پاکستان

پیپلزپارٹی، (ن) لیگ کے اکاؤنٹس کی جانچ کیلئے نئی اسکروٹنی کمیٹی تشکیل

اسکروٹنی کمیٹی مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرے گی۔
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اکاونٹ اور اثاثوں کی جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی از سر نو تشکیل دے دی ہے۔

الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈی جی لا محمد ارشد کی سربراہی میں اسکروٹنی کمیٹی ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن منظور اختر ملک، ڈی جی پولیٹیکل فنانس ونگ مسعود اختر شیروانی اور آڈیٹر جنرل کے نمائندے خرم رضا قریشی پر مشتمل ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

مسعود اختر شیروانی کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے ریٹائرمنٹ کے بعد بطور ڈی جی فنانس ونگ الیکشن کمیشن دوبارہ بھرتی کیا گیا ہے۔

اسکروٹنی کمیٹی پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرے گی۔

الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس سے درخواست گزار اکبر ایس بابر کو الگ کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

تحریک انصاف کے معاون وکیل نے بتایا کہ انور منصور طبیعت خراب ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکے، سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: ای سی پی کا خفیہ دستاویزات منظر عام پر لانے کا حکم

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ 7 سال سے کیس چل رہا ہے اور کتنا چلانا ہے۔

کمیشن نے تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر کو کیس سے الگ کرنے کی تحریک انصاف کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی میں ہمیشہ پی ٹی آئی کی جانب سے التوا کی درخواست آئی، میں نے ہمیشہ مجبوری میں کہا کہ ہم کمیٹی میں نہیں بیٹھیں گے، ہم نے امریکا کی ویب سائٹ اور پارٹی ویب سائٹ سے ڈیٹا لیا، کچھ افراد نے کاغذات فراہم کیے، اسکروٹنی کمیٹی نے امریکی ویب سائٹ سے حاصل ڈیٹا کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: فنڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے تصدیق کر دی کہ اکاونٹ چھپائے گئے ہیں، پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس کی تفصیلات کمیٹی کو نہیں دیں، ہماری نشاندہی پر اسکروٹنی کمیٹی نے تحقیقات کیں چنانچہ اکبر ایس بابر کو کیس سے الگ کرنے کی درخواست مسترد کی جائے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کر دی۔

پس منظر

پاکستان تحریکِ انصاف کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا تھا کہ 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے اور تحریکِ انصاف نے یہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے۔

یہ کیس 14 نومبر 2014 سے زیر التوا تھا اور اس وقت سے لے کر اب تک الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی نے 150 سے زائد مرتبہ کیس کی سماعت کی جبکہ پی ٹی آئی نے 54 مواقع پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی درخواست پر فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی

پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی مکمل جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی مارچ 2018 میں تشکیل دی گئی تھی لیکن اسے اپنی رپورٹ ای سی پی کو پیش کرنے میں تقریباً 4 سال لگے جو دسمبر 2021 میں جمع کرائی گئی تھی۔

4 جنوری 2022 کو الیکشن کمیشن ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ تہلکہ خیز رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے۔

19 جنوری 2022 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سے منسلک تمام اہم دستاویزات کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: فنڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ

یکم مارچ کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار اکبر ایس بابر نے ایک دستاویز جمع کرائی تھی۔

دستاویز میں سیاسی فنڈنگ کے قوانین پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے سے پہلے ہی الیکشن کمیشن نے مزید سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی تھی، تاہم پی ٹی آئی کے وکیل بیرون ملک سفر کرنے کے باعث مزید وقت چاہتے تھے اس لیے سماعت 15 مارچ (آج) تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

’اپوزیشن کے اجتماعات دلیل ہیں کہ ان کے پاس عدم اعتماد کیلئے ووٹ مکمل نہیں‘

کیا رات گئے تک جاگنے والے زندگی سے زیادہ ناخوش ہوتے ہیں؟

پاکستان میں میزائل فائر ہونے کے بعد بھارت کا انتظامی معاملات کا جائزہ لینے کا اعلان