پاکستان

حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکیلئے اپوزیشن کی اہم مشاورت، قیادت کی ملاقات طے

مہنگائی کی آگ عوام کے گھر جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوا کر عوام کو اس ظلم سے بچایا جا سکتا ہے، ملاقات میں اتفاق

وفاقی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک کے لیے تیاریوں کے سلسلے میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان کل ملاقات ہوگی۔

بلاول ہاؤس لاہور میں سابق صدر آصف علی زرداری سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی، جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کے خاتمے کیلئے قانونی، آئینی حکمت عملی اپنائیں گے، مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کا اتفاق

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات میں پی پی پی چئیرمن بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی قائد مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ رہنماؤں میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم گفتگو کی گئی اور فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت ہوئی۔

اپوزیشن رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ مہنگائی کی آگ عوام کے گھر جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوا کر عوام کو اس ظلم سے بچایا جا سکتا ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اپوزیشن قائدین کا مؤقف تھا کہ عوام کی خواہشات پوری کرنے کے لیے تندہی سے کام کریں گے اور جلد رزلٹ دیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران اتفاق ہوا کہ فسطائیت اور آمریت کو پیکا ترمیمی قانون کا نام دیا گیا ہے، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننے والے حکمران سے اقتدار چھین لیں گے۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی اور لاقانونیت پر اظہار تشویش ہے، حکمران عوام کی جان، مال اور بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول کی فضل الرحمٰن سے ملاقات، حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے کا عزم

مشترکہ بیان بتایا گیا کہ سابق صدر آصف زرداری، قائد حزب اختلاف شہبازشریف، مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹو کے درمیان کل مشترکہ ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

اپوزیشن نے بتایا کہ تینوں جماعتوں کی سینئر قیادت کی یہ ملاقات کل دوپہر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگی۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق سابق صدر زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی قائدین نے کی، جن میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ، مخدوم احمد محمود، مریم اورنگ زیب، اکرم خان درانی، فیصل کریم کنڈی اور دیگر موجود تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق صدر آصف زرداری نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی۔

اس سے قبل 5 فروری کو لاہور میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جہاں نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز اور حمزہ شہباز کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ آج عوام کی منشا ان کے ماتھے پر لکھی ہوئی ہے، اگر ہم نے بطور سیاسی جماعتوں، سیاسی قیادت اور سیاسی کارکن کے اپنا ذمہ دارانہ کردار اور ذمہ داری ادا نہ کی تو پھر ہمیں آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی اور اس وقت قوم بھی معاف نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو نے شہباز شریف کی ظہرانے کی دعوت قبول کرلی

ان کا کہنا تھا کہ آج اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے اور اپنے اندر ہم آہنگی پیدا نہ کی اور ہم نے ایک ایجنڈے پر اتفاق نہ کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی، اس لیے ہم نے اتفاق کیا کہ ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کروانے اور عوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لیے، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے عوام کو بچانے کے لیے تفصیل سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہمیں تمام آئینی، قانونی اور سیاسی حربوں کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پی پی پی اس بارے میں واضح ہے لیکن ہماری جماعت میں دو رائے تھی مگر نواز شریف میں بہت حد تک یکسوئی ہے۔

بھارت نے واہگہ کے راستے افغانستان کو ہزاروں ٹن گندم بھیج دی

آریان خان شوبز میں انٹری دینے کو تیار

پیوٹن کو روس سے باہر فورس کے استعمال کا اختیار، فوج مشرقی یوکرین روانہ