یوکرین پر حملہ کرنے پر روسی مندوب کی 'معذرت'
اقوام متحدہ کی اہم ماحولیاتی کانفرنس میں روسی وفد کے سربراہ نے یوکرین پر اپنے ملک کی جانب سے حملے پر افسوس کا اظہار کیا جس کا ان کے مطابق کوئی جواز نہیں تھا۔
ڈان اخبار میں خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی شائع رپورٹ کے مطابق یہ بات اجلاس میں موجود متعدد ذرائع نے بتائی۔
بند کمرے میں ہونے والی اجلاس میں روس کے اولیگ انسیموف کا حیرت انگیز بیان ان کی یوکرینی ہم منصب سویتلانا کراکوفکا کے ایک برہم لائیو بیان کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے اپنے ملک کی حالت زار کے بارے میں جذباتی انداز میں گفتگو کی۔
تین ذرائع کے مطابق اولیگ انیسیموف نے 195 اقوام کے ورچوئل اختتامی اجلاس میں کہا کہ مجھے اجازت دیں کہ میں ان تمام روسیوں کی جانب سے معذرت کرسکوں جو اس حملے کو روک نہ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی روس سے فوجیں واپس بلانے کی اپیل، نتائج تباہ کن ہونے کا انتباہ
نصف درجن شرکا کے مطابق جمعے کو اختتام پذیر ہونے والے ان متواتر اجلاسوں کے مندوبین اور مبصرین اتوار کو یکے بعد دیگرے بیانات سے دنگ رہ گئے۔
روسی عہدیدار نے روسی زبان میں مزید کہا کہ جو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے وہ یوکرین پر حملے کا کوئی جواز تلاش کرنے میں ناکام رہے۔
بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی نے اولیگ انیسیموف کی جانب سے روسی زبان میں دیے گئے بیان کا انگریزی ترجمہ فراہم کیا ، اے ایف پی کو روسی زبان میں اصل بیان تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر امریکا، اتحادیوں کی روس پر پابندیاں
یوکرین کی سویتلانا کراکوسکا نے اتوار کی صبح کانفرنس سے خطاب کیا تھا، جنہوں نے اپنے ملک پر حملے کے باوجود کام جاری رکھنے کی کوشش کی ۔
متعدد ذرائع کے مطابق انہوں نے انگریزی میں کہا کہ ہم یوکرین میں ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اور ہمیں امید ہے کہ دنیا موسمیاتی لحاظ سے پائیدار مستقبل کی تعمیر میں ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’انسانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی اور یوکرین کے خلاف جنگ کی جڑیں ایک جیسی یعنی فوسل فیول، اور ان پر ہمارا انحصار ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین کی سرحد سے کچھ افواج کو واپس بلانے کا اعلان
اولیگ انیسیموف کا یہ بیان بہت حیران کن تھا جس میں یوکرینی وفد کے لیے بہت زیادہ تعریف کا اظہار کیا گیا۔
شرکا میں سے ایک نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے لیے ایک خطرہ موجود ہے، یہ ایک بہت مخلصانہ پیغام تھا۔
اولیگ انیسیموف سے جب اس پرتبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرے بیانات میری ذاتی رائے اور رویے کا اظہار ہیں، اور اسے روسی وفد کے سرکاری بیان کے طور پر نہیں لیا جانا چاہیے‘۔