وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، امن واستحکام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق
بیجنگ: وزیر اعظم عمران خان نے آج چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری پر فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اتوار کو وزیراعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جن پنگ سے بیجنگ میں عظیم عوامی ہال میں ملاقات کی جس کے ساتھ ہی ان کا چار روزہ دورہ چین اختتام کو پہنچا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی چینی صدر سے ملاقات میں افغانستان سمیت دیگر مسائل زیر بحث آئیں گے، فواد چوہدری
اکتوبر 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے پاک۔چین دوطرفہ تعاون کا تفصیلی جائزہ لیا اور خوشگوار ماحول میں علاقائی اور عالمی اہمیت کے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے بیجنگ میں 24ویں اولمپک سرمائی گیمز کی کامیاب میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور چین کے نئے سال کے آغاز پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ چین پاکستان کا ثابت قدم دوست، قابل بھروسہ حامی اور مضبوط بھائی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان سدا بہار اسٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری نے ہمیشہ آزمائش کا مقابلہ کیا اور دونوں ملک اپنے وژن، خوشحالی، ترقی اور امن و استحکام کی مشترکہ خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر کو عوام کے محور پر مبنی جیواکنامکس سوچ اور ان کی حکومت کی پاکستان میں پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زراعت میں جدت لانے اور علاقائی رابطہ سے متعلق پالیسیوں سے آگاہ کیا جبکہ پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کے سلسلے میں چین کے تعاون اور مدد کی تعریف کی جس میں سی پیک کی اعلیٰ معیاری ترقی سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی صدر کا تائیوان میں صورتحال ’سنگین اور پیچیدہ‘ ہونے کا انتباہ
وزیراعظم نے سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ کا خیرمقدم کیا جس کا محور انڈسٹریلائزیشن اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے چین کے صدر کو دنیا میں بڑھتی ہوئی قطبیت سے آگاہ کیا جس سے عالمی ترقیاتی اہداف کے حصول اور ترقی پذیر ممالک کیلئے سنگین خطرات پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، صحت، قدرتی آفات اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے چیلنجز کو بھی اجاگر کیا جن سے صرف اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق تمام ممالک کے غیر مشروط تعاون سے نمٹا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے چینی صدر کے بیلٹ اینڈ روڈ اور گلوبل ڈیولپمنٹ اقدام کو سراہا جو کہ پائیدار ترقی اور اہداف کی کامیابی کے لیے اجتماعی اقدام قرار دیا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کے زیرتسلط غیرقانونی جموں و کشمیر میں مسلسل مظالم اور ہندوتوا ذہنیت پر مبنی آر ایس ایس، بی جے پی کے اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کو اجاگر کیا جوکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے، بھارت کی مسلسل فوج کشی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی چین میں نجی سرمایہ کاروں سے ویڈیو کانفرنس
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری خطہ میں امن و استحکام کا سہارا ہے، انہوں نے چین کی جانب سے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، آزادی اور قومی ترقی کے لیے غیرمتزلزل حمایت کو سراہا۔
وزیراعظم عمران خان نے تمام اہم امور پر چین کی مکمل حمایت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور فریقین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان سے خطے میں معاشی ترقی اور روابط کو فروغ ملے گا۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی فوری مدد کرے۔
دونوں رہنماؤں نے صنعتی، خلائی اور ویکسین کی فراہمی سمیت کئی معاہدوں پر دستخط کو سراہا اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے لیے پاک۔چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جن پنگ کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود کی چینی ہم منصب سے ملاقات
اس سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور پاکستان روانگی کے لیے ایئرپورٹ رونہ ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سٹیٹ کونسلر وانگ یی سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم 4 روزہ دورے پر چین پہنچ گئے
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے وزرائے خارجہ کی سطح پر اسٹریٹیجک مذاکرات کے آئندہ دور کے جلد از جلد انعقاد اور تمام سطح پر قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری مثالی نوعیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن اور خوشحالی کے شراکت دار کی حیثیت سے دونوں ممالک پورے خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چینی ہم منصب سے ملاقات، ‘پاک-چین کمیونٹی کے قیام کا اعادہ’
شاہ محمود قریشی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے 'ون چائینا پالیسی' سمیت ہمیشہ چین کے بنیادی قومی مفادات کی حمایت کی ہے اور پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور پاکستان اور چین اس سلسلے میں قریبی تعاون برقرار رکھیں گے۔
سی پیک کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک، بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر پاکستان اور چین کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک سی پیک کے تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل اور اسے بی آر آئی کا اعلیٰ معیاری ترقیاتی منصوبہ بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔