پاکستان

امریکا نے نیشنل بینک پر کروڑوں ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

انسداد منی لانڈرنگ قوانین کی تعمیل کے لیے مؤثر رسک مینجمنٹ پروگرام یا کنٹرولز کو برقرار نہیں رکھا گیا، فیڈرل ریزرو بورڈ

امریکی حکام نے انسداد منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی اور احکامات پر عملدرآمد میں ناکامی پر ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا۔

فیڈرل ریزرو بورڈ نے انسداد منی لانڈرنگ کی خلاف ورزیوں پر بینک پر 2 کروڑ 4لاکھ ڈالر جرمانے کا اعلان کیا ہے اور فیڈرل ریزرو بورڈ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بینک کو اپنے انسداد منی لانڈرنگ پروگرام کو بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سائبر حملے سے نیشنل بینک آف پاکستان کی خدمات متاثر

فیڈرل ریزرو نے مزید کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان کے امریکی بینکنگ آپریشنز نے انسداد منی لانڈرنگ قوانین کی تعمیل کے لیے مؤثر رسک مینجمنٹ پروگرام یا کنٹرولز کو برقرار نہیں رکھا گیا۔

اس سلسلے میں مزید بتایا گیا کہ یہ کارروائی نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز کے ساتھ مل کر کی گئی تھی اور بار بار ہدایات کے باوجود تعمیل کی ناکامیوں پر ساڑھے تین کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز سپرنٹنڈنٹ ایڈرین اے ہیرس نے اعلان کیا کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک کی برانچ نے جرمانہ ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان نے بار بار ریگولیٹری انتباہات کے باوجود اپنی نیویارک برانچ میں احکامات کی تعمیل نہ کی اور سنگین خامیاں برقرار رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک میں تقرریوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش

اس نے مزید کہا کہ نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز اور فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک کی 2014 اور 2015 میں تحقیقات کے بعد نیویارک برانچ میں ناکافی بینک سیکریسی ایکٹ/اینٹی منی لانڈرنگ تعمیل پروگرام، نگرانی کے نظام اور انتظامی نگرانی میں اہم کوتاہیوں کے ساتھ ساتھ لین دین میں سنگین مسائل پائے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ 2016 میں بینک کے خلاف ایک تحریری معاہدے کی شکل میں کارروائی کے نفاذ کی ہدایت کی گئی تھی جہاں نیشنل بینک آف پاکستان نے نگرانی اور تعمیل کی خامیوں کو تسلیم اور ان کو دور کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

تاہم برانچ کی حالت اور اس کے رسک مینجمنٹ اور عملداری کا پروگرام بدستور خراب ہوتے رہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ان مسلسل ناکامیوں سے یہ بات سامنے آئی کہ برانچ کی اعلیٰ انتظامیہ تعمیل کے کلچر کو فروغ دینے میں ناکام تھی، تعمیل پروگراموں کے لیے مناسب وسائل فراہم نہیں کیے گئے تھے اور بینک نے ہر گزرتے وقت کے ساتھ مسائل مزید خراب ہونے دیے جس کی وجہ سے برانچ کی مناسب نگرانی نہیں کی گئی، برانچ میں شدید خامیوں اور غیر محفوظ نامناسب حالات کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے فوری تنظیم نو کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سائبر حملے پر این بی پی کی عدم شکایت کے باوجود ایف آئی اے کی مدد کی پیشکش

ساتھ ہی نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے تحقیقات اور جاری اصلاحی کوششوں کے ساتھ بینک کے ساتھ تعاون پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔