گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات منظور، مولانا ہدایت الرحمٰن کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان
جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل اور گوادر کو حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمٰن نے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے مطالبات منظور کیے جانے کے بعد پچھلے ایک ماہ سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق مولانا ہدایت الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج کامیاب رہا، ہم نے حکومت سے اپنے مطالبات منوا کر ان پر عملدرآمد کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں جاری احتجاج کا نوٹس لے لیا
مولانا ہدایت الرحمٰن نے بتایا کہ ’حکومت نے ہمارے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اور ان میں سے کئی پر پیش رفت بھی شروع ہوگئی ہے، حکومت نے ہمارے ساتھ مطالبات پر عمل درآمد سے متعلق باقاعدہ طور پر تحریری معاہدہ کیا ہے اس لیے ہم نے 15 نومبر سے گوادر کے پورٹ روڈ پر جاری دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ساحل کے قریبی علاقوں میں غیر قانونی ماہی گیری کا ہے، ایک پوری مافیا ٹرالرز کے ذریعے مچھلیوں کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی شکار کر رہے ہیں جس کے باعث مقامی ماہی گیر بے روزگار ہورہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ’حکومت نے اس مطالبے کے حل کے لیے بلوچستان کے ساحل سے 30 ناٹیکل میل کی حدود میں ٹرالرنگ یعنی بڑی کشتیوں اور ممنوع جالوں کے ذریعے مچھلی کے شکار پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کا وعدہ کیا ہے، اس سلسلے میں بلوچستان سی فشریز ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی، پہلے یہ پابندی صرف 12 ناٹیکل میل کی حدود تک تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت مچھلی کے غیر قانونی شکار کو روکنے کے لیے مشترکہ پیٹرولنگ ٹیمیں بنائے گی جن میں ماہی گیروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی کابینہ کے اراکین دھرنا گاہ پہنچے جہاں مولانا ہدایت الرحمٰن کو مطالبات کی منظوری سے متعلق بتایا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ماہی گیری پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اس سے متعلق محکمہ ماہی گیری اور کمنشر مکران کو ہدایت کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام جائز مطالبات ہیں، ان تمام لوگوں کو ترقی دینا اور ان بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیح میں شامل ہیں، گروک روڈ پر کام جلد شروع کیا جائے گا، پسنی-تربت روڈ کے لیے جلد ٹینڈر طلب کیا جائے گا۔
جس کے بعد مولانا ہدایت الرحمٰن نے گوادر میں 31 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر: مطالبات کی منظوری کیلئے ہزاروں افراد کی ریلی
بلوچستان کے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے ساتھ وزیراعلیٰ کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مولانا ہدایت الرحمٰن کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے گئے اور انہوں نے دھرنا ختم کردیا۔
'گوادر کو حق تحریک کے مطالبات پر عمل درآمد کاجائزہ'
قبل ازیں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزرا کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا تھا اور شہر کی تعمیر اور ترقی کے لیے کام میں تیزی لانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
بلوچستان کے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ‘وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرصدارت سی پیک اور گوادر میں وفاقی اور صوبائی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘صاف پانی کے 1.2 ایم جی ڈی پلانٹ کی آپریشنل امور، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر فروری 2022 تک فعال کیا جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہسپتال، کیڈٹ کالج اور گوادر یونیورسٹی کے پی سی ون کی منظوری ہوگی’۔
گوادر کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر زبیدہ جلال، وزیر اعظم کے مشیر برائے سی پیک خالد منصور، صوبائی وزرا میر ظہور بلیدی، سید احسان شاہ، چیف سیکریٹری بلوچستان، سیکریٹریز، وفاقی اور صوبائی اداروں کے عہدیدار شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات، ان پر عمل درآمد اور پیش رفت، گوادر یونیورسٹی، کیڈٹ کالج، ووکیشنل ٹرینگ سینٹر، صاف پانی کی فراہمی اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کے چئیرمین اور ڈی جی ادارہ ترقیات گوادر نے اجلاس کو ترقیاتی امور پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں ادارہ ترقیات گوادر کو اولڈ سٹی کے ترقیاتی منصوبوں کو فوری شروع کرنے کی ہدایات جاری کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ گوادر اولڈ سٹی کی تعمیر، مرمت اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے فوری شروع کیے جائیں گے اور اس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت فنڈز فراہم کرے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ گوادر اولڈ سٹی کی ترقیاتی منصوبے مقامی آبادی کی مشاورت اور ضروریات کے مطابق ترتیب دیے جائیں گے اور ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز کرکے عوام کو جلد ریلیف دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ‘گوادر کو حق دو’ دھرنے کا 22 واں روز، مطالبات پر پیش رفت کی حکومتی فہرست جاری
وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ماہی گیروں کے حقوق اور گوادر کے عوام کے روزگار کے تحفظ پر کوئی کوتاہی یا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کے تمام مطالبات صوبائی حکومت کی پالیسی سے ہم آہنگ ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان مطالبات سے متفق ہیں اور گوادر کی ترقی کو کاغذوں سے نکال کر حقیقت میں بدل دیں گے۔
خیال رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے گزشتہ ماہ ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔
اس سلسلے میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ پینے کا صاف پانی اور ‘ٹرالر مافیا’ کا خاتمہ کیا جائے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے نوٹس بھی لیا تھا جبکہ صوبائی وزرا کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات بھی کیے گئے لیکن ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال مطالبات پورے نہیں کیے گئے.
چند روز قبل حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق مظاہرین کے مطالبات اور ان پر ہونے والی پیش رفت کی تفصیل درج ذیل ہے:
• غیرقانونی ٹرالرز پر پابندی: ڈجی جی فشریز کے مرکزی دفتر کو فوری طور پر کوئٹہ سے گوادر منتقل کردیا گیاہے تاکہ ماہی گیروں کے مسائل ہوں، فشریز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کا گشت بڑھادیا گیا ہے، جس کی مدد سے غیرقانونی ٹرالرز کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹرالنگ میں نمایاں کمی نظر آئی ہے۔
• ماہی گیروں کو آزادی کے ساتھ سمندر میں جانے دیا جائے: سمندر میں جانے کے لیے خصوصی ٹوکن سسٹم خاتمہ کردیا گیا ہے، اب ماہی گیر بغیر کسی اجازت کے سمندر میں آ جاسکتے ہیں۔
• گوادر، مکران کوسٹل ہائی وے اور دیگر شاہراؤں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ: گوادر میں تمام غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ
• گوادر میں موجود تمام شراب خانے بند: گوادر میں حکومتی احکامات پر تمام شراب خانے بند کردیے گئے ہیں۔
• ایران سرحد سے تجارت میں ایف سی اور کوسٹ گارڈ کی مداخلت بندکی جائے: کنٹانی کو مکمل طور پر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے، ہر قسم کی مداخلت ختم کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت کے تعاون سے پاک-ایران سرحد پر مند کے مقام پر مارکیٹ کے قیام کاآغاز ہوگیا ہے۔ اور جلد ہی گبد اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں مارکیٹوں کے قیام کا آغاز ہوجائے گا اور تجارت کے حوالے سے مکمل آزادی ہوگی اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت نے 60 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں۔
• گوادر میں یونیورسٹی کا قیام: گوادر یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی کردگئی ہے اور جلد ہی کلاسز کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا۔
• محکمہ تعلیم کا غیر تدریسی عملے کی خالی اسامیوں پر تعیناتی کی جائے: گوادر کے تعلیمی اداروں میں غیرتدریسی عملے کی تعیناتی کے لیے عمل مکمل ہوگیا ہے اور معاملہ اعلیٰ حکام کو بھیج دیا گیا ہے، جس پر جلد ہی احکامات جاری ہوں گے۔
• جعلی ادویات کی روک تھام: گوادر کے تمام میڈیکل اسٹورز کی انسپکشن کردی گئی ہے۔
• گوادر کو آفت زدہ قرار دے کر یوٹیلٹی بلز کے بقایا جات معاف اور خصوصی سبسڈی: پاور ڈویژن وفاقی حکومت کے ماتحت ہے، اس مطالبے کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کیسکو حکام کو خط لکھ دیا ہے اور وفاقی حکومت اس معاملے پر جلد پالیسی وضع کرے گی۔
• کوسٹ گارڈ کی طرف سے پکڑی گئیں گاڑیاں اور کشتیاں واپس کی جائیں: کوسٹ گارڈ کے پاس صرف وہ گاڑیاں ہیں، جن پر ایف آئی آرا درج ہوئی تھیں اور ان کے کیسز عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، اس پر قانونی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
• گوادر کے تمام علاقوں کو پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائے جائے: گوادر شہر اور دیگر علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی شروع ہوچکی ہے، جیوانی میں صاف پانی کا منصوبہ جلد پایہ تکیمل کو پہنچے گا۔
مزید پڑھیں: گوادر میں 17 ویں روز بھی دھرنا جاری، پینے کے صاف پانی سمیت دیگر مطالبات
• گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں میں ملازمتوں پر مقامی افراد کو ترجیض دی جائے: گوادر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی آفس میں خصوصی ڈیسک قائم کردی گئی ہے جبکہ بے روزگار مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
• دربیلہ متاثرین کے ساتھ معاہدے پر ضلعی انتظامیہ عمل کرے: دربیلہ کے تمام متاثرین کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، جبکہ ان کی متبادل زمین کی فراہمی کے لیے الگ جگہ کا تعین کیا جارہا ہے۔
• ایکسپریس وے متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے: ایکسپریس وے متاثرین کو ایک کروڑ 45 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ رہ جانے والے متاثرین کے ناموں کا اندراج یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
• حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر شرکا پر درج مقدمات واپس اور فورتھ شیڈول سے نام خارج کردیا جائے: مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کے لیے معاملہ صوبائی کابینہ کو بھیج دیا جائے گا۔
• سمندری طوفان کے متاثرین اور ٹرالرز کے ہاتھوں ماہی گیروں کے جال وغیرہ کے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے: ماہی گیروں کے نقصانات کا سروے کردیا گیا ہے، معاوضوں کی ادائیگی یقینی بناے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
• جی ڈی اے کے ڈی جی، ڈپٹی کمشنر گوادر اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کو فی الفور تبدیل کیا جائے: تمام افسران کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ صوبے کے قابل ترین افسران کو ان عہدوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔
• وفاقی او صوبائی محکموں میں معذور افراد کے کوٹے پر عمل درآمد کیا جائے: تمام صوبائی محکموں کو معذور افراد سمیت دیگر کوٹہ سسٹم پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
• اشیائے خورنوش اور تیل کی ترسیل کے لیے کلکی پوائنٹ کھول دیا جائے: اشیائے خورونوش اور تیل کی فراہمی کے لیے کنٹانی پوائنٹ مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے۔