اسرائیل نے فلسطینیوں کو ٹیکس رقم منتقل کرنے کی منظوری دے دی
یروشلم: اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے اسرائیل میں ہونے والی ملاقات میں تعلقات مستحکم کرنے کی خاطر متعدد اقدامات کو منظور کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز نے محمود عباس سے دارالحکومت تل ابیب میں اپنی نجی رہائش گاہ پر منگل کی شب ملاقات کی۔
واضح رہے کہ 2010ء کے بعد اسرائیل میں فلسطینی صدر کی کسی بھی اسرائیلی عہدیدار سے ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر بات چیت کی۔
وزیر دفاع کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق اسرائیل نے اعتماد سازی کے اقدامات (سی بی ایم) سمیت ٹیکس کی رقم فلسطین اتھارٹی کو ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی۔
ملاقات میں سینکڑوں فلسطینی بیوپاریوں اور وی آئی پیز سمیت مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں رہنے والے ہزاروں فلسطینیوں کو رہائشیوں کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔
اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے خاطر 1990ء میں طے پانے والے عبوری امن معاہدے کی مد میں ہزاروں ڈالرز ٹیکس وصول کرتا آرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی صدر اور اسرائیلی وزیر دفاع کے درمیان غیر معمولی بات چیت
اسرائیل کا ٹیکس ٹرانسفر کرنا مالی تنگی کے شکار فلسطینیوں کے لیے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کے خاندان کو وظیفہ دینے پر فنڈز روک لیے ہیں۔
اسرائیل کا ماننا ہے کہ اس رقم سے دہشت گردی میں اضافہ ہوگا جبکہ فلسطین کا کہنا ہے کہ اس سے ضرورت مند خاندانوں کی مدد کی جائے گی۔
اسرائیل نے تقریباً 9 ہزار 5 سو فلسطینیوں کے لیے رہائش گاہوں کی منظوری دی۔
اسرائیل نے فلسطینی آبادی کو کنٹرول کر رکھا ہے اور اپنی پالیسی سے ہزراوں فلسطینی سے رہائشی ہونے کا درجہ بھی چھین لیا ہے، اس کے علاوہ اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی آزادی اور نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اسرائیل نے اکتوبر میں تقریباً 4 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو قانونی رہائشی کا درجہ دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ فلسطینیوں کو رہائشی حیثیت دینے کے سخت مخالف ہیں۔
ان کی حکومت نے ایک دہائی سے متاثر امن پر بات چیت کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں باہمی مشاورت سے کشیدگی کو کم کرنے کے خواہاں ہیں۔