سانحہ 12 مئی پر شرمسار ہیں اور معافی مانگتے ہیں، خالد مقبول صدیقی
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سانحہ 12 مئی پر معافی مانگی چاہیے اور میں معافی مانگتا ہوں، اس دن پیش آنے والے واقعات کا داغ ایم کیو ایم پر بھی لگا لیکن ہم نے غلط اندازہ لگایا جس پر ہم شرمسار ہیں۔
سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے وکلا کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ بار میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہے۔
انہوں نے کہا سانحہ 8 اگست میں 56 وکلا شہیداور 100 کےقریب زخمی ہوئے، کچھ مسائل پر مل کر قومی جدوجہد کی ضرورت ہے اور ایسا معاشرہ بنانے کی ضرورت جس میں قانون کی بالادستی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی جمہوری اور اسلامی معاشرے میں لاپتا کرنے والے نہیں ہوتے، بلوچستان والوں کے اور ہمارے دکھ درد ایک ہیں، ہمیں وکلا کی سربراہی میں ایک قومی جدوجہد کا حصہ بننا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم، اے این پی ماضی کی غلطیاں بھلانے کو تیار
انہوں نے کہا کہ ایوانوں میں قانون سازی کے لیے بلوچستان کے وکلا ہماری مدد کریں، آئیں ہم موروثی سیاست کےخلاف ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ایسی پارلیمنٹ کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے جہاں وکلا کی نمائندگی وکلا کسان کی نمائندگی کسان کریں، ہمارے معاشرے کا حال یہ ہے کہ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ کسان ہے اور کسانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں کسانوں کو تباہ کرنے والے جاگیردار آج پارلیمنٹ میں ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ کوئٹہ اور بلوچستان کا نوجوان پاکستان کے ہر نوجوان کے شانہ بشانہ ہو۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب تک پاکستان کے ہر شہری کو وفادار نہیں سمجھا جائے گا تب تک ملک ترقی نہیں کرے گا، ایم کیو ایم پر الزام ہے کہ ہم لسانی سیاست کا حصہ ہیں جبکہ پاکستان میں کوئی جماعت ایسی نہیں ہے جس کا تعلق لسانی سیاست سے نہ ہو، ہم قیام پاکستان کے وقت عالمی معاہدے کےتحت پاکستان آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتیں عمارات گرانے میں مصروف ہیں، سندھ کے بلدیاتی نظام پر بھی نوٹس لیں، خالد مقبول صدیقی
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی امتیازی سلوک کا سامنا رہا اور اسی سلوک کے سبب طلبہ تنظیم بنائی جس نے ایک تاریخ رقم کی، ایم کیو ایم ایک حالات کی پیداوار ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ کراچی میں پہلی بار جو غلط فہمی پیدا کی گئی وہ بشریٰ زیدی کے وقت میں پیدا کی گئی جب شہر میں ایک طالبہ کا ٹریفک حادثے میں انتقال ہوا تھا۔
خالد مقبول صدیقی نے تسلیم کیا کہ ایم کیو ایم تھوڑی کمزور ہوگئی ہے لیکن انشااللہ ہم نوجوانوں کی ایسی کھیپ تیار کریں گے کہ جنہیں ہم ٹکٹ دے رہے ہوں گے وہ ہم سے لڑیں گے اور خود سے بہتر امیدوار ہمارے آگے پیش کریں گے۔
ماضی دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں غدار کہا گیا، ہمارے ٹارچر سیل نکالے گئے، ہمارے پاس سے جناح پور کے نقشے برآمد کیے گئے اگر اتنا کچھ برآمد ہوگیا تھا تو ایم کیو ایم پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی۔
مزید پڑھیں: خالد مقبول صدیقی کا وزارت آئی ٹی چھوڑنے کا اعلان
سانحہ 12 مئی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس واقعے پر ایم کیو ایم پر داغ لگا ہے اور ہم اس پر معافی مانگتے ہیں،یہ معافی غلط اندازہ لگانے کی ہے، ہم شرم سار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگتے ہیں، پشتونوں کے خلاف آفاق احمد کے بیان کی ایم کیو ایم نے اسی وقت مذمت کی تھی، کراچی تو اب پشتونوں کے ہاتھ کی چائے کا عادی ہے، پشتون کراچی کا سرمایہ ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میری جلاوطنی بلوچ اور پختونوں کے درمیان گزری ہے، 1992 میں اتنا بڑا فوجی آپریشن ہوا اس وقت بھی ڈر کی وجہ سے الطاف حسین کو نہیں چھوڑا تھا، پاکستان مخالف نعروں کی وجہ سے الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کی۔