپول سٹی کونسل نے ٹیلی گرام پوسٹ میں کہا کہ حملہ آوروں نے ڈرامہ تھیٹر کو تباہ کر دیا ہے، یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ایک ہزار سے زائد لوگوں نے پناہ لی ہوئی تھی، ہم انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔
اس حملے حملے سے چند دن پہلے نجی کمپنی میکسار نے سیٹلائٹ تصاویر شیئر کی تھیں جس میں واضح طور پر روسی زبان میں بچوں کے الفاظ عمارت کے دونوں جانب لکھا ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ماریوپول کے میئر ویدم بیچنکو نے ویڈیو پیغام میں حملے کو خوفناک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ وہاں چھپے ہوئے تھے اور کچھ نے کہا کہ وہ خوش قسمت تھے کہ زندہ بچ گئے لیکن بدقسمتی سے سب خوش قسمت نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا ہے اسے بیان کرنے کے لیے واحد لفظ نسل کشی ہے، ہماری قوم، ہمارے یوکرینی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ دن آئے گا جب ہمارا خوبصورت شہر ماریوپول دوبارہ ان کھنڈروں سے باہر نکل آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: روسی خاتون صحافی ٹی وی نشریات کے دوران جنگ مخالف بینر لے کر آگئیں
انہوں نے کہا کہ یہ شہر ماسکو کے لیے ایک اہم اسٹریٹیجک ہدف ہے، جو ممکنہ طور پر کریمیا میں روسی افواج کو مغرب میں دریائے ڈینیوب کو مشرق میں جوڑتا ہے اور بحیرہ ازوف تک یوکرین کے لیے رسائی کا راستہ منقطع کرتا ہے۔
کئی دنوں سے روسی افواج نے 5لاکھ آبادی کے شہر پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور بجلی، خوراک اور پانی کی سپلائی بند کر دی گئی ہے۔
یوکرینی حکام نے روس اور ان کے صدر ولادمیر پیوٹن کو بمباری کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گھٹیا پن اور ظلم کی سطح کو بیان کرنے کے لیے الفاظ تلاش کرنا ناممکن ہے اور روسی حملہ آور یوکرین کے شہر کے پرامن باشندوں کو سمندر برد کرنا چاہتے ہیں۔
صدر ولادمیر زیلنسکی کے ایک مشیر میخائیل پوڈولیاک نے روسی حملے کی مذمت کی اور مغرب میں ان لوگوں کا مذاق اڑایا جو روس کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کے خوف سے ان کو اپنی حدود میں پرواز کی اجازت دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس-یوکرین مذاکرات، چین میں لاک ڈاؤن کے بعد تیل کی قیمتوں میں گراوٹ
دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے افواج کی جانب سے تھیٹر کی عمارت پر بمباری کی تردید کی اور کہا کہ عمارت یوکرین کی قوم پرست ازوف بٹالین کی طرف سے کیے گئے ایک دھماکے میں تباہ ہوئی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس مقام پر پرامن شہریوں کو یرغمال بنایا جا سکتا ہے۔
ماسکو پہلے ہی فوجی یونٹ کو ماریوپول میں زچگی کے ایک ہسپتال پر گزشتہ ہفتے ہونے والے بمباری کا ذمہ دار ٹھہرا چکا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا کہ ماریوپول کے حوالے سے صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے بیلکیس ولی نے کہا کہ ہم اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے لیکن ہمیں معلوم ہے کہ تھیٹر میں کم از کم 500 شہری رہائش پذیر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کی جانب سے کیف پر دباؤ بڑھانے کے ساتھ یوکرین سے مذاکرات کا آغاز
انہوں نے کہا کہ ہمیں اصل تشویش یہ ہے کہ مطلوبہ ہدف کیا تھا،۔
یوکرین کے حکام کے مطابق ماریوپول میں اب تک 2ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
روسی افواج نے بدھ کے روز یوکرین کے جنوبی شہر زپرزیا میں ایک ریلوے اسٹیشن کو ایک ایسے موقع پر نشانہ بنایا تھا جب ماریوپول سے ہزاروں مہاجرین منتقلی کی کوشش کر رہے تھے۔