اپوزیشن کا لانگ مارچ کا اعلان، عدم اعتماد پر ووٹنگ تک اسلام آباد میں رہنے کا اشارہ
مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اعلان کے مطابق کارکنوں کو 23 مارچ کو ملک بھر سے اسلام آباد روانہ ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ تک دارالحکومت میں رہنے کا عندیہ دے دیا۔
اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے عشایے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے مشترکہ اعلامیے سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر سخت نتائج کی دھمکیاں مت دو، مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتمادقومی مفادات کی امین اور 22 کروڑ عوام کی امنگوں وخواہشات کی مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس آئینی اقدام کا دستوری، قانونی، پارلیمانی اور جمہوری دائرے میں رہ کر سامنا کرنے کے بجائے نااہل وزیراعظم اور ان کی حکومت آئین شکنی اور فسادکی راہ اپنا چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ارکان قومی اسمبلی کو ایوان میں آنے سے روکنے کی کھلے عام دھمکیاں دی جارہی ہیں، ڈرانے، دھمکانے اور دباﺅ میں لانے کے ہتھکنڈے کے طور پر ڈی چوک پر جلسہ کرنے کا حکومت اعلان کرچکی ہے لیکن متحدہ اپوزیشن واضح کرتی ہے کہ حکومت فساد، انتشار اور تصادم کی راہ اختیار نہ کرے اور آئین کی باغی نہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ارکان قومی اسمبلی کا بنیادی فرض اور حق ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے دستوری، جمہوری اور پارلیمانی فرائض انجام دیں، ان کی نقل وحرکت پر کوئی قدغن عائد نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی انہیں رائے دہی سے روکا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی کو ان کی ذمہ داریوں سے روکنا دستور پاکستان کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، جس کی سزا آئین کے آرٹیکل 6 میں واضح طور پر درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 23 مارچ کو جس لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، اس کے بارے میں باضابطہ طور پر ملک بھر کے عوام، پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں اور ان کے کارکنوں اور جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو کہتا ہوں کہ 23 مارچ کو ملک کے کونے کونے سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہ دستور پر تاریخ کا عظیم الشان مظاہرہ ہوگا، جس میں پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو بحفاظت ایوان تک پہنچنے اور اپنا ووٹ استعمال کرنے کا مکمل کور مہیا کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو دھونس، دھاندلی زبان یہ ناجائز اور نااہل حکومت استعمال کررہی ہے، اس زبان کو خاموش کرنا ہے، ان دھمکیوں کو پیچھے دھکیلنے ہے اور انہیں بتانا ہے کہ پاکستان تمھارا نہیں ہے، پاکستان ہمارا اور پوری قوم کا ہے۔
حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ ہوتے کون ہیں کہ پارلیمنٹ کے آئینی اقدام کو اپنے کارکنوں اور چند گوریلو کے ذریعے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے 23 مارچ کا لانگ مارچ 24 یا جب تک پہنچتا ہے اور کتنے دن تک رہتا ہے اس کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے لیکن عدم اعتماد تک لوگ تیار رہیں، کہ شاید وہ اس دوران اسلام آباد میں رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور این ڈی ایم کو خصوصی طور پر شرکت دے رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ اس کو قبول کرنے کاباضابطہ اعلان بھی کردیں گے۔
دوسری جانب اعلامیے میں کہا گیا کہ پی پی پی قیادت نے دعوت شکریہ کے ساتھ قبول کی اور اس جلسے میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں واضح الفاظ میں تنبیہ کی گئی کہ آئین پاکستان اسپیکر کو متعین اور واضح مدت اجلاس بلانے کا پابند کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد 14 دن میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا اور کل 7 ایام کے اندر عدم اعتماد کی تحریک پر ایوان میں رائے شماری کرانا اسپیکر کا آئینی فرض ہے، جس کی خلاف ورزی اور انحراف سے اسپیکر اپنے منصب اور آئین وقانون سے غداری کے مرتکب ٹھہریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اجلاس نے خبردار کیا کہ پارلیمانی قواعدوضوابط کے رول 37(8) کے تحت طلب کردہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلا ایجنڈا آئٹم ’عدم اعتماد کی قرارداد‘ کو پیش کرنا ہے، اسپیکر نے اگر اس سے انحراف کیا تو یہ آئین وقواعد کی صریحاً خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے الیکشن کمشن آف پاکستان (ای سی پی) سے پرزور انداز میں مطالبہ دہرایا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ دیا جائے، جس میں اسٹیٹ بینک کے مصدقہ ریکارڈ سے عمران خان نیازی اور ان کی جماعت مجرم ثابت ہوچکی ہے، پہلے ہی سات سال ہوچکے ہیں، لہذا قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے 15 مارچ 2022 کو اس مقدمے کی سماعت پر فیصلہ صادر کیاجائے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، سابق صدر آصف علی زرداری، چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹوزرداری، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین ایمل ولی خان، امیر حیدر خان ہوتی، سردار اختر جان مینگل، محسن داوڑ، علامہ ساجد میر، صاحبزادہ اویس نورانی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے راہنماﺅں نے وفود کے ہمراہ شرکت کی، امیر کبیر نے نیشل پارٹی اور سینیٹرسردار شفیق ترین نے پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی نمائندگی کی۔