دنیا

اسرائیلی صدر کے دورے کے دوران حوثی باغیوں کا متحدہ عرب امارات پر میزائل حملہ

یمن کے حوثی باغیوں نے ابوظبی پر پھر میزائل فائر کیا لیکن متحدہ امارات کے حکام نے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں اسرائیلی صدر کے دورے کے دوران یمن کے حوثی باغیوں نے ابوظبی پر پھر میزائل فائر کیا لیکن اماراتی حکام نے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ علی الصبح کیے گئے اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا حوثیوں کے خلاف مضبوط دفاع کا عزم

سرکاری نیوز ایجنسی ’وام‘ کے مطابق وزارت دفاع نے کہا کہ فضائی فورسز نے حملے کو روکتے ہوئے حوثی باغیوں کے بیلسٹک میزائل کو تباہ کردیا اور اس میزائل کا ملبہ آبادی سے دور گرا۔

یہ 17 جنوری کو کیے گئے حملے اور اس میں تین ہلاکتوں کے بعد سے حوثی باغیوں کا متحدہ عرب امارات پر کیا گیا تیسرا حملہ ہے جبکہ دوسرا حملہ اس کے ایک ہفتے بعد کیا گیا تھا۔

17 جنوری کو حوثی باغیوں کی جانب سے کیا گیا حملہ متحدہ عرب امارات پر اب تک کیا گیا سب سے بڑا حملہ ہے جنہوں نے اس وقت بھی حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

آج یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب گزشتہ روز ہی اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں اور وہ امارات کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی صدر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای نے حوثیوں کا حملہ ناکام بنا دیا، سعودیہ میں میزائل گرنے سے 2 افراد زخمی

تاہم اس حملے کے باوجود اسرائیلی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی صدر شیڈول کے مطابق اپنا دورہ جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی امارات کے تربیت یافتہ ملیشیا کے ہاتھوں یمن میں مسلسل شکستوں کے بعد اب متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنارہے ہیں۔

رواں سال جنوری کے اوائل میں بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات کے ایک جہاز کو قبضے لے لیا تھا اور یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس میں اسلحہ موجود تھا البتہ امارات نے اس بیانیے کو رد کردیا تھا۔

دوسری جانب حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم نے ابوظبی پر متعدد میزائل لانچ کیے۔

ترجمان نے کہا تھا کہ ہم متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی کمپنیوں، شہریوں اور رہائشیوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ہم حملوں کے اس سلسلے کو توسیع دینے میں ہرگز نہیں ہچکچائیں گے اور مزید اہم مقامات اور تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: حوثیوں نے حملے میں کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ڈرونز کا استعمال کیا، سعودی سفیر

امریکا نے بھی حوثی باغیوں کے ابوظبی پر میزائل حملے کی مذمت کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ٹوئٹ کی کہ اسرائیل کے صدر خطے میں استحکام اور تعلقات استوار کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں اور اس دوران حوثیوں نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اماراتی وزارت دفاع نے کہا کہ رات 12 بجکر 50 منٹ پر میزائل لانچ کیا گیا اور اس کے ٹھیک 30 منٹ بعد اس حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارات کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہے اور ہم متحدہ عرب امارات کو کسی بھی حملے سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

متحدہ عرب امارات کے حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا فضائی ٹریفک پر کوئی اثر نہیں پڑا، فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

وزارت دفاع نے کہا کہ ہم، ہمارے لوگوں اور طرز زندگی کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کے خطرے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔

2019 میں متحدہ عرب امارات نے یمن سے اپنی فوجیں واپس بلا لی تھیں لیکن اس کا اب بھی اس جنگ میں اہم کردار ہے۔

یمن کی خانہ جنگی 2014 میں اس وقت شروع ہوئی جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور اور سعودی عرب کی زیر قیادت افواج مقامی حکومت کی مدد کے لیے مداخلت پر مجبور ہو گئی تھی۔

کراچی کنگز کو کب لگیں گے وِنگز؟

لاہور قلندرز کا ایک بار پھر روایتی آغاز، لیکن اس بار کیا غلطی ہوئی؟

پنجاب پولیس فورس میں جنسی امتیاز اور صنفی عدم توازن