پاکستان

حکومت گوادر معاہدے پر عملدرآمد نہیں کر رہی، رہنما گوادر تحریک

گوادر اور دیگر علاقوں کے لوگ اب بھی چیک پوسٹوں پر فورسز کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں، مولانا ہدایت الرحمٰن
|

گوادر حقوق کی تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن نے الزام عائد کیا ہے کہ گوادر میں 32 روزہ دھرنا ختم کرنے کے لیے طے پانے والے معاہدے میں بیان کیے گئے مسائل کے حل میں صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تربت میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکام کی عدم توجہی کے باعث صوبے بھر میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومت مکران کے ساحل کے قریب غیر قانونی ماہی گیری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت سے وابستہ افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ماہی گیری جاری ہے اور ابھی تک سرحدی تجارت کے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ 'گوادر اور دیگر علاقوں کے لوگ اب بھی چیک پوسٹوں پر فورسز کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات منظور، مولانا ہدایت الرحمٰن کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تربت میونسپلٹی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع نہیں کی اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس کے پاس ان کی تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے منشیات کے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

جبری گمشدگی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے لاپتا نوجوانوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں مولانا ہدایت الرحمٰن نے کمشنر مکران شبیر احمد مینگل سے ملاقات کی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ہٹانے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے نومبر میں ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘گوادر کو حق دو’ دھرنے کا 22 واں روز، مطالبات پر پیش رفت کی حکومتی فہرست جاری

اس سلسلے میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ پینے کا صاف پانی اور ‘ٹرالر مافیا’ کا خاتمہ کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے نوٹس بھی لیا تھا جبکہ صوبائی وزرا کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات بھی کیے گئے لیکن ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔

چند روز قبل حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق مظاہرین کے مطالبات اور ان پر ہونے والی پیش رفت کی تفصیل درج ذیل ہے:

مزید پڑھیں: گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ

یہ بھی پڑھیں: گوادر: ’ریاست مخالف‘ تقریر کرنے پر بلوچ رہنما میر یوسف مستی گرفتار

مزید پڑھیں: گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات منظور، مولانا ہدایت الرحمٰن کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

اداکارہ مینا طارق نے نکاح کرکے نئی زندگی کا آغاز کردیا

سندھ پولیس کا ہر 18واں اہلکار کورونا کا شکار

پاکستان میں اختلاف رائے پر قدغن، بھارت میں اقلیتوں کو ہدف بنایا جارہا ہے، ہیومن رائٹس واچ