پارلیمانی پینل نے جسٹس عائشہ ملک کے سپریم کورٹ میں تقرر کی منظوری دےدی
اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں بطور جج تعینات کیے جانے کی منظوری دے دی۔
پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر ججز کا اجلاس پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فاروق نائیک کی صدارت میں ہوا جہاں جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں جج مقرر کرنے کے منظوری دے دی گئی۔
مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کے سپریم کورٹ میں تقرر کی منظوری دے دی
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ عائشہ ملک کے نام کی منظوری اتفاق رائے سے دی گئی ہے اور اس کی سفارش جوڈیشل کمیشن نے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سینیارٹی کا طریقہ کار ختم نہیں کر رہے ہیں بلکہ ایک خاتون کا پہلی بار تقرری ہورہا ہے تو اس کی منظوری دی ہے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری ملکی مفاد میں دی ہے۔
پارلیمانی پینل کی منظوری کے بعد جسٹس عائشہ ملک کے لیے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں پہلی خاتون جج کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔
قبل ازیں ستمبر 2021 میں منعقدہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران کمیشن کے 4 اراکین نے جسٹس عائشہ ملک کے تقرر کی مخالفت کی جو لاہور ہائی کورٹ میں سینیارٹی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے 4 اراکین نے حمایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی: ’سینیارٹی قانونی تقاضا نہیں‘
اس وقت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبداللطیف آفریدی نے ملک بھر کی بارز میں احتجاج کا اعلان کیا تھا اور وکلا برادری نے اس معاملے کو سنیئر ججوں کی عدالت عظمیٰ میں تقرر کے لیے زیادتی قرار دیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کے 6 جنوری کے اجلاس کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا یے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کا سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 5 اراکین نے حق میں ووٹ دیا اور 4 اراکین نے مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے جسٹس عائشہ ملک کے سپریم کورٹ میں بطور جج تقرر کی حمایت کی۔