سانحہ مری پر بنائی گئی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کردیا
حکومت پنجاب کی جانب سے مری کی پہاڑیوں میں برفانی طوفان کے دوران 22 سیاحوں کی ہلاکت کی وجوہات اور غلطیوں کی تحقیقات کے لیے اعلان کردہ پانچ رکنی کمیٹی نے باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ظفر نصر اللہ جبکہ معاونت صوبائی حکومت کے سیکریٹریز علی سرفراز اور اسد گیلانی کررہے ہیں، ان کے علاوہ پنجاب پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل فاروق مظہر اور ایک منتخب رکن کا تحقیقات کے لیے آئندہ 2 روز میں مری پہنچنے کا امکان ہے۔
کمیٹی کو سات روز میں اپنی رپورٹ مکمل کرنے اور ذمہ داریوں کا تعین کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کا مری سانحے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
دوسری جانب پیر کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وفاقی حکومت نے ارد گرد کے علاقوں میں جاری امدادی کارروائیوں کے باعث مری میں داخلے پر پابندی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے لیے توسیع کر دی ہے۔
تاہم مری اور اس کے گردونواح میں رہائش پذیر افراد اس پابندی سے آزاد ہوں گے۔
ایک بیان میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مری اور اس کے گردونواح گلیات کے علاقےطکی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقے میں داخلے پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’مری میں اس سے بھی زیادہ برفباری ہوچکی ہے، بدانتظامی نے سانحے کو جنم دیا‘
ذرائع کے مطابق کمیٹی کے ارکان ممکنہ طور پر ٹرمز آف ریفرنس اور تحقیقات سے متعلق دیگر امور پر تبادلہ خیال کے لیے پیر کو صوبائی دارالحکومت میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی سینئر پولیس اور ٹریفک افسران، ضلعی انتظامیہ، کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ افراد سے انٹرویو کرے گی۔
اس کے ساتھ کمیٹی سیاحوں کی جانب سے ایمرجنسی پولیس نمبر 15 اور ریسکیو 1122 پر کی جانے والی فون کالز کے ریکارڈ اور ان کے ردعمل کا جائزہ لے گی۔
ادھر پولیس نے ریسکیو آپریشن مکمل کرنے اور مری میں سڑکیں کلیئر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’یہ برف نہیں تھی، آسمان سے موت گر رہی تھی‘
ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ 'تمام بڑی سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ رابطہ سڑکوں کو آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر صاف کر دیا جائے گا۔'
اپو نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مری کے تمام داخلی راستے سیاحوں کے لیے بند رکھے گئے ہیں اور باہر کے لوگوں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے خصوصی پولیس چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔