پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر 18 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شہباز شریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 18 فروری تک توسیع، قانون کے مطابق تمام دستاویزات اور بیانات ملزمان کو فراہم کردی گئیں۔
|

لاہور کی خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 18 فروری کی تاریخ مقرر کردی۔

خصوصی عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان کے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق تمام دستاویزات اور بیانات ملزمان کو فراہم کیے جاچکے ہیں۔

آج ہونے والی سماعت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 18 فروری تک توسیع بھی کی گئی۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر حمزہ شہباز اور شہباز شریف پیش ہوئے، سماعت کے آغاز میں جج نے استفسار کیا کہ باقی ملزمان کہاں ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف، حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں یکم فروری تک ضمانت

جس پر وکلا نے بتایا کہ دیگر ملزمان کو باہر سیکیورٹی نے روک رکھا ہے اور آج صحافیوں کو بھی عدالت میں داخلے سے روکا گیا۔

اس پر جج نے کہا کہ عدالت نے صحافیوں کو روکنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، پولیس نے میرا راستہ بھی روک دیا تھا۔

دوسرانِ سماعت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے وکیل نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ضمانتوں پر دلائل دینے کے لیے تیار ہیں۔

عدالت کے حکم پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کو ایف آئی اے منی لانڈرنگ چالان کی نقول فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

جس کے بعد عدالت نے چالان پر کارروائی 18 فروری تک ملتوی کی تو شہباز شریف نے استدعا کی کہ چونکہ قومی اسمبلی کا اجلاس متوقع ہے اسلیے عدالت لمبی تاریخ دے۔

تاہم عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے 18 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا حکم جاری کردیا۔

شہباز شریف، حمزہ شہباز پر کیا الزامات ہیں؟

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے۔

شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔

ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایف آئی اے چالان میں مرکزی ملزم نامزد

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپراسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق 28بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔

مزید پڑھیں:شہباز، حمزہ کیس: ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے میں تاخیر پر شوکاز نوٹس جاری

چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحق ڈار کی مد سے کیا۔

ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف اور حمزہ شہباز (دونوں ضمانت قبل از گرفتار پر) اور سلیمان شہباز (اشتہاری) کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرمکی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2018 سے 2008 عوامیہ عہدوں پر براجمان رہے تھے۔