کراچی: خاتون نے مبینہ طور پر 65سالہ شخص کے قتل کے بعد لاش کے ٹکڑے کردیے
کراچی کے علاقے صدر میں ایک خاتون نے 65 سالہ شخص کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے۔
پولیس کے مطابق 65 سالہ شخص کو وحشیانہ انداز میں قتل کرنے والی عورت مبینہ طور پر گزشتہ کئی برسوں سے ان کے ساتھ رہ رہی تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی: ملیر میں رکن صوبائی اسمبلی کے فارم ہاؤس سے لاش برآمد
پریڈی پولیس کے ایس ایچ او سجاد خان نے بتایا کہ حکام کو جمعے کی رات 3 بجے ہیلپ لائن 15 پر قتل کی اطلاع ملی اور وہ عبداللہ ہارون روڈ پر اسٹیٹ لائف بلڈنگ نمبر 5 میں واقع ایلاکو ہاؤس پہنچے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس کو عمارت کے میزنائن فلور پر ایک اپارٹمنٹ میں پرانے کپڑوں کے ڈھیر پر ایک شخص کی لاش پڑی ہوئی ملی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ مقتول کا سر اور ہاتھ جسم سے الگ ایک قریبی خانے میں پڑے ہوئے تھے، ایک 40 سالہ خاتون اپارٹمنٹ کے دوسرے کمرے میں سو رہی تھی اور وہ نشے میں دکھائی دے رہی تھی۔
عینی شاہدین اور پڑوسیوں نے پولیس کو بتایا کہ مقتول اور مشتبہ خاتون ایک ساتھ رہتے تھے اور دونوں میں تعلقات تھے البتہ خاتون کا اصرار ہے کہ وہ مقتول کی بیوی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں کالج طالبعلم کو قتل کرنے والا پولیس اہلکار گرفتار
ایس ایچ او نے کہا کہ پڑوسیوں کے مطابق دونوں اخراجات اور مالی معاملات جیسے گھریلو مسائل پر عموماً ایک دوسرے سے جھگڑتے رہتے تھے۔
پولیس نے کہا کہ جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے، حکام نے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے لیے مقتول کے بیٹے اور دیگر رشتہ داروں کو بھی طلب کرلیا ہے۔
لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح پوسٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مقتول کا سر پھٹا ہوا تھا، پولیس سرجن
ڈان سے بات کرتے ہوئے جناح ہسپتال کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ مقتول کو انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کے سر پر کسی ہتھوڑے یا بھاری ہتھیار سے حملہ کیا گیا تھا کیونکہ اس کا دماغ واضح نظر آرہا تھا اور کھوپڑی پر تین فریکچر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: شادی سے انکار پر مرد کو 'قتل' کرنے والی خاتون گرفتار
پولیس سرجن کے مطابق مقتول کا سر اس کے جسم سے الگ کر دیا گیا تھا اور اس کے دونوں ہاتھ بھی کاٹ دیے گئے تھے جبکہ اس کے جسم پر متعدد جگہ زخم بھی تھے۔
اپنا ابتدائی تجزیہ دیتے ہوئے ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلے مقتول کو کسی بھاری ہتھیار سے قتل کیا گیا اور بعد میں تیز دھار آلے یا چاقو سے اس کے ٹکڑے کر دیے گئے۔
ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ خاتون ملزم کو بھی طبی معائنے کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا، وہ نشے میں دکھائی دے رہی تھی اور ان کا رویہ بہت جارحانہ تھا، انہوں نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ اس نے ’آئس کا نشہ‘ کیا تھا۔
ایس ایچ او سجاد خان نے بتایا کہ مقتول 8 بچوں کا باپ تھا جو صدر میں ایٹریم مال کے قریب ایک اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔
مقتول کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ خاتون گزشتہ 7،6 برسوں سے ان کے والد کے ساتھ رہتی تھیں اور انہیں علم نہیں کہ دونوں کے درمیان اصل تعلق کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کلفٹن کے فلیٹ سے فلپائنی خاتون کی لاش برآمد
پولیس افسر نے بتایا کہ مقتول اور ملزم خاتون کے ساتھ ایک بچی بھی رہ رہی تھی اور خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بچی مقتول کی بیٹی ہے۔
تاہم مقتول کے بیٹے نے پولیس کو بتایا کہ جب خاندان نے بچی کا ڈی این اے کا نمونہ مانگا تھا تو ملزم خاتون نے انہیں ڈی این اے دینے سے منع کردیا تھا۔
ایس ایچ او سجاد خان نے کہا کہ پولیس حکام کو یقین ہے کہ خاتون اس لرزہ خیز واقعے میں ملوث ہے جس کی وجہ ممکنہ طور پر دونوں کے درمیان گھریلو مسائل پر جھگڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔