’ریپ‘ کو ’انجوائے‘ کرنے کے بھارتی سیاستدان کے بیان پر ہنگامہ
بھارتی ریاست کرناٹکا کی اسمبلی کے ایک رکن کی جانب سے اسمبلی فلور پر ’ریپ‘ کو ’انجوائے‘ کرنے کے بیان کے بعد بھارت میں تنازع کھڑا ہوگیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق کرناٹکا ریاست کی اسمبلی کے رکن کے آر رمیش کمار کی جانب سے دیے گئے متنازع بیان پر ’لوک سبھا‘ میں بھی بحث ہوئی اور یونین وزیر سمرتی ایرانی نے ایوان میں کانگریس کے رہنما کے بیان کی مذمت کی۔
رپورٹ کے مطابق کے آر رمیش کمار کے بیان پر سب سے زیادہ ہنگامہ دارالحکومت نئی دہلی میں دیکھنے میں آیا، جہاں متعدد سماجی تنظیموں کی خواتین نے بھی رکن اسمبلی کے بیان کی مذمت کی۔
علاوہ ازیں کے آر رمیش کمار کے متنازع بیان کے خلاف کرناٹکا کے گورنر کے پاس شکایت بھی درج کروادی گئی اور ان سے مطالبہ کیا گیا کہ مذکورہ رکن کی رکنیت معطل کی جائے۔
بیان پر تنازع سامنے آنے کے بعد کے آر رمیش کمار نے اپنی ٹوئٹ میں معافی بھی مانگی اور کہا کہ اگر ان کے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی کے طلب گار ہیں۔
اسی حوالے سے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے بتایا کہ ’ریپ’ کو ’انجوائے‘ کرنے کے متنازع بیان پر ملک بھر میں تنقید کیے جانے کے بعد ہی کانگریس رہنما کے آر رمیش کمار نے اپنے بیان پر معافی مانگی۔
’ریپ’ سے متعلق اسمبلی میں متنازع بیان دینے پر کے آر رمیش کمار کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی چلا، جس میں ان کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
متنازع بیان کے بعد کے آر رمیش کمار سے جب صحافیوں نے خواتین سے سرعام میڈیا کے سامنے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے میڈیا سے بات ہی نہیں کی۔
ان کے بیان کے حوالے سے ’ٹائمز ناؤ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کے آر کمار نے 16 دسمبر کو کرناٹکا اسمبلی میں سیلاب متاثرین کے معاملے پر بحث کے دوران متنازع بیان دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کانگریس رکن نے اسمبلی اسپیکر کے جملے کے بعد متنازع بیان دیا۔
اسپیکر نے اراکین کی جانب سے اجلاس کا وقت بڑھانے کی ضد پر کہا کہ ’وہ ایسی پوزیشن میں ہیں کہ باقی سب لوگوں کی بحث کو سن کر مزہ لے سکتے ہیں اور انہیں اسمبلی کے حالات پر قابو نہیں پانا چاہیے‘۔
اسپیکر کے مذکورہ بیان کے بعد کے آر رمیش کمار نے انہیں جواب دیا کہ کہاوت ہے کہ ’جب ’ریپ’ ناگزیر ہو تو اس وقت لیٹ کر مزے لینے چاہیئں‘ اور ساتھ ہی اسپیکر کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’آپ بالکل ایسی ہی حالت میں ہیں‘۔
’نیوز 18‘ کے مطابق کے آر رمیش کمار نے مقامی زبان میں بیان دیا، تاہم ساتھ ہی اس کا انگریزی ترجمہ بھی اسمبلی میں سنایا گیا اور ان کی بات پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔
کانگریس رکن اسمبلی کے بیان کے بعد بھارت کے سیاستدانوں اور خاص طور پر خواتین نے ان کے بیان پر سخت رد عمل دیتے ہوئے حیرانی کا اظہار کیا کہ متنازع بیان پر ایوان نے احتجاج کرنے کے بجائے قہقہے لگائے۔