یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک
یمن کے دارالحکومت صنعا میں فضائی بمباری کے دوران تقریباً 14 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بمباری کے دوران سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظبی میں کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد سعودی اتحادی افواج کی جانب سے یمنی دارالحکومت صنعا پر حملے کیے گئے۔
گزشتہ روز کیے جانے والے حملے میں ایک پاکستانی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اتحادیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیر کو سعودی عرب کی جانب 8 ڈرون پھینکے گئے تھے۔
سعودی عرب کی میڈیا کے مطابق اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے صنعا میں حوثی گروپ کے گڑھ اور کیمپوں پر منگل کی صبح بمباری شروع کی تھی۔
مزید پڑھیں: ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ
یہ فضائی بمباری سال 2019 میں صنعا پر ہونے والی بمباری سے زیادہ خطرناک تھی۔
ابتدائی تخمینے کے مطابق افواج کے سابق گڑھ پر ہونے والی بمباری میں تقریباً 14 افراد ہلاک ہوئے۔
طبی ذرائع اور مقامی شخص نے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'حملے میں اس کی اہلیہ، اس کا 25 سالہ بیٹا اور خاندان کے دیگر افراد سمیت کچھ نامعلوم افراد ہلاک ہوئے‘۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق بمباری میں حوثی رہنما میجر جنرل عبداللہ قسیم الجنید بھی ہلاک ہوگیا ہے۔
اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فضائی بمباری 'دھمکی اور فوجی ضرورت کے پیش نظر کی گئی'۔
شمالی یمن میں قابض حوثی انتظامیہ کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے ٹوئٹ کیا کہ اتحادیوں کی بمباری سے شہر بھر میں کم و بیش 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حوثیوں کے زیر انتظام ’المسیرہ‘ ٹی وی کا کہنا ہے کہ بمباری میں مکانات تباہ ہوگئے جبکہ ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یو اے ای سے تربیت حاصل کرنے والی یمنی فورسز نے حال ہی میں یمن میں توانائی پیدا کرنے والے علاقے شبوا اور مارب میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی شروع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ
پیر کو حوثی باغیوں نے یو اے ای کے دو مقامات پر تیل کے ٹرکوں اور ابوظبی ایئرپورٹ پر حملے کا دعویٰ کیا تھا، واقعے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یو اے ای کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 'دہشت گردانہ حملوں اور بڑھتے جرائم پر جواب دینے کا حق ہے'۔
پاکستان کی دہشت گردانہ حملے کی مذمت
دوسری جانب پاکستان کی طرف سے یو اے پر کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے حملے 'متحدہ عرب امارات کی خود مختاری اور زمینی سالمیت کی خلاف ورزی اور خطے کی امن و سلامتی کے لیے خطرے کا سبب ہیں‘۔
حملوں کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے مذمتی بیان جاری کیا گیا جس میں متاثرہ خاندانوں سے تعزیت بھی کی گئی۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی کے اس وحشیانہ عمل پر پاکستان، یو اے ای سے یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔