سعودی عرب پر حوثیوں کے مبینہ حملے کے بعد اتحادیوں کی یمن میں کارروائی
سعودی عرب کی قیادت میں اتحادیوں نے یمن میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کردی جبکہ اس سےپہلے حوثی باغیوں کے حملے میں سعودی عرب کے سرحدی شہر میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں میں تین سال میں پہلی مرتبہ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کا سعودی عرب کے شہروں، آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا دعویٰ
یمن میں محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اتحادیوں کی جوابی کارروائی میں حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنعا کے علاقے اجاما میں تین افراد جاں بحق اور دیگر 6 زخمی ہوگئے۔
سعودی عرب کے سول ڈیفنس کا کہنا تھا کہ یمن کی سرحد کے قریب واقع جنوبی خطے میں جازان پر میزائل حملہ کیا گیا جہاں ایک سعودی اور ایک یمنی جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘شہر کی ایک مرکزی سڑک پر کمرشل اسٹور پر ملیٹری میزائل گرا، جس کےنتیجے میں 2 اموات ہوئیں’، سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 6 افراد ایک اور ایک بنگلہ دیشی زخمی ہوئے۔
مذکورہ واقعے کے فوری بعد سعودی اتحادیوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر فوجی کارروئی کی تیاری کی جارہی ہے۔
یمنی عہدیداروں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے فضائی کارروائیوں کے ساتھ جواب دیا، جس میں ایک بچہ اور خاتون سمیت 3 شہری جاں بحق اور دیگر 6 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کی ائیر بیس پر حوثی باغیوں کے حملے میں 30 فوجی ہلاک
اتحادیوں نے کہا کہ اس حوالے سے پریس کانفرنس کے لیے تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
یمن کے حوثی باغی اس سےقبل بھی سعودی شہروں پر مسلسل میزائل اور ڈرون حملے کرتے رہے ہیں اور انہوں نے ایئرپورٹس کے علاوہ تیل کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔
سعودی عرب پر یمنی باغیوں کا تازہ حملے میں 3 برسوں میں پہلی مرتبہ ایک زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ 2018 میں ریاض میں حوثی باغیوں کے میزائل حملے میں پہلی ہلاکت ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر یمن سے مسلسل حملے ہوتے رہے ہیں جس میں ڈرونز اور میزائل بھی شامل ہیں، جو یمن میں 2015 میں سعودی اتحادیوں کے حملے کے بعد سے جاری ہیں۔
باغیوں کی جانب سے آرامکو کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور مارچ میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب یمن میں اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے لیے کوششیں بھی معطل کردی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: یمن کے حوثی باغیوں کا حملہ، سعودی ہوائی اڈے پر طیارے کو آگ لگ گئی
رواں برس اگست میں سعودی عرب کے صوبہ اسیر میں واقع ابھا ایئرپورٹ پر ڈرون حملے کے نتیجے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے اور ایک طیارے کو نقصان پہنچا تھا۔
یمن کی جنگ 2014 میں شروع ہوئی تھی جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمال میں واقع بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے کئی مہینوں بعد حوثیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے مداخلت کی۔
اس جنگ نے تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دنیا کے بدترین موجودہ انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔