کورونا کی نئی قسم سے تشویش، یورپ سمیت متعدد ممالک میں سفری پابندیاں عائد
کورونا وائرس کی نئی قسم منظر عام پر آنے کے بعد یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک نے افریقی ممالک خصوصاً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق بی-1.1.529 نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10 کیسز کی تصدیق 3 ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستان سے براہِ راست پروازوں پر پابندی ختم کردی
اس وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس نئی قسم کے بارے میں خبر عام ہوتے ہی یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں اسٹاکس مندی کا شکار ہیں۔
جرمن وزیر صحت جینس اسپاہن نے یورپی یونین کے 27ممالک میں کیسز میں اضافے کے پیش نظر اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو بہت زیادہ مسائل کھڑے کر سکتی ہے۔
وائرس کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس موجودہ اقسام سے کہیں زیادہ خطرناک اور ویکسینیشن مہم کی افادیت کو بھی زائل کر سکتا ہے۔
برطانوی سیکریٹری صحت ساجد جاوید نے اراکین اسمبلی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ علامات ظاہر ہوئی ہیں کہ یہ وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور موجودہ ویکسین اس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہیں لہٰذا ہمیں ہنگامی بنیادوں پر بہت تیزی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔
دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگانے والے ممالک میں سے ایک اسرائیل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ان کے ملک میں اس نئی طرز کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے اور جس شخص میں وائرس کی اس نئی طرز کی تشخیص ہوئی ہے وہ ملاوی سے اسرائیل پہنچا تھا، مذکورہ مسافر اور دیگر دو مشتبہ افراد کو آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان تینوں کو ویکسین لگائی جا چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کا بہت زیادہ میوٹیشنز والی نئی کووڈ قسم پر خدشات کا اظہار
اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں آتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا جبکہ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی ہے۔
ایئرلائنز کے حصص بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس نئے وائرس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سفری پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یورپی یونین پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرچکا ہے۔
یورپی یونین اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کردی ہیں۔
یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے آنے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی ہے۔
برطانیہ، سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے قرنطینہ کی شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے پانچ پڑوسی ممالک سے اپنے ملک میں آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں جس کا اطلاق جمعہ کی دوپہر سے ہو گا اور حال ہی میں اس خطے سے آنے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہو گا۔
مزید پڑھیں: فیس ماسک کے بغیر سماجی دوری کا کوئی فائدہ نہیں، تحقیق
جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انہیں 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ 14 دنوں کے دوران مذکورہ ممالک میں رہے ہیں، ان پر اس پابندی کا اطلاق ہو گا جبکہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک غیرملکیوں کو اپنے ملک کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی۔
البتہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افراتفری سے بچنے کے لیے فوری طور پر کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ آف ایمرجنسیز ڈاکٹر مائیکل ریان نے یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد کہا کہ فوری طور پر اس طرح کے اعلان افراتفری کا سبب بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی دیکھا ہے کہ جیسے ہی وائرس کی کسی نئی قسم کا اعلان ہوتا تو فوراً سرحدیں بند کرکے پابندیاں عائد کردی جاتی تھیں لیکن یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم فی الحال سرحدوں کو کھلا رکھیں۔