دنیا

امریکا : اومیکرون کے باعث بڑی تعداد میں بچے ہسپتالوں میں داخل

نئی قسم سے شدید بیمار ہونے کی شرح درحقیقت کم ہے، کیس میں اس تیزی سے اضافے کی وجہ اس کا انتہائی متعدی ہونا ہے، ماہرین

امریکا میں بچوں کے اومیکرون ویرینٹ سے تیزی سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخلےکی تعداد ریکارڈ سطح پر جا پہنچی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ ماہرین فکر مند ہیں اور بچوں میں ویکسینیشن کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں تاہم ابتدائی اشارے بتاتے ہیں کہ کورونا کی اس نئی قسم سے شدید بیمار ہونے کی شرح درحقیقت کم ہے اور اس تیزی سے اضافے کی وجہ اس کا انتہائی متعدی ہونا ہے۔

خام اعداد و شمار اتفاقی انفیکشن سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں جو ہسپتال میں داخلے کی بنیادی وجہ نہیں ہیں۔

تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد

امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے مطابق، 23 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں تقریباً ایک لاکھ 99 ہزار بچے کووِڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ مہینے کے اوائل کے اعداد و شمار میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:اومیکرون اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے کیسز کا سونامی آنے کا اندیشہ ہے، عالمی ادارہ صحت

اس کے علاوہ 28 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 0-17 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے کووِڈ ہسپتال میں داخل ہونے کی اوسط تعداد 378 تھی، جو اس سے پہلے والے ہفتے کے مقابلے میں 66.1 فیصد اضافہ اور اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے جس نے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ڈیلٹا لہر کے دوران یکم ستمبر کو دیکھے گئے عروج کو پیچھے چھوڑ دیا۔

بچوں کے علاوہ جس عمر کے گروپ کے ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح زیادہ ہے وہ 18 سے 29 سال کی عمر کے لوگ ہیں۔تاہم بڑی عمر کے افراد میں اس ویرینٹ سے شدید بیمار ہونے کی شرح خاصی کم ہے۔

عالمی وبا کے آغاز سے لے کر امریکا میں مجموعی طور پر کووڈ سے 8 لاکھ 20 ہزار اموات ہوچکی ہیں جن میں 0-18 سال کی عمر کے لوگوں کی 803 اموات ہیں۔

ہانگ کانگ کی لیبارٹری میں بافتوں کے نمونوں کی ٹیسٹنگ کی بنیاد پر دیکھا گیا کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون حلق، پھیپھڑوں میں جانے والی نالیوں میں 70 گنا زیادہ تیزی سے بدلتا ہے، جس سے پوری آبادی میں اس کے انتہائی پھیلاؤ کی وضاحت میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین کا بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف 85 فیصد تک مؤثر قرار

امریکا میں بچوں کے سب سے بڑے ہسپتال ٹیکساس چلڈرن ہسپتال کے پیتھالوجسٹ اور امیونولوجسٹ جم ورسالووک نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'میرے خیال میں اس وقت یہ نمبروں کا کھیل ہے۔'

انہوں نے کہا کہ جو کچھ ڈیٹا ہم نے اب تک اکٹھا کیا اس کی بنیاد پر اومیکرون زیادہ شدید انفیکشن کا باعث نہیں بن رہا ہے، بلکہ بہت سے بچوں کو متاثر کر رہا ہے اور اسی وجہ سے ہم کووڈ کی وجہ سے بچوں کا ہسپتال میں زیادہ داخلہ دیکھ رہے ہیں۔

نیویارک میں نارتھ ویل ہیلتھ ہسپتال کے نظام اطفال کے ماہر امراض اطفال ہنری برنسٹین نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'اگرچہ شدید بیمار بچوں کی شرح کم ہے لیکن بڑی تعداد کی کم شرح بھی ایک بڑی تعداد ہے۔'

جہاں تک یہ بات ہے کہ کیسز اور اس طرح ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح بڑی عمر کے مقابلے کم عمر کے گروپوں میں تیزی سے کیوں بڑھ رہی ہے، اس میں کئی ممکنہ عوامل موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کووڈ 19 ویکسینز مختلف عمر کے بچوں کیلئے محفوظ اور مؤثر ہیں، تحقیق

صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر انتھونی فوکی نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ چونکہ ہسپتال معمول کے مطابق داخل ہونے والے ہر فرد کا کووڈ ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس لیے وہ اتفاقی طور پر کورونا وائرس کے زیادہ کیسز رپورٹ کررہے ہیں'۔

ویکسینیشن پر زور

علاوہ ازیں 5 سال سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسینیشن کی شرح بھی سب سے کم ہے، اس گروپ کو نومبر میں سب سے آخر میں ویکسینیشن کا اہل قرار دیا گیا تھا۔

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے اعداد و شمار کے مطابق12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 84 فیصد لوگوں کے مقابلے میں 5 سے 11 سال کے اس گروپ میں سے صرف 15 فیصد مکمل ویکسینیٹڈ ہیں۔

چھوٹے بچوں کی ویکسینیشن کو سی ڈی سی کی ایک نئی رپورٹ سے تقویت ملی جس میں پایا گیا کہ 5-11 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین کے سنگین ضمنی اثرات انتہائی نایاب تھے جبکہ دل کی سوزش کے کیسز 12-29 سال کی عمر کے مردوں کے مقابلے میں بھی کم ہیں۔

اب صرف 0-5 سال کی عمر کے بچے ہی ویکسین کے لیے نااہل رہتے ہیں جبکہ توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں انہیں بھی اجازت دے دی جائے گی۔