ٹنڈوالٰہیار: مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کا خواتین پر لاٹھی چارج
ٹنڈو الٰہیار میں ’15 پولیس ہیلپ لائن‘ سینٹر پر آتشزدگی کے حملے کے بعد اپنے اہل خانہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی اس کارروائی پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت نے شدید ردعمل دیا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی پولیس کی جانب سے خواتین کے خلاف طاقت کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ کو انکوائری کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال
ٹنڈو الٰہیار پولیس نے بھولو خانزادہ قتل کیس کے مدعی اور مقتول کے مبینہ بھائی آصف خانزادہ اور دیگر کئی افراد کے خلاف ٹنڈو الٰہیار کے اے سیکشن تھانے میں تین مقدمات درج کیے ہیں، اس سلسلے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
جمعے کی رات پولیس سینٹر پر آتشزدگی کا حملہ ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن خلیل الرحمان عرف بھولو خانزادہ کی نماز جنازہ کے بعد ہوا، جنہیں دن کے وقت سیشن کورٹ کے گیٹ پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔
پولیس سینٹر مرکزی بس اسٹاپ کے قریب لیاقت گیٹ پر واقع ہے، واقعہ میں سینٹر کے اندر موجود 10 کے قریب موٹر سائیکلوں اور BRA-904 نمبر والی ایک پرائیویٹ کار کو نذر آتش کر دیا گیا جو کہ ایک پولیس اہلکار الطاف رند کی ملکیت تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور: پولیس کا احتجاجی ڈاکٹروں اور طلبا پر لاٹھی چارج، 12 افراد زخمی
پولیس نے دعویٰ کیا کہ سینٹر کے اندر گھسنے والے افراد موٹر سائیکلیں (جو کہ کیس پراپرٹیز تھیں) اور واکی ٹاکی سیٹ کی چارجنگ ڈیوائسز سمیت سرکاری آلات ساتھ لے گئے۔
ایف آئی آر میں کل 60 مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا تھا اور ان میں سے زیادہ تر کے نام ان تینوں ایف آئی آرز میں شامل تھے، ایک کیس میں تقریباً 25 سے 30 مشتبہ افراد نامعلوم ہیں، دوسرے کیس میں نامعلوم ملزمان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
آتش زنی کے حملے کے بعد پولیس نے مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپے مارے، علی الصبح سے شروع ہونے والے چھاپے ہفتے کی سہ پہر تک جاری رہے جس میں پولیس نے کچھ گھروں کے دروازے توڑنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: نسلہ ٹاور کے باہر متاثرین، بلڈرز کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج
پولیس کی جانب سے انار پاڑہ، خانزادہ کالونی، اسلامیہ محلہ اور حیدرآباد روڈ پر چھاپے مارے گئے۔
کریک ڈاؤن کے دوران ملزمان کے اہل خانہ نے اسلامیہ محلہ کے قریب حیدرآباد روڈ بلاک کر دیا، مظاہرین نے پولیس کی بربریت کے خلاف نعرے لگائے۔
خواتین مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے انہیں لاٹھیوں سے مارنا شروع کر دیا جس کی ویڈیوز وائرل ہوئیں اور سرکاری افسران تک پہنچ گئیں۔
ویڈیوز میں نظر آنے والے ایک پولیس اہکار نے کہا کہ دراصل ان گھروں کے مرد خواتین کے پیچھے چھپ کر پناہ لے رہے تھے جوکہ دیہی علاقوں میں اس طرح کے معاملات میں ایک عام رجحان ہے۔
مزید پڑھیں؛ کراچی: پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج،متعدد گرفتار
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
اہلکار نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ افراد کے اہل خانہ سے کچھ لوٹے گئے آلات بھی برآمد ہوئے۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹنڈو الٰہیار میں خواتین کے خلاف پولیس کارروائی کا نوٹس لے لیا ہے، ایسا رویہ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس واقعے کا سیاسی فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔
صورتحال پر قابو پانے کے لیے ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ فوری ٹنڈو الٰہیار پہنچے اور پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق ایم این اے عبدالستار بچانی، ایم کیو ایم پاکستان کے ایم این اے صابر قائم خانی، ایم پی اے ناصر قریشی، ٹنڈو الٰہیار کے ایس ایس پی رخسار کھوہور سے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: بلاول چورنگی پر گنے کے کاشتکاروں پر پولیس کا بدترین لاٹھی چارج
عبدالستار بچانی نے میٹنگ کے بعد کہا کہ بے گناہوں کو رہا کیا جائے گا لیکن شرپسندوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے مقتول کے ورثا سے ملاقات کی۔
ایم این اے صلاح الدین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ کو انصاف یقینی بنانے کے لیے صرف سندھیوں کے بجائے پورے سندھ کے وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے خواتین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی اور دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پولیس آپریشن بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔