پاکستان

ثاقب نثار بتائیں کس نے مجھے اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا، مریم نواز

نواز شریف کو سچ بولنے کی پاداش میں نکالا گیا، جسٹس کھوسہ نے کہا تھا کہ فیصلہ عدلیہ کے چہرے پر کالا دھبہ ہے، نائب صدر مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بتائیں کس نے آپ کو مریم اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا جبکہ منظر عام پر آنے والی آڈیو کے ساتھ پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نامور امریکی ادارے سے آڈیو کی فرانزک کی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ آڈیو ایڈیٹڈ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ آڈیو سامنے آئی تو ثاقب نثار صاحب کا کہنا تھا کہ یہ ان کی آڈیو نہیں ہے، بعد ازاں ایک چینل کی مدد سے انہوں نے قبول کیا اور کہا کہ یہ آڈیو توڑ جوڑ کر بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے فیصلے ادارے دیتے ہیں، آڈیو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانا ہے تو نواز شریف کو سزا دینی ہوگی اور بیٹی کو بھی سزا دی جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں پروپیگنڈا کرنے والے چینل کو کہنا چاہتی ہوں کہ وہ جملے بتائیں جو آپ چھپا رہے ہیں اور ہماری رہنمائی کریں کہ یہ جملے جسٹس ثاقب نثار نے کس تقریر میں کہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے اگر کوئی الزام لگایا ہے جس میں آپ نے اعتراف کیا ہے کیا وہ ویڈیو بھی جھوٹی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز کی گواہی کے بعد ارشد ملک جنہوں نے نواز شریف کو سزا سنائی تھی اس وقت جو میں نے ویڈیو ریلیز کی تھی عوام کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

’نواز شریف کو سچ بولنے کی پاداش میں نکال دیا‘

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ نواز شریف کو سچ بولنے کی پاداش میں نکال دیا، جسٹس کھوسہ صاحب نے اس وقت کہا تھا کہ فیصلہ عدلیہ کے چہرے پر کالا دھبہ ہے آپ نے اس جج کو نکال دیا لیکن وہ فیصلہ اب بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے جج کا بیان حلفی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چیف جسٹس صاحب نے کسی کو فون کیا جس میں انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل مریم اور نواز شریف کو ضمانت نہیں دینی۔

ان کا کہنا تھا کہ آڈیو اور ویڈیو میں شک و شہبات ہوسکتے ہیں لیکن گلگت بلتستان کے چیف جج اور شوکت عزیز حیات ہیں انہیں بلا کر اس حوالے پوچھیں اور اپنی بے گناہی ثابت کریں۔

مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار بتائیں کس نے آپ کو مریم اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام شواہد کو چھوڑ دیا جائے جس میں جسٹس شوکت عزیز، گلگت بلتستان کے چیف جج سمیت تمام افراد کی گواہی جھوٹی بھی ہے تو یہ نواز شریف کے حق میں پانچویں شہادت آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو ایک سازش کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا، نواز شریف کے کیس میں تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ خود اتھارٹی بنی اور نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کیے گئے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ جب پنڈورا پیپرز آئے تو اس وقت جے آئی ٹی کہاں تھی؟ پاکستان کی تاریخ میں کونسا ایسا کیس ہے جس میں سپریم کورٹ، نیب کو ریفرنس بھیجتا ہے اور اس پر ایک مانیٹرنگ جج بٹھایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار نے نواز شریف،مریم نواز کو عام انتخابات کے دوران جیل میں رکھنے سے متعلق رپورٹ مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل (ن) کے سینیٹرز سے آپ نے شیر کا نشان چھین لیا، کیا ہم اس تاریخ کو جھٹلا سکتے ہیں، آپ نے مسلم لیگ (ن) کے لیے انصاف کا ایک الگ معیار قائم کیا ہے جبکہ دوسروں کے لیے معیار دوسرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان پر کیس کیا گیا تو ان کے کسی ساتھی اور اہل خانہ کو نہیں بلایا گیا، جھوٹی منی ٹریل پر کسی نے کچھ نہیں کیا، بنی گالہ گھر ریگولرائز کرنے کے حوالے سے یو سی نے کہا کہ یہ دستاویزات کمپیوٹرائزڈ ہیں حالانکہ اس وقت ہمارے پاس کمپیوٹر ہی موجود نہیں تھا۔

’ثاقب نثار اپنے دفاع میں کچھ نہیں کہہ رہے، وزرا ہلکان ہو رہے ہیں‘

مریم نواز نے کہا کہ سابق چیف جسٹس تو اپنی بے گناہی میں کچھ نہیں کہہ رہے لیکن حکومت کے ورزا جواب دینے کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں، وہ ثاقب نثار کے بےنقاب ہونے پر اپنے گناہوں سے ڈرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آڈیو سامنے آئی تو عمران خان نے ترجمانوں کا اجلاس طلب کرلیا حالانکہ مہنگائی کے حوالے سے ایسا کچھ نہیں کیا گیا، ہم بطور پاکستانی عدلیہ کو تمام شک و شبہات سے بلا تر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ثاقب نثار صاحب نے عدلیہ کو بدنام کیا ہے، فیصلہ کروانے والے اب بھی پس پردہ ہیں لیکن عدلیہ بدنام ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس تمام تر شواہد موجود ہیں لیکن عدلیہ اپنے وقار پر لگے داغ کو خود دھوئے۔

کراچی نسلہ ٹاور کو توڑنے کے مناظر

امریکا کا طالبان کے ساتھ آئندہ ہفتے دوبارہ بات چیت کرنے کا اعلان

نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر بدستور وکالت نامے پر دستخط سے انکاری