خانیوال انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ کا تصور ایک بار پھر سامنے آیا ہے، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خانیوال انتخاب پر پنجاب کمیٹی نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وہاں ہارس ٹریڈنگ کا تصور ایک بار پھر سامنے آیا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی شہباز گِل اور وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے الزام لگایا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیات کا پیسہ غلط استعمال ہوا ہے، یہ کیس 2012 سے چل رہا ہے، اس کیس میں وزیر اعظم خود ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے، مجھے امید ہے کہ اس کیس کا فیصلہ ہوگا اور خواجہ آصف غلط ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کمیٹی نے اجلاس میں خانیوال کے انتخابات میں عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا تصور ایک بار پھر سامنے آیا ہے جس پر الیکشن کمیشن کو اقدامات کرنے چاہیے تاکہ یہ تاثر ختم ہوسکے۔
خانیوال انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خانیوال میں ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ زیادہ ہے، پارٹی کا ماننا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ خانیوال کے حلقہ 206 میں ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) رہنما رانا سلیم نے پی ٹی آئی کی امیدوار نورین نشاط کو شکست دے دی تھی۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق رانا شمیم 47 ہزار 649 ووٹوں کے ساتھ پہلے اور نورین نشاط 34 ہزار 30 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی تھیں۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پی ٹی آئی امید واروں کی فہرست تیار کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے چند سال میں گیس ختم ہوجائے گی، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ ترجمانوں کے اجلاس میں وزیر توانائی حماد اظہر نے گیس کی سپلائی پر بریفنگ دی جس میں انہوں نے بتایا کہ سوئی ناردرن نے 2 ہزار 300 یونٹس میں سے ایک ہزار 800 کو گیس کی سپلائی مکمل طور پر جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت 2 ہزار ایک سو روپے یا اس سے زائد میں گیس خرید رہی ہے اور اپٹما کا کہنا ہے کہ انہیں 600، 700 روپے میں گیس دی جائے، جس سے وہ بجلی کے پلانٹ چلائیں گے، بجلی پہلے ہی پاکستان میں موجود ہے ان کی وجہ سے گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی متاثر ہوگی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کے پاور پلانٹ پہلے ہی غیر مؤثر ہیں، وزارت توانائی اور حماد اظہر نے کہا کہ حکومت گیس درآمد کر رہی ہے اس پر کچھ حد تک ہی سبسڈی دی جاسکتی ہے، مزید سبسڈی دینا اس لیے اہم نہیں ہے کہ آپ اس سے بجلی بنا رہے ہیں اور بجلی پاکستان میں پہلے ہی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے 50 سرفہرست ایکسپورٹرز کو گیس دی جارہی ہے، اور وہاں پر گیس کا گھریلو استعمال کمرشل سے دُگنا ہے، اس لیے وہاں گیس کا مسئلہ زیادہ ہے، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں پاکستان میں گیس ختم ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن شکست خوردہ، اگلے انتخابات ای وی ایم کے تحت ہوں گے، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ وقت پر گیس منگوا لیتے توگیس بحران نہیں ہوتا، تو گیس وقت پر منگوائی گئی ہے لیکن جو گیس درآمد کی جاتی ہے وہ آپ صنعتوں کو دیتے ہیں، گھریلو صارفین کو نہیں دی جاتی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر سے متعلق یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، انہوں نے اومنی گروپ کی طرح اکاؤنٹ آپریٹ کیے تھے جس کی ایک ایک ٹرانزیکشن دیکھی گئی جس سے معلوم ہوا کہ ان بینکوں سے ایک کمپنی میں 16 ارب روپے کی مختلف ٹرانزیکشن کی گئی ہے اور اس مدد سے منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔
شہباز شریف اور ان کے خاندان نے ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس بنائے، شہباز گِل
شہباز گل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہباز شریف اور دیگر پر لگائے گئے الزامات ایک سال قبل الزامات تھے لیکن اب یہ ثابت ہوچکے ہیں، اس کیس کے چلان میں تمام تر شواہد شامل کردیے گئے ہیں، اب کیس عدالتوں میں ہے اور وہی اس کا فیصلہ کریں گی۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 30 اکتوبر تک توسیع
انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ کیس کی سماعت کے دوران میڈیا کو رسائی دی جائے تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ شہباز شریف عدالت کے اندر کیا بولتے ہیں اور باہر کیا بولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف اوران کے خاندان نے اپنے ملازموں کے نام پر اکاؤنٹس بنائے ہوئے ہیں جس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی جاتی ہیں۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس پاکستان میں ہونا خوش آئند ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغان بھائیوں کو انسانی بحران سے بچایا جاسکے اور یہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا میں پاکستان کی اہمیت ہے اور پاکستان اس تاریخی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔