پاکستان

مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے کئی خفیہ بینک اکاؤنٹ ہیں، فرخ حبیب

مالی دستاویزات کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے 9 جبکہ پی پی پی کے 11 خفیہ بینک اکاؤنٹ ہیں، فرخ حبیب

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے گزشتہ روز الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کئی خفیہ بینک اکاؤنٹ چلائے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے مالی دستاویزات کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے 9 جبکہ پی پی پی کے 11 خفیہ بینک اکاؤنٹ ہیں۔

فرخ حبیب کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب آج الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی فارن فنڈنگ کیس پر عوامی سماعت ہونی ہے، اس حوالے سے اسکروٹنی کمیٹی نے 26 نومبر کو اپنی رپورٹ کمیشن کو جمع کروادی تھی۔

وزیر مملکت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک اسکروٹنی کمیٹی سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے حوالے سے تحقیقات کررہی ہے اور پی ٹی آئی نے 40 ہزار سے زائد عطیہ کنندگان کی فہرست فراہم کردی ہے کیونکہ ہر جماعت اپنی فنڈگ کا ریکارڈ جمع کروانے کی پابند ہے۔

مزید پڑھیے: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اپنی رپورٹ جمع کروادی

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے پہلی مرتبہ سیاسی چندہ جمع کرنے کا تصور پیش کیا، یہ واحد جماعت ہے جو مخصوص مفاد رکھنے والے کسی گروہ سے فنڈنگ نہیں لیتی، ہمیں سب سے زیادہ فنڈ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے آتا ہے اور ہمارا ہر اکاؤنٹ الیکشن کمیشن کے سامنے ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے مالی معاملات عوام کے سانے آنے چاہئیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی جانب سے اکاؤنٹس چھپانے پر ایک رپورٹ تیار کررہی ہے۔

فرخ حبیب نے الزام عائد کیا کہ ’پاکستان مسلم لیگ نواز نے صرف 2 اکاؤنٹس کا ریکارڈ فراہم کیا ہے اور ان کے 98 فیصد فنڈز کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، انہوں نے خفیہ اکاؤنٹس کے ذریعے سے غیر قانونی رقم کو قانونی بنایا ہے‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن تینوں جماعتوں کے فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے جو اپنے فنڈز کے انتظام میں مکمل شفافیت رکھتی ہے۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے 1990 کی دہائی میں بےنظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے اسامہ بن لادن سے 1 کروڑ ڈالر وصول کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز قانونی پیچیدگیوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہی ہے اور اس کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اس قانون کا اطلاق 5 سال سے زیادہ پرانے معاملات پر نہیں ہوتا۔