پاکستان

'طالبان کے ساتھ سرحدی تنازع حل ہوگیا'

اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ مستقبل میں باڑ سے متعلق مسائل سے باہمی سمجھوتے سے نمٹا جائے گا، حکام

اسلام آباد: پاکستان اور افغان طالبان حکام نے سرحدی باڑ پر حالیہ تنازع پر قابو پالیا ہے اوراس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مزید باڑ کی تنصیب اتفاق رائے سے ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کے ایک گروپ سے پس منظر میں بات کرتے والے ایک عہدیدار نے کہا کہ ’اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ مستقبل میں باڑ سے متعلق مسائل سے باہمی سمجھوتے سے نمٹا جائے گا‘۔

تاہم عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ بدھ کے سرحدی واقعے کے بعد پاکستان اور موجودہ افغان حکومت کی کس سطح پر بات چیت ہوئی۔

خیال رہے کہ مذکورہ واقعے میں طالبان جنگجوؤں نے سرحد پر باڑ لگانے میں مداخلت کی اور بڑی تار میں خاردار تار اپنے قبضے میں لے لی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے پاکستانی سپاہیوں کو دوبارہ باڑ لگانے پر خبردار بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے پاکستانی فوجیوں کو سرحد پر باڑ لگانے سے روک دیا

مذکورہ واقعے کے بعد جہاں یہ واقعہ پیش آیا اس علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی اور بعد میں دونوں ممالک کی وزارت دفاع نے اس معاملے پر بات چیت بھی کی۔

اطلاعات کے مطابق طالبان کی وزارت سرحدی اور قبائلی امور نے بھی بات چیت میں حصہ لیا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان کے وزیر دفاع ملا یعقوب نے بدھ کے روز علاقے کا دورہ کیا اور صورتحال میں تناؤ ختم کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’تنازع پرسکون طریقے سے خاموشی کے ساتھ حل کرلیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان، افغانستان کی شدید مخالفت کے باوجود 2017 سے افغانستان کے ساتھ 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر باڑ لگا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کی دراندازی اور اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے افغان سرحد پر 'غیر قانونی باڑ' لگانے کے الزامات مسترد کردیے

باڑ کی تعمیر کے علاوہ اس منصوبے میں سرحدی چوکیوں اور قلعوں کی تعمیر، اور سرحد کی حفاظت کرنے والی نیم فوجی دستے فرنٹیئر کور کے نئے ونگز کا قیام بھی شامل ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، باڑ کا ایک بڑا حصہ دشوار گزار علاقوں میں اور کچھ جگہوں پر بہت اونچائی پر تعمیر کیا گیا ہے۔

باڑ لگانے کا یہ کام 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

باڑ لگانا پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں ایک متنازع معاملہ رہا ہے کیونکہ افغان نو آبادیاتی دور میں ہونے والی سرحدی حد بندی پر اعتراض کرتے ہیں، تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ دونوں ممالک کو الگ کرنے والی لائن، جسے ڈیورنڈ لائن بھی کہا جاتا ہے، ایک درست بین الاقوامی سرحد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:طورخم بارڈر پر باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل، سی سی ٹی وی کیمروں اور ڈرون سے نگرانی

اسلام آباد کو ہمیشہ امید تھی کہ افغان طالبان دیرینہ معاملے کو حل کرنے میں مدد کریں گے لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔

اس سے قبل 1996 سے 2001 تک جب افغانستان کا کنٹرول ان کے پاس تھا تو طالبان نے اس مسئلے کو حل نہیں کیا تھا اور اس بار بھی اب تک اس کے حل کے لیے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا گیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل پر طالبان کے قبضے کے چند روز بعد ایک انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ افغان ناخوش ہیں اور باڑ لگانے کی مخالفت کرتے ہیں، باڑ کی تنصیب نے لوگوں کو الگ اور خاندانوں کو تقسیم کر دیا ہے۔

بیک گراؤنڈ بریفنگ دیتے ہوئے عہدیدار نے باڑ لگانے کے منصوبے پر طالبان کی مخالفت کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ’باڑ ایک حقیقت ہے جس کی تنصیب 90 فیصد مکمل ہوچکی ہے، اس کے آپشن نہ ہونے سے اتفاق نہیں کرتے‘۔

کالعدم ٹی ٹی پئ کے ساتھ مذاکرات

کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ بات چیت سے متعلق سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے باوجود بات چیت اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات ابھی حتمی انجام تک نہیں پہنچے، بات چیت جاری اور تصفیے کی کوشش کی جارہی ہے البتہ ٹی ٹی پی کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے مطالبے پر اختلاف ہے۔

عہدیدار ٹی ٹی پی کے معاملے پر افغان طالبان سے قدرے مایوس دکھائی دیے اور کہا کہ ’انہوں نے ہمیشہ کہا کہ وہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن عملی طور پر ہمیں کچھ ایسا دکھائی نہیں دیتا‘۔

ایک سزا یافتہ شخص کس طرح وزیراعظم بن سکتا ہے؟ وزیراعظم کا اظہارِ تعجب

کورونا وائرس سے مردوں کی تولیدی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تحقیق

گزشتہ 4 برس میں 14 ہزار سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش