دنیا

بیمار سعودی شہزادی کو تین سال بعد قید سے رہا کردیا گیا

شہزادی کو مطلوبہ طبی امداد فراہم کرنے سے انکار کیا گیا جبکہ قید کے دوران ان پر کوئی الزام بھی نہیں لگایا گیا، انسانی حقوق کی تنظیم

ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا ہے کہ سعودی حکام نے شہزادی اور ان کی بیٹی کو بغیر کسی الزام کے تقریباً تین سال تک جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خواتین کے حقوق اور آئینی بادشاہت کی حامی شاہی خاندان کی رکن 57 سالہ بسمہ بن سعود مارچ 2019 سے قید میں تھیں اور اپریل 2020 میں شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ان کو صحت کی بنیاد پر رہا کرنے کی استدعا کی تھی۔

اے ایل کیو ایس ٹی فار ہیومن رائٹس نے ٹوئٹر پر بتایا کہ بسمہ بن سعود السعود اور ان کی بیٹی سوہود کو رہا کردیا گیا ہے۔

ٹوئٹ نے مزید کہا گیا کہ انہیں مہلک بیماری کے لیے مطلوبہ طبی امداد فراہم کرنے سے انکار کیا گیا مزید یہ کہ ان کی قید کے دوران ان پر کوئی الزام بھی عائد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں :سابق سعودی عہدیدار کے ولی عہد محمد بن سلمان پر سنگین الزامات

مذکورہ معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے سعودی حکام فوری طور پر دستیاب نہیں ہوسکے۔

خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق شہزادی بسمہ کو علاج کے لیے سوئٹزر لینڈ جانے سے کچھ وقت قبل گرفتار کیا گیا، تاہم ان کی بیماری کی نوعیت کبھی بھی ظاہر نہیں گئی۔

شہزادہ محمد بن سلمان اصلاح پسند کے طور پر دیکھے گئے ہیں جب سے ان کو ان کے والد بادشاہ سلمان کی جانب سے جون 2017 میں سابق نامزد ولی عہد محمد بن نائف کی جگہ ولی عہد مقرر کیا گیا ہے۔

اصلاحات میں دہائیوں سے جاری خواتین کی ڈرائیونگ سے پابندی ہٹانا اور نام نہاد سرپرستی کےقوانین جو مردوں کو خواتین پر اپنی مرضی تھوپنے کے اختیارات دیتے ہیں ان میں نرمی کرنا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :سعودی عرب میں ’سیکیورٹی کریک ڈاؤن‘ فوجی افسران تک پھیل گیا

تاہم سعودی حکام ناراض اور ممکنہ مخالفین جن میں تبلیغ کرنے والوں سے لے کر خواتین اور شاہی افراد بھی شامل ہیں ان کے خلاف بھی کارروائیاں کرتے ہیں۔

شہزادی بسمہ کو الحیر جیل میں رکھا گیا تھا جہاں کئی دیگر سیاسی قیدیوں کو بھی رکھا گیا ہے۔

اے ایف پی کی نظر سے گزرے اقوام متحدہ کو 2020 میں لکھے گئے بیان میں ان کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی بڑی وجہ ان کا غلط کاموں کے خلاف کھل کر بات کرنا ہے۔

تحریری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ وہ محمد بن نائف کی حمایتی بھی سمجھی جاتی ہیں ۔

مزید پڑھیں :سعودی فرماں روا کے بھائی، بھیتیجے ’بغاوت کی منصوبہ بندی‘ پر زیر حراست

نومبر2017 میں کرپشن کے خلاف ایک بڑی مہم کے دوران ریاض کا لگژری ہوٹل رٹزکارلٹن کو بے وفائی یا غداری کےشبہے پر درجنوں شہزادوں اور سینئر حکام کے لیے تین ماہ تک قیدخانے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

متعدد ذرائع کے مطابق مارچ 2020 میں شاہی گارڈ نے بادشاہ سلمان کے بھائی اور ان کے بھتیجے کو بھی ولی عہد کے خلاف بغاوت کی آگ بھڑکانے کےالزامات عائد کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان کے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف جائزہ ملتوی کرنے کی درخواست منظور

نکاح کے دوران صبور علی ’آبدیدہ‘ ہوگئیں

ناظم جوکھیو قتل کیس: عدالت میں حتمی تحقیقاتی رپورٹ جمع کروادی گئی