لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی منصوبہ غیر قانونی قرار دے دیا
لاہور ہائی کورٹ نے دریائے راوی کے کنارے نیا شہر بسانے کے ریور راوی منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عہدیداران نے منصوبے کے لیے اراضی حاصل کرنے میں قانون پر عمل درآمد نہیں کیا۔
جسٹس شاہد کریم، وقار اے شیخ اور شیراز ذکا مشتمل تین رکنی بینچ نے ریور راوی سے متعلق درخواستوں پر اوپن کورٹ میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریور راوی منصوبے کے لیے قواعد و ضوابط پورے نہیں کیے گئے بلکہ ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کا ترمیمی آرڈیننس غیر قانونی ہے، زرعی اراضی صرف قانونی طور پر ہی حاصل کی جا سکتی ہے، مذکورہ منصوبے میں 1894ء کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین حاصل کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: راوی ریور اربن پروجیکٹ کی تعمیر محکمہ تحفظ ماحول کی منظوری سے مشروط
عدالت نے دفعہ 4 کا اراضی ایکوائرمنٹ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاہور اور شیخوپورہ کے کلکٹر زمین کرنے کے لیے قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے روڈا کو پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے راوی اربن منصوبہ غیر قانونی قرار دے دیا۔
یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے 15 ستمبر 2020کو راوی ریور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
بعدازاں دسمبر 2020 میں سول سوسائٹی، ماہرین قانون اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیاتھا کیونکہ وہ روڈا ایکٹ 2020 کو آئین پاکستان میں بیان کیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہیں۔
اس حوالے سے لاہور کنزرویشن سوسائٹی سیکریٹری (انفارمیشن) ڈاکٹر اعجاز انور نے ڈان سے گفتگو میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دریائے راوی کے ساتھ لاہور میں اتنے بڑے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے اتھارٹی کو اس طرح کے انتہائی درجے کے اختیارات دینے پر مجھے حیرانی ہوئی، یہ ہمارے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے جو ہم شہریوں کو مختلف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راوی ریور فرنٹ منصوبے کو حاصل ’قانونی استثنیٰ‘ پر سوالات اٹھ گئے
انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ اس طرح کے قوانین کا نوٹس لیں جو آئین سے متصادم ہیں۔
2 جنوری 2021 کو لاہور ہائی کورٹ نے انوائرمنٹ امپیکٹ اسیسمنٹ کے بغیر راوی ریور اربن پروجیکٹ کو تعمیر کرنے سے روک دیا تھا۔
درخواست پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے ماحولیاتی اثرات سے متعلق محکمہ تحفظ ماحول سے رپورٹ مانگی گئی تھی۔
عدالت نے راوی ریور اربن پروجیکٹ کو محکمہ تحفظ ماحول کی منظوری سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے مکمل جائزے اور منظوری کے بعد راوی ریور اربن پروجیکٹ پر کام کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ محکمہ تحفظ ماحول کی منظوری اور ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیے بغیر راوی ریور پروجیکٹ پر کوئی کام شروع نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: وزیراعظم نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا
علاوہ ازیں 20 مارچ 2021 کو مذکورہ منصوبے پر راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے چیئرمین راشد عزیز نے مبینہ طور پر حکومتی رویہ سے دلبرداشتہ ہوکر استعفی دے دیا تھا۔
اس حوالے سے روڈا سے وابستہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے حکومتی رویے سے دلبرداشتہ ہوکر استعفی دیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حکومت نے کچھ روز قبل ہی چیئرمین کے اوپرچیف ایگزیکٹو کا عہدہ تشکیل دیا تھا اور عبوری چیف ایگزیکٹو کی تقرری بھی کر دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے چیئرمین راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی تنخواہ بھی بند کردی تھی۔
دوسری جانب راشد عزیز نے پیش کردہ استعفیٰ میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہے ہیں۔
ریور راوی منصوبہ
خیال رہے کہ ریور راوی منصوبہ لاہور کا ہاؤسنگ منصوبہ ہے جو دریائے راوی کے ساتھ شمال مشرق سے جنوب مغرب کی سمت 46 کلو میٹر پر محیط ہے۔
ریور راوی منصوبے کے تحت 12 زونز اور 18 لاکھ رہائشی یونٹس قائم کیے جانے تھے۔
افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا تھا کہ ہم آئندہ تین برس تیزی سے کام کریں گے اور دہائیوں تک یہ منصوبہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے مذکورہ منصوبہ ملک کی ماحولیاتی اور معاشرتی ضرورت کو پورا کرنے والا قرار دیا تھا۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے اس منصوبے کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس سے زیرِ زمین پانی کی سطح بلند اور دریائے راوی کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ 15ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا، یہ منصوبہ نجی سرمایہ کاری اور زرمبادلہ لائے گا، دریائے راوی کو ری چارج کرے گا جبکہ اس سے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔