پاکستان

اسحٰق ڈار کی نااہلی: الیکشن کمیشن میں ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

الیکشن کمیشن میں اسحٰق ڈار کی نااہل کے ریفرنس پر سماعت 21 فروری کو ہوگی۔
|

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے دائر ریفرنس الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں ریفرنس ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے دائر کیا تھا جس میں اسحٰق ڈار کو آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ای سی پی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی

الیکشن کمیشن میں اسحٰق ڈار کی نااہلی کے ریفرنس پر سماعت 21 فروری کو ہوگی جس کے لیے درخواست گزار کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت رواں ماہ 10 جنوری کو بحال کردی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا اور 29 جون 2018 کو جاری کیا گیا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا۔

مذکورہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت 9 مارچ 2018 سے بحال کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کا ’من گھڑت‘ الزام: ٹی وی چینل نے اسحٰق ڈار سے معافی مانگ لی

یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ کی رکنیت مئی 2018 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر انہیں 8 مئی 2018 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے حلف نہیں اٹھایا تھا جبکہ ان کی اہلیت سے متعلق کیس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا تھا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود ہیں اور انہیں احتساب عدالت کی جانب سے کرپشن ریفرنس میں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار نے اکتوبر 2021 میں ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

انہوں نے لکھا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں سینیٹ کی نشست پر کامیابی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جو سپریم کورٹ نے 8 مئی 2018 کو معطل کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ اعلیٰ عدلیہ میں ان کا مقدمہ تاحال التوا کا شکار ہے اور جب تک معطلی کا حکم برقرار ہے وہ اس سینیٹ کا حلف لینے کے اہل نہیں ہیں۔

اسحٰق ڈار نے یکم ستمبر کو نافذ ہونے والے صدارتی آرڈیننس کا حوالہ بھی دیا تھا جس کے تحت آرڈیننس کے نفاذ کے بعد 40 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے والا قانون ساز اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکے گا، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس وقت حلف اٹھائیں گے جب معطلی کا حکم ختم ہوجائے گا۔

پی ایس ایل: ٹاپ فور کے لیے فیورٹ ٹیمیں کون سی ہیں؟

مکیش امبانی کی جگہ ایک اور بھارتی ایشیا کا امیر ترین شخص بن گیا

’کوک اسٹوڈیو سیزن 14‘ کے گانے ’پسوڑی‘ نے مداحوں کے دل جیت لیے