پاکستان

سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، اسپیکر تحریک عدم اعتماد کیلئے جلد اجلاس بلائیں، فواد چوہدری

اپوزیشن سے کسی قسم کی گفتگو کے لیے تیار نہیں، اب چھانگا مانگا ہے نہ اراکین بکنے کے لیے تیار ہیں، حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی سے تحریک عدم اعتماد کے لیے اسمبلی کا اجلاس جلد طلب کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور ملک طویل بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

فواد چوہدری نے وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 1989 میں پاکستان میں پہلی بار تحریک عدم اعتماد لائی گئی، اس وقت نواز شریف اور آئی جے آئی تھی اور اس میں بھی جمعیت علمائے اسلام، نواز شریف کے ساتھ تھی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

انہوں نے کہا کہ اس وقت بے نظیر بھٹو کی حکومت الٹنے کے لیے نوٹوں کی بوریاں کھولی گئیں اور جس قسم کے بازار لگائے گئے اسی سے ’چھانگا مانگا کی سیاست‘ کی مشہور اصطلاح وجود میں آئی، اس وقت زرداری صاحب مارکیٹ میں اترے اور اپنی مارکیٹ کھول کر لوگوں کو مری لے کر چلے گئے لہٰذا آپ اندازہ لگائیں کہ 1989 کے بازار کے سرخیل اور پاکستان میں اراکین کی خرید و فروخت کا آغاز کرنے والے دو افراد نواز شریف اور آصف زرداری تھے اور اب یہ دونوں مل کر نئی مارکیٹ کھول لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس چھانگا مانگا ہے اور نہ ہی اراکین بکنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان اسمبلی اور جمہوریت کو جتنا نقصان 1989 کے اس عمل نے پہنچایا تھا، ابھی تک ہم اس کا مداوا نہیں کر سکے اور آپ دیکھیں گے اس مرتبہ ان کی کوئی کاوش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پیسے کے ان بیوپاریوں کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان ہے، انہوں نے جب سے سیاست شروع کی ہے ان کا ایک ہی ماڈل ہے، پیسے لگا کر لوگوں کو خریدو اور حکومت میں آکر ملک کو لوٹو، جو پیسے لگائے ہیں اس کی انویسٹمنٹ ڈبل واپس لے لو اور پھر وہ پیسے لے کر باہر چلے جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کا یہ ماڈل نواز شریف اور زرداری نے شروع کیا اور پھر اس میں مولانا فضل الرحمٰن کی انٹری ہوئی جنہوں نے پہلے 1993 میں بے نظیر بھٹو سے مفادات لیے، سب سے پہلے ڈیزل کے پرمٹس مولانا فضل الرحمٰن نے لینا شروع کیے اور ڈیزل بیچنا شروع کیا، اس وقت کی بیرونی قوتوں سے براہ راست پیسے لینا شروع کیے اور ان کے ہیڈ آفس جا کر دیکھیں گے تو پتا چل جائے گا کہ وہ کس ملک کی امداد سے بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی کوششیں زور پکڑ گئیں

ان کا کہنا تھا کہ ندیم افضل چن پیپلز پارٹی میں شامل ہونے لگے تو میں نے ان سے ملاقات کر کے کہا کہ پیپلز پارٹی جوائن کرنے سے بہتر ہے کہ کانگریس جوائن کر لو کیونکہ راہول گاندھی کے پنجاب میں پیپلز پارٹی سے زیادہ ووٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں یہ حالات ہیں کہ جن لوگوں کا اپنا ذاتی ووٹ بینک ہے، جب اس ووٹ بینک پر زرداری کا ٹھپہ لگتا ہے تو 10 ہزار ووٹ کم ہو جاتے ہیں، کوئی آدمی پیپلز پارٹی کا ٹکٹ لینے کے لیے اس وقت تیار نہیں ہے اور اگلا الیکشن پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ننھے منے مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے سندھ کا این ایف سی کا پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا، سرکاری گاڑیاں آئیں، 18ویں ترمیم کے نام پر عجیب و غریب تماشا لگا ہوا ہے کیونکہ ہم صوبوں سے پوچھ نہیں سکتے اور وہاں پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔

انہوں نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ اور امریکی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی مالیاتی بحران مزید پیچیدہ ہو گیا ہے اور ہمیں اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، ہم اسپیکر صاحب سے گزارش کر رہے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کو زیادہ لمبا نہ لٹکائیں، اس کو جلد از جلد ایوان میں لائیں کیونکہ ملک لمبے بحران کا متحمل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کی جماعت اسلامی سے حمایت کی درخواست

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ایوان میں 172 لوگ دکھانے ہیں لیکن ہمارے پاس اس وقت 179 سے زائد اراکین عمران خان کی حمایت کرتے ہیں اور مزید 5 اراکین آنے سے مجموعی تعداد 184 اراکین کی ہو جائے گی۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن نے دو خواتین سمیت ہمارے تین اراکین کو خریدنے کی کوشش کی، کل ایک رکن نے وزیراعظم کو بتایا کہ انہیں 10 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی، یہ بہت بدقسمتی ہے اور ہم بیوپاریوں کی اس قسم کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم اپوزیشن سے کسی قسم کی گفتگو کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نے پوری کوشش کی کہ انتخابی اصلاحات اور باقی معاملات پر بات ہو لیکن اگر ان کو عزت راس ہی نہیں آتی تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں۔

عمران خان مزید مضبوط ہوکر اس بحران سے نکلیں گے، حماد اظہر

اس موقع پر وزیر توانائی حماد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک دیوالیہ کر کے گئی تھی تو ہم اس سے بحال ہوئے اور کووڈ-19 سے پاکستان بہت احسن طریقے سے نکلا، لیکن اپوزیشن نے حملہ کیا کہ شاید ہم اس صحت کی وبا میں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک دیں گے لیکن ساری دنیا نے ہماری تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو بچانے کیلئے غیر آئینی طریقہ استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ کووڈ کے بحران کی طرح اس عالمی معاشی کے باوجود پاکستان ساڑھے 5 فیصد سالانہ معاشی ترقی کر رہا ہے اور پاکستان دنیا میں ایک ماڈل بنا ہوا ہے کہ کس طرح ہم اس کووڈ کے بحران اور معاشی کساد بازاری سے باقی ممالک سے بہتر طریقے سے نکل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو یہ ہضم نہیں ہو رہا کہ ان تمام چیلنجز کے باوجود پاکستان ساڑھے 5 فیصد سے ترقی کر رہا ہے، صنعتی انقلاب بڑھ رہا ہے، برآمدات 30 ارب ڈالر پر جارہی ہیں اور بجلی اور تیل کی قیمت حکومت کم کر رہی ہے۔

حماد اظہر نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان دو ہفتے بعد یا شاید اس سے بھی پہلے مزید مضبوط ہو کر اس بحران سے باہر نکلیں گے، ہماری حکومت مزید مضبوط ہو گی، لوگ عمران خان کے پیچھے کھڑے ہیں۔

’کوئی اور نہیں، خود پی ٹی آئی کا انتشار حکومت کے لیے مہلک ثابت ہوگا‘

وہ پاکستانی ہیرو جس نے ڈھائی ہزار بھارتی طلبہ کو یوکرین سے نکالا

میری گرفتاری وارنٹ جاری نہیں ہوئے، ہراساں کیا جا رہا ہے، سوناکشی سنہا